امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

مرکز ا س وبا کے دوران لوگوں کو مفت غذائی اجناس کی تقسیم کا اب تک کا سب سے طویل عمل انجام دے رہا ہے: سکریٹری، محکمہ برائے خوراک وسرکاری نظام تقسیم


سب سے کمزور لوگوں کے فائدے کیلئے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا 3 اور 4 کے لئے 278.25 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس مختص کیے گئے ہیں

ربیع مارکیٹنگ سیزن 22-2021 کے دوران 433.24 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں کی ریکارڈ خریداری کی گئی جو کہ سابقہ  سب سے زیادہ 389.93 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں کی خریداری سے زیادہ ہے

ملک بھر کے کسانوں کے کھاتوں میں 84,369.19 کروڑ روپئے براہ راست منتقل کیے گئے: جناب پانڈے

او این او آر سی کے تحت 1.5 کروڑ ماہانہ پورٹبلٹی لین دین ریکارڈ   کی جارہی ہے: جناب پانڈے

مرکز مستفیدین کیلئے راشن کارڈ میں ناموں کی شمولیت اور اخراج کیلئے مشترکہ عوامل کی فہرست تیار کرنے کیلئے ریاستوں/ مرکزکے زیر انتظام علاقوں کی جانب سے موصولہ تجاویز کی بنیاد پر ایک مثالی رہنما خطوط کو جلد ہی حتمی شکل دیگا: جناب پانڈے

خوراک اور سرکاری نظام تقسیم  محکمے کے سکریٹری نے محکمے کے اقدامات اور حصولیابیوں کے بارے میں میڈیا کو جانکاری دی

Posted On: 05 JUL 2021 5:48PM by PIB Delhi

نئی دہلی:5؍ جولائی،2021۔محکمہ برائے خوراک وسرکاری نظام تقسیم کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے نے آج میڈیا کو پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے نفاذ کے سلسلے میں محکمے کے اقدامات اور حصولیابیوں  نیز موجودہ مارکیٹنگ سیزن کے دوران غذائی اجناس کی خریداری کے بارے میں جانکاری دی۔

میڈیا کے افراد سے خطاب کرتے ہوئے جناب پانڈے نے کہا کہ اس وبا کے دوران مرکز لوگوں کو مفت غذائی اجناس تقسیم کرنے کااب تک کا سب سے طویل عمل انجام دے رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال غذائی اجناس کی خریداری میں بلندیوں تک پہنچا گیا ہے۔ اس موقع پرموجودہ مارکیٹنگ سیزن کے دوران گیہوں اور چاول کی خریداری  کی صورتحال کےبارے میں ایف سی آئی کے سی ایم ڈی  کے ذریعے میڈیا  کے ساتھ ایک پرزنٹیشن  مشتر ک کیا گیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001VDNL.jpg

پریزینٹیشن کے دوران سکریٹری جناب پانڈے نے مطلع کیا کہ ربیع مارکیٹنگ سیزن22=2021 کے دوران 433.24 ایل ایم ٹی کی ریکارڈ گندم کی خریداری کی گئی، جس نے 389.93 ایل ایم ٹی (آر ایم ایس21-20) کو پیچھے چھوڑ دیا۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب، اترپردیش، راجستھان، اتراکھنڈ، گجرات، ہماچل پردیش اور جموں وکشمیر نے گندم کی خریداری کا اب تک کا بہترین ریکارڈ قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ریکارڈ 49.16 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوا ہے، جبکہ پچھلے سال 43.35 لاکھ کسان  کو فائدہ ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ملک، ایک ایم ایس پی، ایک ڈی بی ٹی اسکیم پورے ملک میں نافذ کی گئی ہے اور 84,369.19 کروڑ روپے کی اب تک کی سب سے زیادہ رقم براہ راست ہندوستان کے کسانوں کے کھاتے میں منتقل کردی گئی ہے۔

فوڈکارپوریشن آف انڈیا کے سی ایم ڈی نے چاول خرید کے بارے میں جانکاری دی۔ جناب پانڈے نے کہا کہ خریف مارکیٹنگ سیزن کے ایم ایس 21-2020 میں4 جولائی 2021 تک 862.01 ایل ایم ٹی دھان کی ریکارڈ مقدار میں خریداری کی گئی جو پچھلی برس کی کُل خرید 770.93 ایل ایم ٹی دھان سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خریداری جاری رہتی ہے تو یہ اعداد وشمار 900 ایل ایم ٹی تک پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال پنجاب، بہار، گجرات، تلنگانہ، جھارکھنڈ، کیرلا، مدھیہ پردیش، اڈیشہ، تملناڈو،اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش نے اب تک کے سب سے زیادہ خریداری  کے اعداد وشمار کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے برس 124.59  لاکھ کسانوں کے مقابلے  اس سال اب تک 127.15 لاکھ کسان مسفید ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کم از کم امدادی قیمت کے 1,52,169.30 کروڑ روپئے سیدھے کسانوں کے کھاتو ں میں منتقل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ، ایف سی آئی نے 21-2020کے دوران اب تک کا سب سے زیادہ 594 ایل ایم ٹی غذائی اجناس دوسری جگہ بھیجے گئے ہیں جبکہ 20-2019 کے دوران 389 ایل ایم ٹی  اناج منتقل کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ایف سی آئی کے ذریعے 25 مارچ 2020 سے 31 مارچ 2021 تک جاری ریکارڈ مقدار میں 945.92 ایل ایم ٹی  انان جاری کیا گیا ہے اور یکم اپریل 2021 سے 30 جون 2021 کے دوران ریاستوں/ مرکز  کے زیر انتظام علاقوں کو 208.05  ایل ایم ٹی اناج جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے پی ایم جی کے اے وائی4-3 اور ایک ملک ایک راشن کارڈ او این او آر سی اسکیم کے نفاذ اور پیش رفت کے بارے میں بھی میڈیا کو جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایم جی کے اے وائی 3 اور 4 کے تحت لگ بھگ سبھی 80 کروڑ قومی غذائی تحفظ ایکٹ این ایف ایس اے کے مستفیدین کو مئی 2021 سے نومبر 2021 تک فی ماہ فی کس 5 کلو گرام کی شرح سے اضافی اور مفت اناج دستیاب کرایا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 5جولائی تک  پی ایم جی کے اے وائی -3 میں  کُل 88.9 فیصد یعنی مستفیدین کے درمیان 70.6 ایل ایم ٹی اناج پہلے ہی تقسیم کیا جاچکا ہے۔

پی ایم جی کے اے وائی کے مرلہ 4 (جولائی سے نومبر 2021) کے بارے میں آگے بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 24 جون 2021 تک پانچ مہینے کیلئے 198.78 غذائی اجناس  مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 16 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام  علاقوں  نے اناج اٹھانا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز  پی ایم جی کے اے وائی  اناج کے اٹھانے اور تقسیم کی یومیہ نگرانی اورجائزہ لے رہا ہے۔

جناب پانڈے نے بتایا کہ اگست2019 میں او این او آر اسی کے قیام کے بعد سے ان سبھی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کُل 29.3 کروڑ سے زیادہ  پورٹبلٹی لین دین ہوئے ہیں جن میں سے تقریباً 21.25 کروڑ پورٹبلٹی لین دین اپریل کی کووڈ-19 مدت کے دوران درج کیے گئے ہیں۔ 2020 سے جون 2021 تک ہی او این او آر سی کے توسط سے 20000 کروڑ روپئے کی خوراک سبسیڈی تقسیم کی۔

ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے فرضی راشن کارڈوں کو ہٹانے کے بارے میں میڈیاکے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جناب پانڈے  نے کہا کہ راشن کارڈ وں کو ہٹانا اور جوڑنا ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا خصوصی حق ہے اور کئی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ این ایف ایس اے مستفیدین کی فہرست سے فرضی راشن کارڈ  ہولڈروں کے نام ہٹاکر اچھا کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ یقینی ہوگا کہ اہل مستفیدین کو غذائی اجناس کی اسکیموں کافائدہ ملے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ ریاستوں اور دیگر وزارتوں اور متعلقہ محکموں کے ساتھ تبادلہ خیال کے بعد راشن کارڈ مستفیدین کو شامل کرنے اور باہر کرنے کیلئے  ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے حاصل تجاویز کی بنیاد پر ایک مثالی رہنما خطوط کو بہت جلد حتمی شکل دیگا۔

 

***********

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO:6228


(Release ID: 1733009) Visitor Counter : 275