زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

مرکزی کابینہ نے ’زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ‘ کے تحت مالی معاونت کی مرکزی شعبے کی اسکیم میں ترمیم کو منظوری دی

Posted On: 08 JUL 2021 7:32PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  8/جولائی2021 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے آج ’زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ‘ کے تحت مالی معاونت کی مرکزی شعبہ کی اسکیم میں درج ذیل ترامیم کو اپنی منظوری دے دی ہے:

  1. اہلیت کی توسیع ریاستی ایجنسیوں / اے پی ایم سی، قومی و ریاستی کوآپریٹیو کمیٹیوں کے فیڈریشنوں، کسان پیداواری تنظیموں (ایف پی او) اور خود امدادی گروپوں کے فیڈریشنوں (ایس ایچ جی) تک کردی گئی ہے۔
  2. فی الحال ایک مقام پر 2 کروڑ روپئے تک کے قرض کے لئے سودی مدد کی اہلیت۔ اگر ایک اہل اکائی مختلف مقامات پر پروجیکٹ لگاتی ہے تو ایسے سبھی پروجیکٹ 2 کروڑ روپئے تک کے قرض کے لئے سودی مدد کی اہل ہوگی۔ لیکن نجی شعبے کی اکائی کے لئے ایسے پروجیکٹوں کی زیادہ سے زیادہ حد 25 ہوگی۔ 25 پروجیکٹوں کی یہ حد ریاستی ایجنسیوں، قومی و ریاستی کوآپریٹیو کمیٹیوں کے فیڈریشنوں، ایف پی او کے فیڈریشنوں اور خود امدادی گروپوں کے فیڈریشنوں پر نافذ نہیں ہوگی۔ مقام کا مطلب ایک گاؤں یا شہر کی حد ہوگی، جس سے ایک الگ ایل جی ڈی (لوکل گورنمنٹ ڈائریکٹری) کوڈ ہوگا۔ ایسا ہر پروجیکٹ ایک الگ ایل جی ڈی کوڈ والی جگہ پر ہونا چاہئے۔
  3. اے پی ایم سی کے لئے ایک ہی بازار یارڈ کے اندر مختلف بنیادی ڈھانچے کی اقسام جیسے کولڈ اسٹوریج، سورٹنگ، گریڈنگ اور ایسیئنگ اکائیوں، سائیلوس وغیرہ کے ہر پروجیکٹ کے لئے 2 کروڑ روپئے تک کے قرض پر سودی مدد دی جائے گی۔
  4. استفادہ کنندہ کو جوڑنے یا ہٹانے کے سلسلے میں ضروری تبدیلی کرنے کے لئے زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر کو اختیار دیا گیا ہے تاکہ اسکیم کی اصل روح میں تبدیلی نہ ہو۔
  5. مالی سہولت کی مدت 2025-26 تک چار سال سے بڑھاکر 6 سال کردی گئی ہے اور 2032-33 تک اس اسکیم کی کل مدت 10 سے بڑھاکر 13 کردی گئی ہے۔

اس اسکیم میں ترمیم سے سرمایہ کاری کے حصول میں ملٹی پلائیر ایفیکٹ حاصل کرنے میں مدد ملے گی، جبکہ یہ بھی یقینی بنایا جاسکے گا کہ اس کا فائدہ چھوٹے اور حاشیائی کسانوں تک پہنچے۔ اے پی ایم سی مارکیٹ، بازار روابط قائم کرنے اور سبھی کسانوں کے لئے فصل کٹائی کے بعد عوامی بنیادی ڈھانچے کو کھلا رکھنے کے لئے ماحولیاتی نظام بنانے کے لئے قائم کئے جاتے ہیں۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

6371U-NO.

 


(Release ID: 1734099) Visitor Counter : 172