وزارت آیوش
azadi ka amrit mahotsav

ایم ڈی این آئی وائی بھارت میں یوگ کی ہارورڈ جیسی یونیورسٹی بن سکتی ہے : جناب سربانند سونووال


آیوش کے وزیر جناب سربانند سونووال نے ایم ڈی این آئی وائی کا دورہ کیا

Posted On: 16 AUG 2021 7:11PM by PIB Delhi

       

 

نئی دہلی 16 اگست2021:

 

آیوش کے وزیر جناب سربانند سونووا ل نے پیر کے روز کہا کہ مرارجی دیسائی نیشنل انسٹی ٹیوٹ  آف یوگا (ایم ڈی این آئی وائی) میں امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کی طرز پر یوگ کے شعبے میں دنیا کے بہترین تعلیم ادارہ بننے کی صلاحیت ہے۔ وہ آیوش کی وزارت  کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ادارے کے پہلے دورے کے دوران ایم ڈی این آئی وائی کے طلبا اور اساتذہ سے خطاب کررہے تھے۔

جناب سونووال نے کہا کہ ، ’’ ایم ڈی این آئی وائی دنیا بھر کے طلبا کے لئے ایک اعلی ٰ ادارہ بن سکتا ہے ۔ ہمیں اس کے لئے عالمی سطح پر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر امریکہ ہارورڈ جیسا ادارہ قائم کرسکتا ہے ، تو ہم کیوں نہیں کرسکتے ؟ ‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ دنیا بھر میں ہزاروں طلبا کے لئے یوگ میں تعلیم اور تحقیق کے لئے بھارت آنے کے راستے کھول سکتا ہے۔

مرکزی وزیر نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے ایک عالمی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب سونووال نے کہا ، ’’ صحت مند  اور خوبصورت جسم کی تلاش میں لوگ بھارت کے دروازے پر کھڑے ہوئے ہیں ۔ اس وقت ایم ڈی این آئی وائی کے پاس یوگ کی تعلیم ، تربیت  اور تحقیق سمیت سبھی کام ہیں۔ یونیورسٹی میں ان طلبا کے لئے ہوسٹل کا بندوبست ہونا چاہئے ، جو ملک کے مختلف حصوں سے آتے ہیں۔ ایم ڈی این آئی وائی میں بہترین ہوسٹل سہولیات سے ادارہ کی قدر  میں اضافہ ہوگا ‘‘۔

آیوش کے وزیر نے ادارہ کی سبھی کلاسز کا دورہ کیا  اور طلبا کے ساتھ بات چیت کی۔ طلبا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے آیوش کے وزیر نے کہا کہ وہ روزانہ صبح تقریباً 30 منٹ یوگ کرتے ہیں۔ جناب سونووال نے لائبریری،  میڈیٹیشن سنٹر اور ایم ڈی این آئی وائی کیمپس کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے طلبا کی کارکردگی  کا مظاہرہ بھی دیکھا۔

ایم ڈی این آئی وائی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ایشور وی بسورادی نے کہا کہ ایم ڈی این آئی وائی گزشتہ کچھ برسوں میں نیم فوجی دستوں کے 18000 جوانوں کو یوگ کی تربیت دے چکاہے ۔ انہوں نے کہا کہ تہاڑ جیل میں قیدیوں کو یوگ سکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ، ’’ یوگ سسٹم ہماری زندگی کو نئی جہت دیتا ہے۔  اسے اپنے روز مرہ  کی زندگی میں شامل کیا جانا چاہئے ‘‘۔

 

 

************

 

ش ح۔ف ا  ۔ م ص

 (U: 7938)


(Release ID: 1746546) Visitor Counter : 189