سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
امریکی یونیورسٹیوں کے بھارت نژاد صدور کے ساتھ بات چیت کے دوران ڈی ایس ٹی کے سکریٹری نے بھارتی تعلیم اور صنعت کے ساتھ جڑنے میں غیرممالک میں آباد بھارتیوں کے کردار پر زور دیا
Posted On:
23 AUG 2021 3:53PM by PIB Delhi
سائنس اور تکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی)کے سکریٹری ، پروفیسر آشوتوش شرما نے حال ہی میں امریکہ کی یونیورسٹیوں کے متعدد بھارت نژاد صدور کے ساتھ گفت و شنید کے دوران بھارتی تعلیم اور صنعت سے جڑنے میں غیرممالک میں آباد بھارتیوں کے کردار اور ان کی اہمیت پر زور دیا۔
پروفیسر شرما نے کہا،’’دونوں ممالک میں ریسرچ کے تعلق سے رکاؤٹوں اور ثقافتی فرق کی وجہ سے، ہم خصوصی طور پر سائبر فزیکل سسٹم، کوانٹم، ہائیڈروجن، برقی نقل و حمل جیسی مستقبل کی تکنالوجیوں میں ، وی اے جے آر اے، ایس پی اے آر سی جیسی سرکاری پہل قدمیوں کی مدد سے باہمی تعاون کے ذریعہ کام کر سکتے ہیں ،جن میں کئی بھارتی سائنسداں بھی اہم کام کر رہے ہیں۔ سائنس اور تکنالوجی کی وزارت غیر ممالک میں آباد بھارتیوں کو بھارتی محققین سے جوڑنے کے لئے پابند عہد ہ ہے، ساتھ ہی سائنس اور تکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) نے دو فریقی سائنٹفک تعاون کی ترقی پر نیشنل سائنس فاؤنڈیشن اور امریکہ کے توانائی محکمہ کے ساتھ کئی مرتبہ بات چیت بھی کی ہے۔‘‘
سائنس اور تکنالوجی کے محکمے کے سکریٹری پروفیسر آشو توش شرما وقتاً فوقتاً سائنس، تکنالوجی، انجینئرنگ، ادویہ، اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم ایم) میں بھارت نژاد افراد (پی آئی او) کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ 20 اگست 2021 کو انہوں نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈی پی سنگھ کے ساتھ امریکی یونیورسٹیوں کے 11 صدور/ چانسلر حضرات کے ساتھ بات چیت کی ہے، جس میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بھارت کے سفیر جناب ترنجیت سنگھ سندھو نے بھی شرکت کی۔
سائنس اور تکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) میں بین الاقوامی تعاون کے سربراہ جناب ایس کے وارشنے نے ذکر کیا کہ حکومت بھارت نژاد افراد کے تعلق کو ان کی اپنی جڑوں سے جوڑنے کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ٹی ای ایم ایم شعبوں میں اس طرح کا پہلا اہم قدم 2020 ویبھو (ویشوِک بھارتی ویگیانک) سربراہ اجلاس منعقد کرکے اٹھایا گیا تھا، اور اب بھارتی تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے ساتھ بھارت نژاد افراد سے جڑنے کے لئے ایک آن لائن پورٹل، پربھاس (پراواسی بھارتی تعلیمی اور سائنٹفک رابطہ) بھی شروع کیا گیا ہے۔
یو جی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈی پی سنگھ نے نئی قومی تعلیمی پالیسی اور اس کی ترقی کے گذشتہ برس اعلان کیے جانے کے بعد سے اس پر اپنے خیالات ساجھا کیے۔ انہوں نے بھارتی تعلیمی نظام کو بین الاقوامی رنگ دینے کے موضوع پر روشنی ڈالی اور امریکی یونیورسٹیوں کو بھارت میں اپنے کیمپس قائم کرنے کے لئے مدعو کیا۔
بات چیت کے دوران بھارت نژاد افراد نے مشورہ دیا کہ ایک طے شدہ مدت اور متعین کردہ ارتکازی شعبوں کے ساتھ تعاون پر مسلسل کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حفظان صحت نظام کی تجدید اور تکنیکی تعلیم کے ساتھ ساتھ طبی سائنس کو فروغ دینے کی تجویز پیش کی تاکہ صحتی دیکھ بھال، آرٹیفیشل انٹیلی جنس مشین سیکھنے، زراعت جیسے کچھ اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔
اس میٹنگ میں پروفیسر ستیش کے ترپاٹھی، اسٹیٹ یونیورسٹی آف نیو یارک، بفیلو؛ پروفیسر پردیپ کھوسلا، یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، سین ڈیگو؛ پروفیسر مائیکل راؤ، ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی؛ پروفیسر کمبلے سباسوامی، یونیورسٹی آف ماساچوسیٹس، امہرسٹ؛ پروفیسر آشیش ویدیا، ناردن کنٹکی یونیورسٹی؛ پروفیسر رینو کھتور، یونیورسٹی آف ہیوسٹن؛ پروفیسر نیلی بینداپڈی، یونیورسٹی آف لوئس ویلے، کنٹکی؛ پروفیسر وینکٹ ریڈی، یونیورسٹی آف کولوریڈو، کولوریڈو اسپرنگس؛ پروفیسر مولی اگروال، یونیورسٹی آف میزوری، کینساس سٹی؛ پروفیسر منتوش دیوان، اپسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی، سنی؛ پروفیسر مہیش داس، بوسٹن آرکیٹکچرل کالج، بوسٹن، نے شرکت کی۔

****************
ش ح۔ ا ب ن
U. NO. 8073
(Release ID: 1748444)
Visitor Counter : 226