نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر نے ٹیکے ، ادویات کی تیاریوں اورجینوم کی ترتیب بندی نیز کووڈ-19 کے وائرس کے تغیر پزیر ہونے کی صورت پر قابو پانے میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیا


نائب صدر نے بین الاقوامی شراکت کے ساتھ مختلف اقسام کی عالمی ویکسین تیار کرنے کا مطالعہ کرنے پر بھی زور دیا

ٹیکہ کاری مہم کو ایک قومی تحریک بننا چاہئے: شری نائیڈو

نائب صدر نے سی سی ایم بی کے لاکونس (معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہونے والی نسلوں کے تحفظ کے لئے بنی لیبارٹری) کا دورہ کیا

کووڈ-19کے کیسز میں کمی لانے میں تعاون کرنے کے لئے سی سی ایم بی کی ستائش کی

جنگلاتی حیاتیات کے تحفظ کے لیے کئی بائیو ٹکنالوجی ٹولز تیار کرنے کے لئے لاکونس کی تعریف کی

نائب صدر نے آب و ہوا کی تبدیلی سے رونما ہونے والے اثرات اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا

Posted On: 02 JUL 2021 2:10PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 02 جولائی:  نائب صدرجمہوریہ ہند ،جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج  کووڈ-19 کے ٹیکے، ادویات کی تیاری اور اس کے لیے نئی ادویات کی تلاش میں تیزی لانے اور وائرس کے تغیر پزیر ہونے کی صورت پر قابو پانے نیز  جینوم کی ترتیب بندی کا پتہ لگانے  کا مطالبہ کیا۔

نائب صدر نے حیدرآباد پہنچنے کے فورا ًبعد ہی سی سی ایم بی کے لاکونس (معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہونے والی  نسلوں کے تحفظ کے لئے بنی  لیبارٹری) کا دورہ کیا۔ انہوں نے لاکونس کے انچارج سائنٹسٹ ڈاکٹر کارتھیکین واسودیون کی ایک پیش کش بھی  دیکھی اور اس  نیشنل وائلڈ لائف جینیٹک ریسورس بینک ، اسسٹیڈ ری پروڈکشن لیب اور جانوروں کے پنجروں کامعائنہ کیا۔

سائنسدانوں اور ریسرچ اسکالرز سے خطاب کرتے ہوئے ، مسٹر نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ ترتیب  بندی ، کی حیثیت ایک  آلے کی طرح ہے ،جو وائرس کے تغیر پزیر ہونے کی نشاندہی کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور اس طرح کووڈ 19 کے پھیلاؤ کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسے بروقت روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا  کہ ملک کے چند چڑیا گھروں میں بڑی بلیوں میں کووڈ-19 کے علامات پائے گئے ہیں۔ ان رپورٹس کی روشنی میں وائرس کے تغیر پزیر ہونے کی صورت پر قابو پانے نیز  جینوم کی ترتیب بندی معلوم کرنے کی ضرورت انتہائی اہم ہو جاتی ہے ، جناب نائیڈو نے انسانوں سے جانوروں یا اس کے برعکس  جانوروں سے انسانوں  میں اس وائرس کے پھیلنے  کی نشاندہی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وائرس کے تغیر پزیر ہوانئی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے اور وبائی امراض کے خلاف جاری لڑائی میں یہ ہمارے لیے ایک اور چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔

نائب صدر نے ایک عالمی ویکسین تیار کرنے کی گنجائش پر مطالعہ کرنے کے لئے تحقیقی اداروں کے ذریعہ بین الاقوامی تعاون کو تقویت دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا جس سے سارس-کووڈ -2  کے نئے وارینٹ کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

ٹیکہ لگانے میں ہچکچاہٹ کو ختم کرنے کی لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے ، جناب  نائیڈو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان میں بنائی جانے والی ویکسینیں محفوظ اور موثر ہیں اور ہر ایک کو پولیو کے قطرے پلانے چاہئیں اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ انہوں نے ثقافتی اور کھیلوں کے شعبے کی اعلی شخصیات سے اپیل کی کہ وہ اس مہم میں سرگرمی کے ساتھ  اپنی  شراکت  نبھائیں اور لوگوں کو ویکسین لگوانے کے لئے متحرک کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا ، "ویکسینیشن مہم کو ایک قومی تحریک بننا چاہئے"۔

جناب نائیڈو نے کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو کم کرنے کی کوششوں اور اس ضمن میں کیے جانے والے تعاون کے لئے سی سی ایم بی کی  بھرپور شراکت کی تعریف بھی کی۔ جناب  نائیڈو نے اداروں کے مابین مضبوط باہمی تعاون کے انتظامات کرنے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ لاکونس-سی سی ایم بی ، متعدی بیماریوں اور مستقبل میں ایسی وبائی بیماریوں سے بچاؤ کو سمجھنے کےلیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر رابطہ کرنے کے لئے بجا طور پر اچھی پوزیشن میں ہے۔ اور اسے اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاکونز نے حال ہی میں یہاں رکھے گئے  جانوروں میں کووڈ-19 کے اثرات کی تحقیقات کے لیے  چڑیا گھر کے فرنٹ لائن ورکرز کو تحفظ فراہم کرانے کے لیےقومی چڑیا گھر کی اتھارٹی اور وزارت جنگلات ، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے اشتراک سے ہدایات  بھی جاری کی ہیں۔

اس کی نشاندہی کرتے ہوئے  نائب صدر نے کہا کہ ''کورونا وائرس کو  پھیلنے سے روکنے کے لیے  بہت سارے چیلنج درپیش ہیں ، انہوں نے کہا کہ جس طرح سے یہ نئے نسل کے جانوروں یا  انسانوں یادیگر نسلوں کے جانوروں کو متاثر کرسکتا ہے ،یہ بھی  تحقیق کا ایک اہم شعبہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ، "یہی وہ تحقیقی مقام ہے جہاں سی سی ایم بی برتری حاصل کرسکتا ہے اور کچھ قیمتی  آراء پیش کر سکتا ہے۔"

جنگلی  حیاتیات کے تحفظ کے لئے متعدد بائیو ٹکنالوجی ٹولز تیار کرنے بشمول اسسٹیڈ ری پروڈکشن اور فارنسکس کے لئے لاکونز کی تعریف کرتے ہوئے ، نائب صدر نے کالے ہرن ،دیگر نسل کے  ہرن ، راک نسل کے کبوتر اور معدوم ہونے کے  خطرے سے دوچار ماؤس نسل کے ہرن کی کامیاب تولید کا حوالہ بھی دیا اور تجویز پیش کی کہ  جموں و کشمیر میں پائے جانے والےہانگل نسل کےہرنوں، چھتیس گڑھ میں پائے جانے والے جنگلی بھینسوں اور دارجلنگ میں پائے جانے والے سرخ پانڈا کے لئے بھی اس طرح کی کوششوں کوفروغ دیا جانا چاہئے۔

انہوں نے  اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے  کہ لاکونس میں نیشنل وائلڈ لائف جینیٹک ریسورس بینک دنیا میں ایسی 23 لیبز کی ایک خصوصی لیگ میں شامل ہے جو قابل ستائش ہے۔

لاکونس کی سرگرمیوں اور معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار جانوروں کی نسلوں کو بچانے کے لئے پانچ چڑیا گھروں پر مشتمل کنسورشیم کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے ، انہوں نے اسے "ایک بروقت  اٹھایا جانے والا قدم" قرار دیا۔ آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے  طرز زندگی پر پڑنے والے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے ، جناب  نائیڈو نے نشاندہی کی کہ ہندوستان میں بہت زیادہ حیاتیاتی تنوع والے  خطے ہیں اور یہ ماحولیاتی نظام کے ایک وسیع رینج کا مرکز ہے۔

آب و ہوا میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے  نائب صدر نے کہا کہ بڑے پیمانے پر شجرکاری کی مہم چلانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہر ایک کو اپنی برادریوں اور علاقوں میں درخت لگانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نہ صرف اپنے ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور اسے بچا کر رکھنے  کی ضرورت ہے بلکہ جانوروں ، پودوں اور انسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے معدوم ہونے کے  خطرے سے دوچار نسلوں کی حفاظت کے لئے بھی ہر ممکن کوششیں کرنی ہوں گی۔ جنگلات کی زندگی اور ماحولیاتی نظام پر پڑنے والے مضر اثرات پر بھی ہمیں توجہ دینی ہوگی۔ انہوں نے پراعتماد لہجے میں کہا کہ جدید بائیو ٹکنالوجیکل ٹولز جنگلاتی  زندگی اور ماحولیاتی نظام پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

اس دورے کے دوران ، نائب صدر نے ‘جنگلی حیاتیات کے تحفظ کے لئے جینیاتی وسائل کے بینکوں کا تعارف’کے موضوع پر تصنیف شدہ  ایک کتاب کا اجراء بھی کیا۔ انہوں نے تحقیقی اسکالروں سے بھی بات چیت کی اور ان کے کام کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔

اس موقع پر تلنگانہ کے وزیر داخلہ جناب محمود علی ، ڈاکٹر ونئے نندیکوری(ڈائریکٹر ، سی سی ایم بی) ،ڈاکٹر کارتیکین واسودیون (سائنسداں وانچارج سی سی ایم بی-لاکونز )، آر شوبھا ( چیف وائلڈ لائف وارڈن ،تلنگانہ)  دیگر  سائنس داں اور ریسرچ اسکالرز بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

 

**************

ش ح - س ک   

U.No. 6134



(Release ID: 1732269) Visitor Counter : 246