صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
نایاب بیماریوں پر پالیسی
Posted On:
23 JUL 2021 1:59PM by PIB Delhi
23 جولائی 2021، نئی دہلی: نایاب بیماریوں سے متعلق قومی پالیسی2021 کو حتمی شکل دے کر عوام کے سامنے رکھا گیا ہے۔
پالیسی کو ویب سائٹ پر دیکھا جا سکتا ہے - https://main.mohfw.gov.in/documents/policy
اس پالیسی کا مقصد مربوط اور جامع سدباب کی حکمت عملی کی بنیاد پر نایاب بیماریوں کے ہونے اور ان کے پھیلاؤ کو کم کرنا، ماقبل شادی، مابعد شادی، ماقبل استقرار حمل اور مابعد استقرار حمل اسکریننگ اور کونسلنگ پروگرام چلانا تاکہ نایاب بیماریوں میں مبتلا بچوں کی پیدائش کو روکنے کے لیے آگاہی کو فروغ دیا جاسکے، نیز وسائل کی محدودیت اور صحت کی دیکھ بھال کی ترجیحات کے ساتھ نایاب بیماریوں کے مریضوں کو سستی صحت کی دیکھ بھال کی رسائی دلانا شامل ہے۔
نایاب بیماریوں کے مریضوں کے علاج میں مدد کے لیے پالیسی کے تحت کوششیں درج ذیل ہیں:
- مرکزی حکومت راشٹریہ آروگیہ ندھی یوجنا کے تحت 20 لاکھ روپے تک کی مالی امداد ان نایاب بیماریوں کے علاج کے لیے فراہم کرے گی جن کے ایک بار کے علاج کی ضرورت ہے (گروپ 1کے تحت مذکور بیماریاں)۔ اس طرح کی مالی امداد کا فائدہ صرف بی پی ایل خاندانوں تک محدود نہیں ہوگا بلکہ ان کو بھی ہوگا جو پردھان منتری سواستھ یوجنا کے قواعد کے مطابق تقریباً 40 فیصد آبادی صرف جو تیسرے درجے کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کے اہل ہیں۔
- ریاستی سرکاریں نایاب بیماریوں کے مریضوں کی مدد کرنے پر غور کر سکتی ہیں جن کا انتظام مخصوص خوراک یا ہارمونل سپلیمنٹس یا دیگر تقابلی کم لاگت کی مداخلتوں (گروپ 2 کے تحت دی جانے والی بیماریاں ) کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔
- iii. وسائل کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیونٹی/آبادی کو دست یاب وسائل کو اولیت دینے اور کمیونٹی/آبادی کے لیے زیادہ سے زیادہ صحت کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سرکار نایاب بیماریوں کے مریضوں کے علاج کی لاگت میں حصہ ڈالنے کے لیے رضاکارانہ انفرادی اور کارپوریٹ عطیہ دہندگان کے لیے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم قائم کرکے متبادل فنڈنگ میکانزم تشکیل دینے کی کوشش کرے گی۔
- iv. علاج کے لیے رضاکارانہ کراؤڈ فنڈنگ: وسائل کی قلت اور صحت کی ترجیحات کے تناظر میں سرکار کے لیے نایاب بیماریوں کے مہنگے علاج کے لیے مکمل مالی معاونت کرنا مشکل ہوگا۔ اس خلاکو صرف اس وقت ختم کیا جاسکتا ہے جب نوٹیفائیڈ اسپتالوں کو لانے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنایا جائے جہاں ایسے مریض زیر علاج ہوں یا علاج کے لیے آ رہے ہوں اور ممکنہ انفرادی یا کارپوریٹ عطیہ دہندگان ایسے مریضوں کے علاج میں مدد کرنے کو تیار ہوں۔ نوٹیفائیڈ اسپتال مریضوں سے متعلق معلومات، ان بیماریوں سے متعلق معلومات کا اشتراک کریں گے جن میں وہ مبتلا ہیں، علاج کی تخمینہ لاگت اور آن لائن نظام کے ذریعے عطیہ/ شراکت کے لیے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات۔ عطیہ دہندگان مریضوں کی تفصیلات دیکھ سکیں گے اور کسی خاص اسپتال کو فنڈز عطیہ کر سکیں گے۔ یہ معاشرے کے مختلف طبقات کے عطیہ دہندگان کو فنڈز عطیہ کرنے کے قابل بنائے گا جو نایاب بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے فیاضانہ عطیات کی حوصلہ افزائی کے لیے کارپوریٹ شعبے کی کمپنیوں کے ساتھ کانفرنسوں کا اہتمام کیا جائے گا، خصوصی طور پر گروپ 3 کے تحت۔ کارپوریٹ امور کی وزارت سے درخواست کی جائے گی کہ وہ پی ایس یو اور کارپوریٹ ہاؤسز کو کمپنیز قانون کے ساتھ ساتھ کمپنیوں (کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی پالیسی) رولز 2014(سی ایس آر رولز) کی دفعات کے مطابق حصہ ڈالنے کی ترغیب دیں۔ صحت کی دیکھ بھال اور روک تھام، صحت کی دیکھ بھال کو فروغ دینا، سی ایس آر کی سرگرمیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
- مریض کے علاج کے لیے سب سے پہلے اس فنڈ سے خرچ کیا جائے گا۔ بقیہ فنڈز علاج کی لاگت کو پورا کرنے کے بعد تحقیق کے مقاصد کے لیے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
- vi. اس وقت غریب مریضوں، خط افلاس سے نیچےکے لوگ جو آیوشمان بھارت کے تحت پردھان منتری جن سواستھ یوجنا کے قواعد کے مطابق اہل ہیں، کو نایاب بیماریوں کی بنیاد پر سرکاری اسپتالوں یا اداروں میں ان کے علاج کے لیے مالی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ نیشنل ہیلتھ فنڈ (آر اے این) کی امبریلا اسکیم کے تحت خصوصی سہولیات/سرکاری تیسرے درجے کے اسپتال فراہم کیے جارہے ہیں۔ نایاب بیماریوں کے لیے رواں مالی سال 2021-2022 کے لیے 25 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
- نایاب بیماریوں سے متعلق قومی پالیسی 2021 میں نیشنل کنسورشیم فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کا التزام رکھا گیا ہے جس میں علاج اور تحقیق، ترقی، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور نایاب بیماریوں کے علاج کے لیے دیسی طریقہ شامل کیا جائے گا۔ اسے محکمہ تحقیقِ صحت (ڈی ایچ آر) آئی سی ایم آر کے رکن کے طور پر چلایا جائے گا۔
یہ معلومات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی ہیں۔
****
U. No. 6929
(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)
(Release ID: 1738468)
Visitor Counter : 246