نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

یونیورسٹیوں کو ماحولیاتی تبدیلی اور غربت جیسے عالمی چیلنجوں کا حل تلاش کرنے میں فکری قیادت کرنی ہوگی: نائب صدر جمہوریہ


نائب صدر نے سماجی رضاکاروں اور صنعت کاروں پر زور دیا کہ وہ تعلیم کے کاز میں مدد کے لیے آگے آئیں

ورچوئل تعلیم کلاس روم کی تدریس کا متبادل نہیں ہے؛ مستقبل کے لیے مخلوط تدریسی ماڈل تیار کرنے کی ضرورت ہے: نائب صدر

تدریس محض مواد کی ترسیل نہیں ہے، اسے طلبا کو آزادانہ سوچنے اور تخلیقی طور پر سیکھنے کے لیے ڈیزائن کیا جانا چاہیے: نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر نے تعلیم اور سیکھنے کا زیادہ مساوی نظام بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا

نائب صدر چاہتے ہیں کہ یونیورسٹیاں ہر میدان میں پائیداری کی علم برادر بنیں

نائب صدر نے کوویڈ-19 کی ٹیکہ کاری اور متعلقہ موضوعات پر تحقیق میں یونیورسٹیوں کے کردار کی ستائش کی

نائب صدر نے جندل یونیورسٹی کے زیر اہتمام عالمی یونیورسٹیوں کے سربراہ اجلاس سے خطاب کیا

Posted On: 21 JUL 2021 12:21PM by PIB Delhi

21 جولائی 2021، نئی دہلی: نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی، غربت اور آلودگی جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فکری قیادت کریں۔ انھوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ یونیورسٹیوں کو دنیا کو درپیش مختلف سماجی و اقتصادی اور سیاسی مسائل پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے اور ایسے تصورات سامنے لانے چاہئیں جن پر حکومتیں اپنی ضروریات اور منسابت کے لحاظ سے عمل درآمد کر سکیں۔

او پی جندل یونیورسٹی سونی پت کے زیر اہتمام عالمی یونیورسٹی سربارہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو اچھے ماہرین تعلیم، ماہرین معاشیات اور ایسے سیاستدان پیدا کرنے چاہئیں جن کے پاس اچھا طرز عمل، قابلیت، کردار اور صلاحیت ہو۔

جناب نائیڈو نے سمٹ کے موضوع 'مستقل کی یونیورسٹیاں: ادارہ جاتی لچک، سماجی ذمہ داری اور کمیونٹی اثر و رسوخ کی تشکیل' کا ذکر کرتے ہوئے کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر کو فروغ دینے پر زور دیا اور درپیش چیلنجوں کا پائیدار اور مناسب حل نکالنے کے لیے اجتماعی تعلیمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ پائیدار ترقی آج دنیا کو درپیش بہت سے چیلنجوں کا جواب ہے اور یونیورسٹیاں اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو مختلف شعبوں میں کی جانے والی تمام سرگرمیوں میں پائیداری کو ایک بنیادی مشن کے طور پر شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ ورچوئل تعلیم روایتی کلاس روم تعلیم کا متبادل نہیں ہوسکتی۔ نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل کے لیے ایک مخلوط تدریسی ماڈل تیار کرنے کی ضرورت ہے جس میں آف لائن اور آن لائن تعلیم کے بہترین عناصر بھی شامل ہوں۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کا ماڈل تعلیم حاصل کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اساتذہ کے لیے زیادہ سے زیادہ تدریسی نتائج کو یقینی بنانے کے لیے انٹریکٹیو اور دل چسپ ہونا چاہیے۔ جناب نائیڈو نے اس بات پر زور دیا کہ تدریس صرف مواد کی فراہمی نہیں ہے بلکہ اسے طلبا کو آزادانہ سوچنے اور تخلیقی طور پر سیکھنے کے قابل بنانے کے لیے ڈیزائن کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ فعال تنقیدی سوچ کے ذریعے سیکھنے والوں کو ان کے منتخب شعبوں میں ڈھالا جانا چاہیے تاکہ وہ سماجی تبدیلی کے محرک کے طور پر ترقی کر سکیں۔

جناب نائیڈو نے تسلیم کیا کہ کوویڈ-19 وبا نے تعلیمی شعبے میں اختراعات کو تیز کرنے پر مجبور کیا ہے جس سے ہمیں تعلیم اور سیکھنے کا زیادہ مساوی نظام تشکیل دینے میں مدد مل سکتی ہے۔ انھوں نے آن لائن تعلیمی ایکو سسٹم کو مسلسل بہتر بنانے اور اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تدریسی ٹیکنالوجی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس سے تدریس اور سیکھنے کے تجربے کو نمایاں طور پر ثروت مند کیا جاسکتا ہے جس سے ہر بچے کو انفرادی تعلیم بھی مل سکتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ہنر مندی کی تربیت اور بالغوں کی تعلیم میں آن لائن تعلیمی آلات بھی استعمال کیے جانے چاہئیں تاکہ ہماری وسیع نوجوان آبادی کی مہارتوں اور روزگار کی صلاحیت کو بڑھایا جاسکے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جو بچے طویل عرصے تک ڈیجیٹل آلات پر کام کرتے ہیں اور گھر کے اندر رہتے ہیں ان میں مایوپیا بیماری ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ طلبا کو اپنا آدھا وقت کلاس روم میں اور باقی کھیل کے میدان میں یا فطرت کے ساتھ گزارنا چاہیے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ موجودہ وبا نے ہمیں احساس دلایا ہے کہ مستقبل کے نامعلوم خطرات کے خلاف دنیا کی کوئی بھی حکومت مکمل طور پر تیار نہیں ہے۔ انھوں نے اس کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "جب تک سب محفوظ نہیں، کوئی محفوظ نہیں"، انھوں نے کہا کہ عالمی بحران کے انتظام کے لیے کثیر جہتی، کثیر ثقافتی، اجتماعی نقطہ نظر کے لیے سب کے تعاون کی ضرورت ہے۔

کوویڈ-19 ٹیکہ کاری اور متعلقہ شعبوں میں تحقیق پر یونیورسٹیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ انسانیت ان ہزاروں فیکلٹی ممبران، تحقیقی اسکالرز اور طلبا کی بہت ممنون ہے جنھوں نے دنیا کی بھلائی کے لیے مفید تحقیق کرنے میں دن رات ایک کرکے خاموشی سے کام کیا ہے۔

نصاب کو بین الاقوامی بنانے پر زور دیتے ہوئے انھوں نے صنعت کی فعال شرکت کے ساتھ تحقیق، مشترکہ کلاسوں اور طلبا کے منصوبوں پر تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ انھوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ بھارتی یونیورسٹیوں کو قدیم بھارتی علوم کے نظام کی ثروت مندی کے تئیں دنیا کو حساس بنانا چاہیے جو پیداوار اور کھپت کے پائیدار طریقوں کو فروغ دیتے ہیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے تعلیم کو کسی بھی قوم کی معاشی اور سماجی خوش حالی کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط بنیاد رکھنے کے لیے بہت اہم قرار دیا۔ انھوں نے او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے عالمی سطح پر چوٹی کی 700 یونیورسٹیوں میں شامل ہونے اور کیو ایس عالمی یونیورسٹی رینکنگ 2021 میں بھارت کی نمبر ایک نجی یونیورسٹی کے طور پر ابھرنے کے لیے کی ستائش کی۔ اعلیٰ تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں، تدریس اور مطالعہ کے بنیادی کردار کے علاوہ علم اور بھرپور فکری سرمائے کے مراکز بھی موجود ہیں جو اپنی موثر تحقیق کے ذریعے قوم کی تعمیر میں بھی نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔

بھارت کی بڑی آبادی کی پیچیدگی اور تنوع کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے تعلیم تک رسائی کی مساوات اور بھاری آبادیاتی فائدے سے کام لینے کے لیے تعلیم کی مقدار اور معیار میں توازن برقرار رکھنے پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا، "ویدوں اور اپنشدوں کی اپنی بھرپور تاریخ کے ساتھ ہمیں ایک بار پھر دنیا کی تعلیمی راجدھانی یا عالمی گرو بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔"

اس تناظر میں جناب نائیڈو نے تجویز پیش کی کہ سرکاری اور نجی شراکت داری ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے کیوں کہ صرف حکومتیں ہی سب کچھ نہیں کر سکتیں۔ جندل گلوبل یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر جناب نوین جندل کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انھوں نے سماجی رضاکاروں اور صنعت کاروں پر زور دیا کہ وہ تعلیم کے شعبے میں مدد کریں اور سہولیات کو بہتر بنا کر تعلیم کے شعبے میں بھی مدد کریں۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے جناب او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سی راج کمار کو اعلیٰ تعلیم میں جدت طرازی کو فروغ دینے کے لیے تبادلہ خیال کرنے کے لیے 25 سے زائد ممالک کے 150 سے زائد فکری قائدین کو ایک پلیٹ فارم پر لانے پر سراہا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ سہ روزہ سربراہ اجلاس کے نتیجے میں بھارتی اور عالمی اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کی جدت طرازی اور تفکیر نو کے لیے انقلاب انگیز خیالات سامنے آئیں گے۔

مرکزی وزیر تعلیم جناب دھرمیندرپردھان، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے چیئرمین پروفیسر (ڈاکٹر) ڈی پی سنگھ، او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے بانی چانسلر جناب نوین جندل، یونیورسٹی کے بانی وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر) سی راجکمار، رجسٹرار، او پی جندل گلوبل یونیورسٹی، پروفیسر دبیرو سری دھر پٹنائک اور دیگر معززین نے بھی اس وورچوئل تقریب میں شرکت کی۔

******

6801 U. No.

(ش ح – ع ا – ع ر)



(Release ID: 1737606) Visitor Counter : 227