کابینہ

کابینہ نے 16 ریاستوں میں تمام آباد گاؤوں سے آپٹیکل فائبر رابطے کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے ذریعے بھارت نیٹ کے عمل کو منظور کیا


انیس ہزار اکتالیس 19,041 کروڑ روپے کی حد تک وایبلٹی گیپ فنڈنگ سپورٹکو 16 ریاستوں میں پی پی پی ماڈل کے تحت بھارت نیٹ کے نفاذ کے لئے منظوری دی گئی

ملک میں باقی تمام ریاستوں/ مرکزی خطوں کا احاطہ کرنے کے لئے بھارت نیٹ رابطے میں توسیع کے لئے بھی منظوری دی گئی

Posted On: 30 JUN 2021 4:12PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی30 جون 2021: وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے آج ملک کی 16 ریاستوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ  کے ذریعہ بھارت نیٹ کے نفاذ کی ترمیمی حکمت عملی کو منظور کیا۔ بھارت نیٹ کو اب مذکورہ ریاستوں میں  گرام پنچایت (جی پی) سے باہر کے تمام آباد دیہات تک وسعت دی جائے گی۔ نظر ثانی شدہ حکمت عملی میں مراعات یافتگان کے ذریعہ بھارت نیٹ کے قیام، اپ گریڈیشن ، آپریشن ، دیکھ ریکھ  اور استعمال بھی شامل ہیں۔ ان مراعات یافتگان کا انتخاب مسابقتی بین الاقوامی بولی لگانے کے عمل کے ذریعہ ہوگا۔ مذکورہ بالا پی پی پی ماڈل کے لئے منظور شدہ زیادہ سے زیادہ وا ئبلٹی گیپ فنڈنگ ​​ 19,041 کروڑروپےہے۔

کابینہ کی منظوری کے تحت آج جن ریاستوں کا احاطہ کیا گیا ہے ان کے نام  کیرالہ، کرناٹک، راجستھان، ہماچل پردیش، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، آسام، میگھالیہ، منی پور، میزورم، تری پورہ، ناگالینڈ اور اروناچل پردیش ہیں۔ایک اندازے کے مطابق گرام پنچایت سمیت 3.61 لاکھ دیہات کا احاطہ کیا جائے گا۔

کابینہ نے باقی ریاستوں اور مرکزی خطوں کے تمام آباد گاووں کا احاطہ کرنے کے لئے بھارت نیٹ میں توسیع کی اصولی منظوری بھی دی ہے۔ محکمہ ٹیلی مواصلات ان (باقیماندہ) ریاستوں / مرکزی خطوں کے لئے  الگ طریق عمل اختیار کرے گا۔

پی پی پی ماڈل آپریشن ، دیکھ ریکھ ، استعمال اور آمدنی پیدا کرنے کے لئے نجی شعبے کی کارکردگی کا فائدہ اٹھائے گا اور توقع کی جارہی ہے کہ اس کے نتیجے میں بھارت نیٹ سے تیزی سے پھیلے گا۔ منتخب کردہ مراعات یافتہ (نجی شعبے کے پارٹنر) سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پہلے سے طے شدہ خدمات کی سطح کے معاہدے (ایس ایل اے) کے مطابق قابل اعتماد ، تیز رفتار براڈ بینڈ خدمات فراہم کریں گے۔ قابل اعتماد معیار، تیز رفتار براڈ بینڈ کے حامل تمام دیہاتوں تک بھارت نیٹ کی پہنچ میں توسیع سے مرکزی اور ریاستی حکومت کی مختلف ایجنسیوں کی پیش کردہ ای سروسز تک بہتر رسائی حاصل ہوگی۔ اس سے آن لائن تعلیم ، ٹیلی میڈیسن ، ہنر مندی ، ای کامرس اور براڈ بینڈ کے دیگر اطلاق کو بھی ممکن بنایا جا سکے گا۔ توقع کی جارہی ہے کہ مختلف ذرائع سے آمدنی ہو گی جن میں براڈ بینڈ کنکشن کے انفرادی اور اجتماعی  پھیلاؤ ، ڈارک فائبر کی فروخت ، موبائل ٹاوروں کا فائبرائزیشن ، ای کامرس وغیرہ شامل ہیں۔

دیہی علاقوں میں براڈ بینڈ کا پھیلاؤ ڈیجیٹل رسائی کے دیہی اور شہری فرق کو ختم کردے گا اور ڈیجیٹل انڈیا سامنے لانے کے مقصد کے حصول کو تیز کردے گا۔ براڈ بینڈ کے قیام اور پھیلاؤ سے بھی توقع کیجاتی ہے کہ براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور آمدنی میں اضافہ ہو گا۔ جن ریاستوں میں پی پی پی ماڈل کا تصور کیا گیا ہے ، وہ رسائی کی آزادانہ سہولت فراہم کریں گی۔

بھارت نیٹ پی پی پی ماڈل صارفین کیلئے درج ذیل سازگار فوائد سامنے لائے گا:

(ا) صارفین کے لئے  نجی شعبے کے پرووائڈر کی طرف سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال؛

(ب) صارفین کے لئے اعلی سطح اور معیار کی خدمات؛

(ج) نیٹ ورک کی تیز تر تعیناتی اور صارفین کو فوری کنکشن کی فراہمی

(د) خدمات کے لئے مسابقتی محصولات؛

(ہ)  تیز رفتار براڈ بینڈ پر مختلف قسم کی خدمات بشمول اوور ٹاپ (او ٹی ٹی) خدمات اور صارفین کو پیش کئے جانے والے پیکجوں کے ایک حصے کے طور پر ملٹی میڈیا خدمات، اور

(و) تمام آن لائن خدمات تک رسائی۔

ٹیلی کام کے اس اہم بنیادی ڈھانچے میں پی پی پی ماڈل ایک نئی پہل ہے۔ نجی شعبے کے پارٹنر سے بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایکوئٹی سرمایہ لگائے اور سرمایہ کے اخراجات اور آپریشن کے علاوہ  نیٹ ورک کی دیکھ ریکھ  کے رُخ پر وسائل میں اضافہ کرے۔ اس طرح دیکھا جائے تو پی پی پی ماڈل برائے بھارت نیٹٹ کارکردگی ، خدمات کے معیار، صارفین کے تجربے اور نجی شعبے کی مہارت، انٹرپرینیورشپ اور ڈیجیٹل انڈیا کے حصول میں تیزی لانے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گا۔ یہ فائدے عوامی رقم کی خاطرخواہ بچت کے علاوہ ہوں گے۔

****

ش ح-رف-س ا

U.No. 6055

 


(Release ID: 1731648) Visitor Counter : 244