زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مدھیہ پردیش- چھتیس گڑھ کے زرعی  سائنسی مراکز کی 28  ویں علاقائی  ورکشاپ کا زراعت کے مرکزی وزیر نے افتتاح کیا


نئے زرعی  اصلاحی قانون جیسے ٹھوس  اقدامات، زراعت میں خوشحالی لانے والے ہیں:جناب تومر

Posted On: 26 JUL 2021 6:15PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،26؍ جولائی  :  مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں واقع  زرعی سائنسی  مراکز  (کے وی کے) کی 28  ویں  علاقائی  ورکشاپ کا افتتاح پیر کے روز  زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب  نریندر سنگھ  تومر نے کیا۔ اس موقع پر جناب تومر نے کہا کہ  جناب نریندر مودی  جی کی اہل قیادت میں حکومت ہند، دیہی غریب کسانوں کی ترقی اور بہبود کے لئے ترجیحی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ اس سمت میں  متعدد اسکیمیں نافز  کی گئی ہیں۔ ملک بھر میں دیہی  بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لئے ایک لاکھ کروڑ  روپے کے زرعی  بنیادی ڈھانچہ فنڈ  سمیت  ’آتم نربھر بھارت ابھیان‘  میں کل ڈیڑھ لاکھ کروڑ  روپے سے زیادہ کے پیکج  شروع کئے گئے ہیں۔ ہر ہفتے  وزارت  میں اس کے فروغ کے لئے میٹنگیں ہوتی ہیں۔ اسی طرح  6850  کروڑ روپے  کی لاگت  سے 10   ہزار نئے ایف پی او کے  قیام کی اسکیم او ر کسانوں کو با اختیار بنانے کے لئے نئے زرعی  سدھار  قانون جیسے ٹھوس  اقدامات زراعت  کو خوشحالی دینے والے ہیں، یہ زرعی  ترقی میں میل کا پتھر  ثابت ہوں گے۔  86  فیصد  چھوٹے  اور درمیانہ درجے کے کسان  ان کے توسط  سے  اور مضبوط ہوں گے، جس سے ملک کی طاقت  میں بھی اضافہ ہوگا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0017G5D.jpg

مہمان خصوصی مرکزی وزیر  جناب  تومر نے کہا کہ  کورونا کے بحرانی دور میں  بھی کے وی کے ، کے سائنس داں، اطلاعاتی  ومواصلاتی  ٹیکنالوجی اور زرعی شعبے کے ساتھ مل کر کسانوں کو مناسب  تکنیکوں کے ذریعے فائدہ پہنچارہے ہیں، جو قابل ستائش ہے۔  مویشی  پروری  اور ماہی گیری  کے فروغ کے لئے بھی ہمارے  کے وی کے  پورے جذبے  کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور زراعت  اور تمام متعلقہ  شعبوں  کی مسلسل  ترقی اور کسانوں کی آمدنی  بڑھانے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ فی الحال  728  کے وی کے، آئی سی اے آر کی  اکائیوں، غیر سرکاری تنظیموں اور  ریاستی زرعی  یونیورسٹیوں کے ذریعے چلائے جارہے ہیں،  جن سے کسانوں کو  بہت مدد مل رہی ہے۔ اٹاری، جبل پور کے تحت  مدھیہ پردیش  اور چھتیس گڑھ میں 81  کے  وی کے ہیں۔ 81  میں سے 28  چھتیس گڑھ میں ہیں، جن میں 7  کے وی کے  نکسل متاثرہ علاقوں میں ہیں۔ یہاں تمام چیلنجوں کے باوجود   بھی کے وی کے  عمدہ طریقے سے  کام کر رہے ہیں، اس کے لئے انہوں نے  تمام سائنس دانوں اور دیگر عملے  کو  مبارک  باد اور نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ   کسانوں کی  آمدنی  دوگنی کرنے کے لئے یہ سبھی  ونگ بہت ذمہ داری کے ساتھ  کام  کر رہے ہیں۔ کے وی کے کی ٹیمیں، ضلوں اور دیہاتوں تک بخوبی  کام کر رہی ہیں اور زراعت سے متعلق  محکموں کے ساتھ مل کر  مختلف  زرعی پروگراموں کو  نافذ کرنے میں  تکنیکی  تال میل   اور  وقت پر  معلومات  دستیاب کرانے کے  اہم ذرائع  کے  طور پر  اہم کردار نبھا رہی ہیں۔

 جناب تومر نے کہا کہ  ملک بھر کی کل پیداوار میں  مدھیہ پردیش  سے خصوصی طور سے  دلہن،  گیہوں اور سویا بین  نیز چھتیس گڑھ  سے دھان کی  پیداوار  کا  اہم تعاون  ہے۔ اطمینان کی با ت یہ ہے کہ  کے وی کے ، کے ذریعے  کلسٹر  صف اول کارکردگی اور  سیڈ ہب کے ذریعے دلہن کی پیداوار میں  اضافہ  کیا جا رہا ہے۔ ریاست  میں  سویابین فصل کے 60  لاکھ ہیکٹیئر میں سے  تقریبا 35  لاکھ ہیکٹیئر پر  اونچی کیاری  ( ریزڈ بیڈ)  تکنیک کا  استعمال کرکے پانی کے تحفظ کے ذریعے پیداوار بڑھائی جارہی ہے، وہیں  کڑک ناتھ مرغی پروری کے وی کے کی  کوششوں سے 25  ریاستوں میں  ہو رہی ہے اور  غیر ملکوں سے بھی  مانگ ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ  ان مراکز کو  زیادہ  کارگر  اور  جدید بنانے کے  نظریئے سے  متحدہ زرعی نظام ،  ایڈوانس بیج اور  پروسیسنگ،  پانی کا رساؤ ، مائیکرو آب پاشی  جیسی  اہم اکائیاں قائم کی گئی ہیں۔  انہوں نے  اس میں  ریاستی سرکاروں کی جانب سے مکمل تعاون کی درخواست کی، جس سے آگے کھیتی کے  شعبے میں  بڑھا فائدہ ہوگا۔

 انہوں نے کہا کہ  زرعی کسانوں  کی ترقی میں  مٹی  کی صحت  کا  اہم تعاون ہوتا ہے اور خوشی کی بات ہے کہ  وزیراعظم جناب نریندر مودی جی کی رہنمائی  کے مطابق ، کے وی کے، کے ذریعے کسانوں کو  مٹی کے جانچ  سے متعلق   کارڈ تقسیم کرکے  فصلوں کے مطابق  تغذایاتی اجزا کے استعمال کی  صلاح ، کارکردگی اور  تربیت  کے ذریعے  دی جارہی ہے، جس سے  انہیں فائدہ ہو رہا ہے۔ یہ بھی خوشی کی بات ہے کہ نوجوانوں کو  کھیتی کی جانب راغب کرتے ہوئے اٹاری، جبل پور کے ذریعے نئے پروجیکٹ – ’آریا‘، مدھیہ پردیش  - چھتیس گڑھ کے 12  کے وی کے  میں چلائی جارہی ہے، جس کے تحت  پروسیسنگ ،  مشروم  اور  لاکھ کی پیداوار ، نرسری  انتظامیہ وغیرہ میں 700 سے زیادہ  نوجوانوں نے  صنعتیں قائم کی ہیں۔ اٹاری، جبل پور میں  ’فارمرس فرسٹ‘ پروجیکٹ  تین تنظیموں اور  یونیورسٹیوں کے ذریعے چلائے جارہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ  ’میرا گاؤں  - میرا فخر‘ پروگرام  بھی  مدھیہ پردیش -  چھتیس گڑھ کی 5 یونیورسٹیوں اور 5  تنظیموں  کے ذریعے  چلائی جارہی ہیں۔ دلہنی فصلیں کے بیجوں کی دستیابی میں اضافے کے لئے 15 اضلاع میں  سیڈ ہب  پروگرام  چلایا جا رہا ہے، جو  کے وی کے  چلارہی ہیں۔

جناب تومر نے کہا کہ  ناری پروگرام کے ذریعے  تغذیہ حساس زراعت کو  فروغ ، صلاحیت  پروگرام کے ذریعے  قبائلی اکثریت والے علاقوں میں  زراعت  و صنعت  کے فروغ ،  واٹیا پروگرام کے ذریعے  روز گار فراہم کرنے والے علاقائی  مصنوعات کا  ویلیو ایڈیشن کرکے  خواتین کو با اختیار بنانے کی ذمہ داری  کی انجام دہی میں کے وی کے  کا  اہم کردار رہا ہے۔  کورونا  کے سبب  ہم سبھی کو  ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر کام کرنا پڑ رہا ہے اور ڈیجیٹل  لیٹریسی،  مارکیٹنگ  اور  آرٹی فیشل انٹلی جنس، میکنائزیشن  لرننگ آج کے دور میں   انتہائی   ضروری ہے، اس سمت میں زرعی سائنسی مراکز کو  مستحکم اور  جدید ترین بنایا جائے گا۔ کے وی کے، کے بنیادی ڈھانچے کو اور مضبوط کرنے اور  پروگراموں کو ماسٹر بنانے کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ وقت کی مانگ کو  دھیان میں رکھتے ہوئے کے وی کے، کے ذریعے حیاتیاتی  اور  روایتی کھیتی پر بھی  خصوصی  تربیت  کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

اس موقع پر مرکزی وزیر جناب تومر نے مختلف پبلی کیشنز کا اجراء  کیا اور  کے وی کے، گوند نگر ، ہوشنگ آباد میں  سویا بین بیج  ہب اسٹویج کا سنگ بنیاد رکھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح- ش ت- ق ر)

U-7062



(Release ID: 1739419) Visitor Counter : 156


Read this release in: English , Urdu , Hindi , Punjabi