سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

آزادی کا امرت مہوتسو: ہندوستان کی آزادی کے 75ویں سال کا جشن


سائنسی رابطہ کاروں کے میگا کانفرنس کی افتتاحی تقریب

Posted On: 13 AUG 2021 3:35PM by PIB Delhi

 

 

کئی نامعلوم سائنسدان اور سائنسی رابطہ کار ہندوستان کی آزادی کی تحریک کے دوران جدوجہد اور چیلنجوں میں شامل تھے۔ انھیں برطانوی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک اور بے توجہی کا سامنا کرنا پڑا۔

ان نامساعد حالات کے باوجود، ہمارے سائنس دان اور سائنسی رابطہ کار قوم اور معاشرے کی ترقی کے لیے سائنس کو آگے بڑھانے کا کام کرتے رہے۔ یہ ”ہندوستان کی آزادی کی تحریک اور سائنس پر سائنسی رابطہ کار میگا کانفرنس“ اکتوبر 20-21، 2021 میں منعقد ہوگی۔ یہ کانفرنس وگیان پرسر (سائنس اور ٹیکنالوجی، حکومت ہند کے شعبے کا ایک خود مختار ادارہ)، سی ایس آئی آر- نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ پالیسی ریسرچ اور وجنان بھارتی (وی آئی بی ایچ اے) کی مشترکہ کوشش ہے۔ آزادی کا امرت مہوتسو (ہندوستان کی آزادی کے 75ویں سال کا جشن) اس کانفرنس کے پیچھے کی بنیادی حوصلہ افزائی ہے۔ سال بھر جاری رہنے والی سائنسی تقریبات نمائشوں، کانفرنسوں، مقابلوں، سائنس فلموں، پوسٹروں، وگیان یاترا اور پریزنٹیشن کے ذریعے مختلف سطحوں پر تعاملات کا مشاہدہ کریں گی۔ قومی سطح کی میگا کانفرنس میں 4000 سے زائد سائنسی رابطہ کار شامل ہوں گے جو پیغام کو معاشرے کی نچلی سطح تک پہنچائیں گے۔ اس اقدام کا مقصد تحریک آزادی کے دوران سائنسدانوں کی شراکت، ان کی جدوجہد اور کامیابیوں کے بارے میں معاشرے کو آگاہ کرنا ہے۔

مذکورہ بالا میگا کانفرنس کا افتتاحی پروگرام 11 اور 12 اگست 2021 کو سی ایس آئی آر-نیشنل فزیکل لیبارٹری آڈیٹوریم، نئی دہلی میں ہائبرڈ موڈ منعقد کیا گیا تھا۔

اگست 11، 2021 کو وگیان پرسر کے سائنسدان، جناب نمیش کپور نے آزادی سے قبل سائنس کی تاریخ اور قوم کی تعمیر میں سائنسدانوں اور سائنسی رابطہ کاروں کے اہم کردار کا ایک اسنیپ شاٹ پیش کیا۔

 

ڈائس پر معززین (بائیں سے دائیں): جناب نمیش کپور، پروفیسر رنجنا اگروال، جناب جینت سہسربودھی، ڈاکٹر شیکھر سی منڈے، پروفیسر سنجے دویدی، محترمہ کرن چوپڑہ اور ڈاکٹر اروند سی رانڈے

 

ویبھا (VIBHA) کے قومی آرگنائزنگ سکریٹری جناب جینت سہسربودھی نے امرت مہوتسو کے انعقاد کے بنیادی خیالات کا اشتراک کرتے ہوئے کہا، ”ہمیں اپنی تقریبات کو صرف ان مجاہدین آزادی تک محدود نہیں رکھنا چاہیے جنھوں نے آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، بلکہ ان عظیم سائنسدانوں کے وژن کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے جو منفی حالات میں بھی اپنی سائنسی فکر کے لیے کھڑے رہے۔“ 1757 میں پلاسی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے، انھوں نے نشاندہی کی کہ انگریزوں نے 1818 میں بادشاہ پیشوا کو شکست دینے سے پہلے 1767 میں ہندوستان کا ایک سائنسی سروے کیا تھا۔ انھوں نے ڈاکٹر مہیندر لال سرکار کے تعاون کو اجاگر کیا جنھوں نے ہندوستان میں پہلی سائنسی ایسوسی ایشن قائم کی تھی۔

ڈاکٹر شیکھر سی منڈے، ڈائریکٹر جنرل، سی ایس آئی آر

سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی منڈے افتتاحی پروگرام میں مہمان خصوصی تھے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کے ہر شہری کو آئین ہند 51 (h) میں بیان کردہ شق کے مطابق سائنسی مزاج پیدا کرنا چاہیے۔

پروفیسر رنجنا اگروال، ڈائریکٹر سی ایس آئی آر-نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ پالیسی ریسرچ (این آئی ایس سی پی آر) اور آزادی کا امرت مہوتسو کے قومی کنوینر نے سائنس کے فروغ کے لیے سال بھر کی تقریبات کا کیلنڈر پیش کیا۔ پروگراموں میں شامل ہیں 16-18 اگست کو ہندوستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کانفرنس، 11-12 نومبر کو اسکولوں اور کالجوں کے لیے ٹیچرز کانگریس، وائس چانسلروں، آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، یو جی سی، اے آئی سی ٹی ای اور دیگر قومی اداروں کے ڈائرکٹروں کے لیے 12 جنوری کو تعلیمی رہنماؤں کی کانفرنس، عالمی یوم سائنس کے موقع پر 28 فروری کو جے این یو، ویبھا اور این آئی ایس پی آر کے ذریعہ وگیان یاترا، سائنس فلم فیسٹول، آرکیٹکٹ ماڈل، لٹریچر میلہ وغیرہ۔

 

پروفیسر رنجنا اگروال، ڈائرکٹر، سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر

 

جناب جینت سہسربودھی، نیشنل آرگنائزنگ سکریٹری، وجنان بھارتی

 

اس موقع پر، مختلف ہندوستانی زبانوں میں نیوز لیٹرز کے خصوصی شمارے؛ ہندی: ڈریم 2047، انگریزی: ڈریم 2047، بنگالی: بگیان کتھا، آسامی: سندھن، تامل: اریویل پلگائی، کنڑ: کٹوہلی، تیلگو: وگیان وانی، میتھلی: وگیان رتناکار اور اردو: تجسس جاری کیے گئے۔

معززین کے ذریعہ وگیان پرسار کی طرف سے شائع کردہ سائنس میگزین کا اجرا

 

پروفیسر سنجے دویدی، ڈائریکٹر، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن

 

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن (آئی آئی ایم سی) کے ڈائریکٹر پروفیسر سنجے دویدی نے پی سی رے کے طرز زندگی کو ’سادہ زندگی اور سائنسی فکر‘ قرار دیتے ہوئے کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے سائنس کے استعمال پر زور دیا۔

 

پروفیسر کے جی سریش، وائس چانسلر، ماکھن لال چترویدی یونیورسٹی آف جرنلزم اینڈ کمیونیکیشن، بھوپال

 

پروفیسر کے جی سریش، وائس چانسلر، ماکھن لال چترویدی یونیورسٹی آف جرنلزم نے ان سائنسدانوں کا ایک انتخاب تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا جنھوں نے جدوجہد آزادی میں عام لوگوں کے ذہن کو تبدیل کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ نوجوان نسل کے لیے موجودہ دور کے پرکشش فارمیٹس جیسے کامک اور اینیمیشن کے ذریعے سائنسدانوں کے تعاون کے پیغام کا اشتراک کیا جانا چاہیے۔ پروفیسر سریش اس تقریب میں ورچوئل طور پر شامل ہوئے۔

افتتاحی تقریب کے اختتام پر، وگیان پرسار کے سائنسداں، ڈاکٹر اروند سی رانڈے نے اظہار تشکر کیا۔ اس تقریب میں کووڈ پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے تقریباً 70 لوگوں نے شرکت کی اور سیکڑوں سائنس کے چاہنے والے اس میں ورچوئل طور پر شامل ہوئے۔

                                               **************

ش ح۔ ف ش ع-ک ا   

U: 7829


(Release ID: 1745619) Visitor Counter : 2062


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Punjabi