سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

دوسرے ستارے سے  مانگے ہوئے توانائی کے وسیلے سے چمکنے والے  نایاب سپر لیومینس سپر نووا  کا پتہ چلا

Posted On: 10 JUL 2021 9:08AM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  10 جولائی 2021،          بھارتی محققین نے  ایک بہت زیادہ چمکدار  ہایئڈروجن  کی کمی والے  تیزی سے بڑھتے ہوئے  ایک ایسے سپر نووا کا پتہ لگایا ہے جو بہت زیادہ طاقتور مقناطیسی  فیلڈ والے ایک نیوٹران ستارے سے  حاصل شدہ توانائی سے چمک رہا ہے۔ ایسے قدیم خلائی  آبجیکٹ کے گہرے مطالعے سے  ابتدائی یونیورس کے رازوں  کا پتہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس قسم کے سپر نووا کمیاب ہیں اور انہیں  سپر لیومینس سپر نووا  (ایس ایل ایس این ای) کہا جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ  یہ عام طور پر  بہت بڑے ستاروں (جن کی کمیت کی کم از کم حد  سورج سے  25 گنا زیادہ  ہے) سے پیدا ہوتے ہیں اور  ہماری کہکشاں میں اور آس پاس کی کہکشاؤں  میں  ایسے بڑے ستاروں کی تعداد   کم ہے۔ ان میں سے   ایس ایل ایس این ای ۔ I کو شمار کرتے ہوئے  اب تک 150 سپر نووا کی  اسپیکٹرو اسکوپ کے ذریعہ تصدیق ہوئی ہے۔ یہ قدیم  آبجیکٹس ان سپر نوواز  میں شامل ہیں، جن کے بارے میں ہم بہت کم سمجھتے ہیں۔

ایس این 2020 انک جس کا  پہلی بار زوئیکی ٹرانشیئنٹ فیسی لٹی کے ذریعہ  19 جنوری 2020 کو پتہ لگایا گیا تھا۔ آریہ بھٹ  ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنس (اے آر آئی ا ی ایس)  نینی تال کےسائنس دانوں نے مطالعہ کیا تھا۔ اے آر آئی ای ایس حکومت ہند کے سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے کے تحت ایک خود مختار تحقیق ادارہ ہے۔

سائنس دانوں کی ٹیم نے  بھارت میں  حال ہی میں شروع کئے گئے  ڈیو استھل آپٹیکل ٹیلی اسکوپ (ڈی او ٹی۔ 3.6 ایم) میں  دو دیگر  بھارتی ٹیلی اسکوپس: سمپورن آنند  ٹیلی اسکوپ 1.04 ایم اور ہمالین چندر ٹیلی اسکوپ ۔ 2.0 ایم کے ساتھ خصوصی بندوبست  کے ساتھ اس کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ  پیاز جیسے  ڈھانچے والے  سپر نووا  کی اوپری سطح   چھلی ہوئی ہے اور  اس کا مرکز  مانگی ہوئی توانائی کے وسیلے سے چمک رہا تھا۔ اس مطالعہ کی قیادت  ڈاکٹر ایس بی پانڈے  کے تحت کام کرنے والے  ایک پی ایچ ڈی  طالب علم امت کمار نے کی اور یہ مطالعہ  رائل اسٹرونومیکل سوسائٹی کے  منتھلی  نوٹیسز مین شائع ہوا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014AFH.jpg

تصویر۔1: دیگر مقامی معیاری ستاروں کے ساتھ  ایس این 20 انک (5×4 arcmin2 field)  کے چارٹ کا  پتہ چلا ہے (دائروں میں  نشاندہی کی گئی ہے، آئی ڈی ایس 1۔7)۔ 3.6 ایم ڈی او ٹی  فیسی لیٹی کے ایکسیل پورٹ پر لگائے گئے    4K×4K CCD  امیجر کو استعمال کرتے ہوئے  19 مارچ 2002 کو آر۔ بینڈ امیج (ایکسپوجر ٹائم = 5 منٹ ) کا مشاہدہ کیا گیا۔ ایس این کے مقام نشاندہی ایک نیلے کراس ہیئر سے کی گئی ہے۔ شمال اور مشرقی سمتوں کو  بھی تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ (کمار امت و دیگر  سے ماخوذ ۔2021 ایم این ّآر اے ایس، 502، 1678 کےؤ)

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CS2M.jpg

تصویر۔2:  دیگر مطالعہ کئے گئے  این ایل ایس این ای۔Iکے ساتھ ایس این 2020 اے این کے (لال رنگ میں)  کی ریسٹ  فریم جی بینڈ لائٹ کَرو کو موازنہ  (کمار امت و دیگر سے ماخوذ۔ 2021 ایم این آر اے ایس، 502، 1678 کے)

اشاعت کی تفصیل : https://academic.oup.com/mnras/article/502/2/1678/6103929

امیت کمار و دیگر 2021، ایم این آر اے ایس، 502، 678

مزید تفصیلات کے لئے امیت کمار ڈاکٹر ایس بی پانڈے، 09557470888،  shashi@aries.res.in سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U- 6415

                          


(Release ID: 1734448) Visitor Counter : 236


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil