ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ہندستان کے چار مزید رطوبت والے مقامات (ویٹ لینڈ) کو بین الاقوامی اہمیت کے رطوبت والے مقامات کی رامسر فہرست میں جوڑا گیا


ماحولیات کے لئے وزیراعظم کی تشویش کے بعد ہندستان میں اپنی ویٹ لینڈ (رطوبت والا مقام) کی دیکھ بھال کے طریقوں میں مثبت طور پر سدھار آیا ہے:بھوپیندر یادو

Posted On: 14 AUG 2021 9:14AM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،14اگست 2021/ ہندستان کے چار اور رطوبت والے مقامات (ویٹ لینڈز) کو رامسر   سکریٹریٹ سے   رامسر مقامات  کے طور پر تسلیم کرلیا گیا  ہے۔ یہ مقام ہیں:گجرات کے  تھول اور وادھوانا اور ہریانہ کے سلطان پور اور بھنڈاواس۔ ماحولیات کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے ایک ٹوئٹ پیغام میں اس کی جانکاری دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ  وزیراعظم جناب نریندر مودی کی ماحولیات کے لئے  خصوصی  تشویش ہے کہ ہندستان میں  اپنی  نمی والی زمین کی دیکھ بھال کیسے کرنی ہے، کہ عملی منصوبے میں مجموعی طور سے سدھار آیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی رامسر  مقامات کی تعداد 46ہوگئی ہے اور ان مقامات سے کور سطح علاقہ اب 1،083،322 ہیکٹر ہوگیا ہے۔  جہاں ایک جانب ہریانہ کو اپنی پہلی رامسر  سائٹ ملی ہے، وہیں گجرات  کو اس نلسرور کے بعد  تین اور مقام  مل گئے ہیں جسے 2012 میں بین الاقوامی   ویٹ لینڈ قرار دیا گیا تھا۔ رامسر  فہرست کا مقصد’’ویٹ لینڈ کے  ایک ایسے بین الاقوامی  نیٹ ورک کو  فروغ دینا ہے اور محفوظ بنائے رکھنا ہے جو عالمی  حیاتیاتی تنوع  کو محفوظ کرنے  اور حفاظت کے ساتھ ہی   انسانی زندگی کی  اپنے ایکو-سسٹم کے   عوامل  ، عملوں اور حمایت کے   رکھ رکھاؤ کے ذریعہ  سنجوئے رکھنے کے لئے‘‘ بھی  اہم ہے۔

رطوبت والے مقامات (ویٹ لینڈ) سے ، کھانا، پانی  ، ریشہ (فائبر) زیر زمین پانی  اور ایکو –سسٹم خدمات کا ایک وسیع سلسلہ حاصل ہوتا ہے۔ درحقیقت یہ علاقے پانی  کاایک  اہم وسیلہ ہیں، اور میٹھے پانی کی  ہماری   اہم فراہمی ویٹ لینڈز کی  ایسی ہی  ان سلسلوں سے  ہوتی ہے جو بارش کو جذب کرنے  اور زیر زمین پانی  کو  پھر سے  اسی سطح پر  لانے میں مدد کرتی ہے۔

بھنڈاواس  وائلڈ لائف سنچیوری، ہریانہ کی  سب سے بڑی  ایسی  ویٹ لینڈ ہے جو کی تعمیر  انسان کے ذریعہ ہونے کے ساتھ ہی میٹھے پانی والی ویٹ لینڈ ہے۔ 250 سے زیادہ   پرندوں کی نسلیں  پورے سال اس سنچری   کا استعمال  اپنے آرام  اور نسل بڑھانے کے مقام کے طور پر   کرتی ہے۔

ہریانہ کا سلطان پور قومی پارک ملنے والے  پرندوں، موسم سرما  کی نقل مکانی کرنے والے اور مقامی  نقل مکانی کرنے والے آّبی پرندوں کی 220 سے زیادہ   نسلوں کی  اپنی   زندگی   کے اہم  مراحل میں  پناہ دے کر   ان کی حفاظت کرتا ہے۔ ان میں سے دس سے زیادہ  نسلیں عالمی سطح پر  خطرےمیں آچکی ہیں۔

گجرات کی تھول جھیل  وائلڈ لائف سنچری   پرندوں کے ذریعہ  ایشیائی  ہوائی راستے (فلائی وے) پر  واقع ہیں اور یہاں  320 سے زیادہ  نسلیں پائی جاتی ہیں۔ یہ  ویٹ لینڈ 30 سے زیادہ   خطرے میں پڑے  آبی پرندے   نسلوں کی پناہ گاہ بھی ہیں۔جیسے کہ حد سے زیادہ   خطرے میں آچکے اور  تقریباً  غیر ممالک   سفید –پنکھ والے گدھ اور ٹھہٹری  اور بحران کا شکار  سارس بگلے (کرین)  ،بطخ اور ہلکے   سفید ہنس (لیسر  وائٹ –فرنڈیٹ گروز)

گجرات میں وادھوانا ویٹ لینڈ اپنی پرندوں کی زندگی کے لئے بین الاقوامی سطح پر اہمیت کا  حامل ہے کیونکہ   یہ  مائگرینٹ آبی پرندے کو   سردیوں میں  رہنے کے لئے  مناسب مقام   فراہم کرتی ہے۔ ان میں  80 سے زیادہ  ایسی   نسلیں  ہیں جو  وسط ایشیائی  فلائی وے  میں  جگہ جگہ پر  قیام کرتی ہیں۔

ماحولیات  جنگلات اور تبدیلی  آب و ہوا  کی وزارت ان مقامات  (سائٹوں)  کا  دانشمندی سے استعمال  یقینی بنانے کے لئے  ریاستوں کو  ویٹ لائنڈ اتھارٹی کے ساتھ مل کر   کام کرے گی۔

 

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-7921

 



(Release ID: 1746547) Visitor Counter : 231