بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

عالمی دانشورانہ  اثاثہ تنظیم نے دہلی  میں واقع کمپنی پر ’’کھادی برانڈ‘‘ کا غیر قانونی استعمال  کرنے سے متعلق  پابند ی عائد کی

Posted On: 01 JUL 2021 2:01PM by PIB Delhi

نئی دہلی،1  جولائی 2021/ عالمی دانشورانہ  اثاثہ تنظیم  (ڈبلیو آئی پی او) نے  دہلی میں واقع ایک فرم کے ذریعہwww.urbankhadi.com  کا  استعمال کرنے کے خلاف  احکام دیئے ہیں۔  فرم  غیر قانونی طریقے سے ’’کھادی‘‘ برانڈ نام کا   استعمال کررہی ہے۔  ڈبلیو آئی پی او  اقوام متحدہ کی  ایک خصوصی ایجنسی ہے، جو دنیا بھر میں برانڈ کے تحفظ  کے لئے کام کرتی ہے، ایجنسی کے انتظامیہ پینل  آربٹریشنن اینڈ  میڈیشن سینٹر نے  اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ  ہرش گابا کے   ملکیت والی فرم  ’’اوم سافٹ  سولیوشن‘‘ نے   ’’غلط نیت‘‘ سے ڈومینwww.urbankhadi.com کو رجسٹرڈ اور  استعمال کیا ہے۔ جس سے کہ وہ  کھادی برانڈ  کا استعمال  کرکے   فائدہ اٹھاسکیں۔

 ڈبلیو پی آئی او پینل نے یہ حکم   کھادی اور گرام ادیوگ کمیشن  (کے وی آئی سی) کی ایک  عرضداشت پر  دیا ہے،جسے کے وی آئی سی  نے  ’’اوم سافٹ سولیوشن ‘‘ کے خلاف  دائر کی تھی۔ فرم کھادی گرام کا غلط استعمال اپنے کپڑوں کے   کاروبار میں کررہی تھی۔ پینل نے کے وی آئی سی کے  جواز کو تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ ’’جناب  ہرش گابا نے  غیر مناسب کاروباری منافع  حاصل کرنے کے لئے جان بوجھ کر عوا کو یہ یقین دلانے کی   کوشش کی کہwww.urbankhadi.com کھادی انڈیا کا ایسوسی ایٹ ہے۔ پینل نے کہا ’’ یہ واضح ہے کہ   متنازع ڈومین نام میں ریسپانڈینٹ کا کوئی جائز  فائدہ نہیں ہوسکتا ہے ۔ کوئی بھی ’’کھادی  ‘‘ لفظ کا استعمال  تب تک نہیں کرسکتا ہے جب تک کہ وہ  کھادی کے ساتھ اپنے ایسوسی ایشن کی  اجازت نہیں لیتاہے ۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے...... ’’شکایت کنندہ (کے وی آئی سی) کے ذریعہ پیش کئے گئے ثبوت اس اندازے کو  مضبوطی دیتے ہیں کہ  متنازعہ ڈومین نام www.urbankhadi.com کا رجسٹریشن اور استعمال بری نیت سے کیا گیا تھا۔  اس بنیاد پر پینل حکم دیتاہے کہ متنازعہ ڈومین  نام کو  شکایت کنندہ  کے وی آئی سی کو منتقل کیا جائے ۔

پینل نے اوم سافٹ سولیوشن  کی اس دلیل کو واضح  طور پر خارج کردیا ہے کہ کھادی  لفظ کو  کوئی تحفظ نہیں  ملا  اور کسی کے پاس  کھادی نام کا استعمال کرنے کا ایکسکلیوسیو اختیار نہیں تھا۔  شکایت کنندہ  (کے وی آئی  سی) کے پاس  کئی کھادی  ٹریڈمارک رجسٹریشنوں  کا اختیار ہے۔ شکایت کنندہ ٹریڈ مارک’’کھادی‘‘ اور’’کھادی انڈیا‘‘ کا بھی مالک ہے.... متنازعہ ڈومین نامwww.urbankhadi.com   کے وی آئی کا ٹریڈ مارک شامل ہے اور مبہم طور سے  شکایت کنندہ  کے ٹریڈ مارک کے جیسا  یا  تقریباً اس جیسا ہے۔

فیصلہ پر کے وی آئی سی کے صدر  جناب ونے کمار نے کہاکہ  ڈبلیو  آئی پی او کو حکم نہ صرف ہندستان میں  بلکہ عالمی سطح پر بھی کھادی برانڈنام کی خلاف ورزی کے خلاف  لڑائی کو  مضبوط کرے گا۔  انہوں نے کہاکہ کے وی آئی سی  کھادی کی پہنچان کو  بچائے رکھنے  اور اس کی عالمی  مقبولیت کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔  انہوں نے کہاکہ کے وی آئی سی نے   ’’کھادی‘‘  برانڈ نام کے کسی بھی غلط استعمال کو روکنے کے لئے  کئی ممالک میں ٹریڈمارک کھادی    کو رجسٹر  کیا ہے۔ کیونکہ   اس کے غلط استعمال سے  ہمارے کاریگروں کے  روزگار پر  سیدھا اثر پڑتا ہے۔

یہاں اس بات کا ذکر کرنا مناسب ہے کہ کے وی آئی سی نے حال ہی کے دنوں میں اپنے ٹریڈمارک، کھادی،  کی خلاف ورزی کے خلاف  کئی  معاملوں میں  جیت حاصل کی ہے۔ 4 جون کو  دہلی کورٹ نے غازی آباد کے ایک تاجر    جے بی ایم آر  اینٹر پرائزیز کو نقلی ’’ کھادی پراکرتک پینٹ‘ کو بنانے اور اس کی فروخت  سے روکا تھا۔  اسی طرح 28 مئی کو دہلی ہائی کورٹ نے کھادی ڈیزائن  آف انڈیا اور’ مس انڈیا کھادی فاؤنڈیشن ‘ کو  کھادی  برانڈ نام کا استعمال  کرنے سے   روک دیا تھا۔ 3 مئی کو دہلی میں    ایک آربیٹریشن ٹریبونل   نے کہا کہ تھا  کھادی نجی لوگوں یا فرموں کے ذریعہ استعمال کیا جانے والا   عام نام نہیں تھا۔  ایسا اس نے  تب کہا  تھا جب  ایک شخص کو  کھادی برانڈنام استعمال کرنے پر عارضی طور پر  پابندی لگادی گئی تھی۔ اس سال مارچ میں  ، دہلی  ہائی کورٹ نے  ایک فر م کو   کھادی برانڈ نام    اور  چرخہ    علامتی نشان کا  استعمال  اپنے پروڈکٹس کو“IWEARKHADI”  (آئی ویئر کھادی) کے نام سے بیچنے سے روک دیا تھا۔

کے وی آئی سی نے گزشتہ کچھ سالوں میں خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائ کی ہے۔ کے وی آئی سی نے اب تک   فیب انڈیا سمیت  ایک ہزار سے زیادہ نجی فرموں کو کھادی برانڈ نام کا  غلط استعمال کرنا او اس کے نام سے پروڈکٹ بیچنے کے لئے  قانونی نوٹس جاری کئے ہیں۔  اس کے تحت  کے وی آئی سی نے   فیب انڈیا سے  500 کروڑ روپے کا ہرجانہ مانگا ہے۔ یہ معاملہ  ممبئی ہائی کورٹ کے سامنے    زیر التوا ہے۔ 

ڈبلیو آئی  پی او کے فیصلے کو پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2021/jul/doc20217101.pdf

 

ش ح۔ ش ت۔ج

Uno-6101

 



(Release ID: 1732133) Visitor Counter : 187