صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ملیریا سے مبرا دہلی کے لئے: ڈاکٹر ہرش وردھن نے دہلی میں پانی کے جمع ہونے سے پیدا ہونے والے امراض پر قابو پانے اور ان سے بچاؤ کے لئے تیاریوں کا جائزہ لیا


ملیریا کو ایک قابل مطلع مرض قرار دینے پر زور دیا

کووِڈ ۔19 کے دوران پانی سے پیدا ہونے امراض کے لئے رہنما خطوط پر تبادلہ خیالات کیے گئے

’’بیماری لاحق ہونے کے معاملات میں 83.34 فیصد اور ملیریا سے اموات لاحق ہونے کے معاملات میں 92 فیصد تخفیف کی بھارت کی حصولیابی کو ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ تسلیم کیا گیا‘‘

پانی کے جمع ہونے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام کے لئے مؤثر بین شعبہ جاتی نقطہ نظر ، صحتی اور غیر۔صحتی شعبوں (سرکاری اور نجی دونوں)، غیر سرکاری تنظیموں (این جی او) اور مقامی برادریوں کے درمیان قریبی تال میل ہونا ازحد ضروری ہے

Posted On: 29 JUN 2021 4:34PM by PIB Delhi

 

صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے صحت و کنبہ بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے کی موجودگی میں مرکز کے زیر انتظام علاقے دہلی کے ساتھ، پانی کے جمع ہونے سے لاحق ہونے والی بیماریوں (وی بی ڈی) پر قابو پانے اور اس سے بچاؤ کے لئے تیاریوں کا جائزہ لیا۔ اس میٹنگ میں تین میونسپل کارپوریشنوں جناب راجا اقبال سنگھ (شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن)، جناب مکیش سورین (جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن)، جناب شیام سندر اگروال (مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن) جناب نریش کمار، چیئر پرسن، نئی دہلی میونسپل کونسل کے میئر حضرات کے ساتھ لیفٹیننٹ گورنر جناب  بیجل اور وزیر صحت (دہلی) جناب ستیندر جین نے بھی موجود تھے۔

میٹنگ کے دوران خصوصی توجہ 2022 تک دہلی سے ملیریا کے خاتمے کے موضوع پر مرتکز تھی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے ملیریا کو ایک قابل مطلع مرض قرار دینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملیریا کے ہر ایک کیس کا پتہ لگاکر علاج کیا جائے اور اس مرض کے پنپنے کے مقامات کی شناخت ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر گذشتہ برس بھی مرکز کے زیر انتظام علاقے کے ساتھ بات چیت کی گئی تھی۔

سب کو یہ یقین دہانی کراتے ہوئے کہ دہلی ملیریا کے خاتمے کے لئے زمرہ 1 کے تحت آنے والا شہر ہے، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا، ’’دہلی نے پہلے 2020 تک ملیریا کے خاتمے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اب اس ڈیڈ لائن کو آگے 2022 تک بڑھا دیا گیا ہے۔‘‘

دہلی میں ملیریا کو قابل مطلع قرار دینے سے متعلق اہم قدم کے بارے میں، انہوں نے وضاحت کی کہ، ’’ہسپتالوں سے حقیقی اعداد و شمار حاصل کرنا اور بیماری کے پھیلاؤ  کے سلسلے میں احتیاطی اقدامات کرنا بیماری کے خاتمے کے لئے انتہائی کے اہمیت کے حامل ہیں۔ اسی طرح نجی شعبے سے باقاعدہ طور پر رپورٹنگ کرنا، بروقت حفاظتی اقدامات کرنے اور ملیریا کے معاملات سے متعلق اعداد و شمار کی درستگی کے لئے بھی اہم ہے۔ اس کے علاوہ، اب جیسا کہ ہم بیماری کے خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیں، بخار کے تمام کیسوں میں سے 10 فیصد کیسوں کی ملیریا کے لئے جانچ ضروری ہے تاکہ ملیریا کا کوئی بھی کیس بچ نہ نکلے۔‘‘ میٹنگ میں موجود انتظامیہ سے وابستہ افسران کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا، ’’سال 2000 سے 2019 کے درمیان، ملیریا کے مرض میں 83.34 فیصد اور ملیریا سے لاحق ہونے والی اموات میں 92 فیصد تخفیف سے متعلق بھارت کی حصولیابی کو ڈبلیو ایچ او نے بھی تسلیم کیا ہے۔‘‘

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ، ’’ڈینگو اور چگن گنیا کے خلاف ابھی کوئی مؤثر دوا یا ٹیکہ موجود نہیں ہے،  اس لئے حفاظت کے لئے توجہ پانی سے پیدا ہونے والے امراض پر قابوپانے پر مرتکز ہے۔ اس سلسلے میں کووِڈ19 سے متعلق سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مچھروں پر قابو پانے کے لئے ، ان کے پنپنے والے علاقوں میں مچھر مارنے والی دوا چھڑکی جا سکتی ہے۔ ملیریا کے مچھروں کو مارنے کے لئے دھواں چھوڑنے کے سلسلے میں احتیاط برتنی چاہئے کیونکہ ہسپتالوں  میں بھرتی کووِڈ19 کے مریضوں اور گھروں و دیگر مقامات پر قرنطائن میں رہ رہے مریضوں کو اس سے سانس کی پریشانی لاحق ہو سکتی ہے۔‘‘

مرکز کے زیر انتظام علاقے کے افسران نے انہیں مطلع کیا کہ گمبوسیا اور گپی جیسی لاروا کھانے والی مچھلیوں کے متعارف کرانے سے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے میٹنگ میں موجود میونسپل اتھارٹیوں   کو زیر تعمیر عمارتوں کا معائنہ کرنے کی صلاح دی تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایسی جگہوں پر مچھر نہ پیدا ہوں۔

پانی کے جمع ہونے سے لاحق ہونے والی بیماریوں سے نمٹنے کے لئے تفصیلی طور پر منصوبہ بندی کی گئی:

  • تمام ہسپتالوں میں ڈینگو، چکن گنیا اور ملیریا کی تشخیص کے لئے وافر مقدار میں جانچ کی کٹیں دستیاب کرائی جائیں گی۔
  • ڈینگو کے لئے ایک ہنگامی منصوبے کے ساتھ بیماری کے پھیلاؤ کے آنے والے سیزن کے لئے تمام ہسپتالوں کو تیاری  کرنی ہے۔ شروعاتی انتباہی اشاروں کے لئے نمونوں کی باقاعدہ جانچ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
  • بلڈ بینکوں کو خون کے مناسب اجزاء کے ساتھ تیار رہنے کے لئے مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔
  • پانی کے جمع ہونے سے لاحق ہونے والی بیماریوں کے تعلق سے معالجین اور تجربہ گاہوں کو حساس بنانے کے لئے کوششیں کی جانی ہیں۔
  • پانی سے لاحق ہونے والی بیماریوں پر قابو پانے کے لئے آلات کیڑے ماردواؤں سمیت لاجسٹکس کو تمام سطحوں پر یقینی بنایا جائے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر قابو پانے سے متعلق سرگرمیوں میں کمیونٹی کے فعال اور مؤثر تعاون کے لئے کمیونٹی کی اختیارکاری پر زور دیا تاکہ بروقت اور مناسب کاروائی کی جا سکے۔ مرکزی وزیر نے پانی سے پھیلنے والے امراض کی روک تھام اور اس سے تحفظ کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے مؤثر بین شعبہ جاتی نقطہ نظر، صحتی اور غیر صحتی شعبوں (سرکاری اور نجی دونوں)، غیر سرکاری تنظیموں (این جی او) اور مقامی برادریوں کے  درمیان قریبی تال میل اور شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے لاحق ہونے والی بیماری اور اموات سے تحفظ کے لئے، شراکت دار تنظیموں کو ، کووِڈ19 کے دوران ڈینگو، چکن گنیا اور ملیریا سے تحفظ کے لئے تال میل قائم کرنے کے لئے مدعو کیا۔

جناب اشونی کمار چوبے نے کہا، ’’چونکہ پانی سے لاحق ہونے والی بیماریوں  کے لئے مچھروں کے پنپنے کے مقامات کا خاتمہ وی بی ڈی امراض کے لئے صحت عامہ ردعمل کا ایک اہم عنصر ہے، اس کے لئے ملٹی میڈیا آئی ای سی مہمات کے توسط سے زیادہ توجہ کمیونٹی شراکت داری پر مرتکر ہونی چاہئے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کو ملیریا سے مبرا بناکر ملک کے حصے میں ایک اور حصولیابی آجائے گی۔

لیفٹیننٹ گورنر جناب انل بیجل نے یقین دہانی کرائی کہ ملیریا کو قابل مطلع مرض قرار دینے کے لئے کوششیں پہلے ہی شروع کی جا چکی ہیں۔

جناب انل بیجل نے وی بی ڈی امراض کی روک تھام کے لئے انتظامیہ کے ذریعہ کی جا رہیں اہم کوششوں کے بارے میں مطلع کیا کہ : ’’ہم کووِڈ کے وقت ملیریا ، ڈینگو یا چکن گنیا جیسے امراض کے پھوٹ پڑنے کو برداشت نہیں کر سکتے۔ تین میونسپل کارپوریشن اس مہم میں شامل ہو چکی ہیں جو اپنے علاقوں میں بیماری پر قابو پانے کے لئے کیے جانے والے اقدامات کی قیادت کریں گی۔ چونکہ ماضی میں بچوں میں بیداری پیدا کرنے کے توسط سے ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی تھی، جنہوں نے اپنے والدین کو بیماری پر قابو پانے سے متعلق معلومات فراہم کی تھیں۔ اس کے علاوہ محکمہ تعلیم کو ان کی آن لائن تعلیم میں اس آئی ای سی موضوع کو شامل کرنے کے لئے ہدایت دی گئی ہے۔‘‘

مرکزی حکومت کے چار ہسپتالوں ڈاکٹر رندیپ گلیریا، ڈائرکٹر ایمس، ڈاکٹر رانا اے کے سنگھ، ایم ایس آر ایم ایل ہسپتال، ڈاکٹر ایس وی آریہ، ایم ایس صفدرجنگ ہسپتال اور ڈاکٹر اپرنا اگروال، ڈائرکٹر ایل ایچ ایم سی کے علاوہ، جناب راجیش بھوشن، مرکزی صحتی سکریٹری، محترمہ ریکھا شکلا، جوائنٹ سکریٹری (صحت)، ڈاکٹر سنیل کمار، ڈی جی ایچ ایس،ڈاکٹر سجیت سنگھ، ڈائرکٹر، این سی ڈی سی، ڈاکٹر نیرج دھنگرا، ڈائرکٹر، این وی بی ڈی سی پی اور دیگر سینئر افسران بھی اس میٹنگ کے دوران موجود تھے۔

جناب وکرم دیو دت، پرنسپل سکریٹری (صحت و کنبہ بہبود)، قومی راجدھانی خطہ کے علاوہ، شمالی، جنوبی اور مشرقی میونسپل کارپوریشنوں کے کمشنر حضرات اور طبی صحتی افسران، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ حضرات، دہلی کے تمام اضلاع کی پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ حضرات اور پانی سے لاحق ہونے والے امراض کے لئے وقف دہلی کے ہسپتالوں کے سربراہان/ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ حضرات نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔

*****

ش ح ۔اب ن

U:6013


(Release ID: 1731239) Visitor Counter : 254