سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

انڈین چیسٹ سوسائٹی نے سی ایس آئی آر۔ سی ایم ای آر آئی  آکسیجن انرچمنٹ ٹکنالوجی کو ’میڈ ان انڈیا ، میڈ فار انڈیا‘ کے طور پر پیش کیا

Posted On: 27 JUN 2021 5:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی 27 جون2021 :27 جون 2021 کو سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی کے اشتراک سے انڈین چیسٹ سوسائٹی کے ذریعہ ، "کوویڈ دور میں امید کے عنصر: آکسیجن" پر ایک ویبنار کا اہتمام کیا گیا۔ اس ورچوئل ایونٹ کے چیف اسپیکر سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی کے ڈائریکٹر پروفیسر ہریش ہیرانی تھے۔ ویبنار میں ڈاکٹر دیپک تلوار ، ڈاکٹر نیرج گپتا ، ڈاکٹر سبھاکر کنڈی اور ڈاکٹر دھروبا جیوتی رائے  پر مشتمل ماہر پینلسٹوں نے شرکت کی۔ ان میں سے سبھی ممتاز پلمونولوجسٹ اور انڈین چیسٹ سوسائٹی کے سینئر ممبر ہیں۔ ڈاکٹر ڈی بہیرا نے ، انڈین چیسٹ سوسائٹی کی جانب سے  ورچوئل پینل کی  بحث کی نطامت کی۔

پروفیسر ہریش ہیرانی ، ڈائریکٹر سی ایس آئی آر۔ سی ایم ای آر آئی   نے اپنے اہم خطاب میں کہا کہ انسانی جسم تنفس کے عمل کے دوران آکسیجن کے کافی حصے کو مسترد کرتا ہے۔ ہائی فلو آکسیجن تھراپی کے دوران ، خارج شدہ آکسیجن پھنس سکتا ہے جس کے نتیجے میں آکسیجن کے بوجھ میں کافی حد تک کمی واقع ہوجاتی ہے۔ سی ایس آئی آر۔ سی ایم ای آر آئی آکسیجن افزودگی یونٹ (ای او یو) فعالیت کو گھیرے میں لے کر آکسیجن کنسینٹریٹر سے آگے بڑھ جاتا ہے۔ چونکہ  ایم ایس ایم صنعتیں ہندوستانی معیشت کا ستون ہیں ، لہذا سی ایس آئی آر-سی ایم ای آر آئی نے ان کو اپنے حصے میں لانے کے لئے ورچوئل آگاہی کی مشقوں کا ایک سلسلہ ترتیب دیا ہے۔ اس اقدام کے ایک حصے کے طور پر ، اس ٹیکنالوجی کو پہلے ہی ہندوستان بھر میں متعدد ایم ایس ایم ای صنعتوں کے حوالے کردیا گیا ہے جو اس کے نتیجے میں ٹکنالوجی کے پھیلاؤ میں مدد کریں گی۔لائسنس یافتہ افراد نے بھی ٹیکنالوجی کے جمالیات اورفعالیات پیمائی کو بہت جدید انداز میں اپ گریڈ کیا ہے۔

سی ایس آئی آر۔ سی ایم ای آر آئی  ایک اعلی درجے کی آکسیجن ماسک ٹکنالوجی پر کام کر رہا ہے جو وائرل لوڈ کے اس ٹرانسمیشن کے خلاف تحفظ فراہم کرے گا۔اس میں سپلائی اور باہر نکلنے والی ہوا کا الگ سے گزرگاہیں ہیں۔ باہر نکلنے والی ہوا کی گزرگاہ / چینل سی او 2 اسکربر اور بی وی فلٹر سے لیس ہے۔ یہ اختراعی آلات باہر نکلنے والی ہوا سے آکسیجن کے ری سائیکلنگ کے امکان کی طرف ایک قدم ہیں۔

اس طرح کی ٹیکنالوجیاں مریضوں کو الگ تھلگ رکھنے والے وارڈز اور قرنطینہ والے علاقوں میں بھی مثالی ہیں ، جہاں ایئر ریسرکولیشن کا ماحول موجود ہے۔

دیہی علاقوں میں آکسیجنیٹڈ ہسپتال کے بستروں کے لئے ایک اعلی درجے کی او ای یو پر بھی کام کیا جارہا ہے جس میں آزادانہ بہاؤ اور ایف آئی او 2 کنٹرول کے نظم ہوں گے۔ سی ایس آئی آر۔ سی ایم ای آر آئی 50 ایل پی ایم اور 100 ایل پی ایم ہسپتال ماڈل آکسیجن کی افزودگی کی ٹیکنالوجیوں کی ترقی کے لئے بھی کام کر رہا ہے۔ موجودہ اسپتالوں کے لئے ہائبرڈ سسٹم کی ایک اور تشکیل  اسپتالوں کے آکسیجن سلنڈر اور آکسیجن لائنز کے ساتھ کام کرسکے گی۔ یہ کام سلینڈر اسٹاکڈ آکسیجن کو افزودہ آکسیجن کی تکمیل کے لئے ان بلٹ انٹیلجنٹ کنٹرولر سسٹم کے ذریعے ہو گا۔ ان پیشرفتوں سے پانچ تا بیس مریضوں کے لئے ٹیکنولوجی کے لا مرکزی استعمال میں آسانی ہوگی۔ مارکیٹ میں دستیاب سنٹرلائزڈ آکسیجن جنریشن ٹیکنالوجیوں کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو سی ایس آئی آر۔ سی ایم ای آر آئی آکسیجن ٹکنالوجی کی لاگت 50 فیصد سے بھی کم ہے۔

ڈاکٹر دیپک تلوار نے جو ماہر پلمونولوجسٹ اور چیسٹ سوسائٹی کی گورننگ باڈی کے ممبرہیں، آکسیجن تھراپی کے مختلف اشارے پر اپنی گفتگو پیش کی اور بتایا کہ پروفیسر ہیرانی کا خیال ’میک ان انڈیا ، میک فار انڈیا‘ کے لئے شاندار ہے۔ انہوں نے نمونیا سے متعلقہ ہائپوکسیا اور سانس کے موجودہ اور دائمی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ 85 فیصد معاملات میں مریضوں کو آکسیجن کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور اعتدال سے سنگین معاملات میں صرف 90 کے سیچوریشن کی سطح کو برقرار رکھنے کے لئے آکسیجن تھراپی کی ضرورت پیش آتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سیچوریشن کی مناسب  سطح 92-96 فیصد ہے اور 96 فیصد کی سطح سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

سینئرچیسٹ اسپیشلسٹ  اور چیسٹ سوسائٹی کی گورننگ باڈی کے ممبر ڈاکٹر نیرج گپتا نے پروفیسر ہیرانی کا لیکچر بہت حوصلہ افزا پایا۔ انہوں نے پی ایس اے پلانٹس اور سی ایس آئی آر۔ سی ایم ای آر آئی کے او اییو کا موازنہ کیا اور جاننا چاہا کہ انسٹی ٹیوٹ کے تیار شدہ ڈیوائس سے کتنے مریضوں تک رسائی ہو سکے گی۔ بعد میں انہوں نے آکسیجن کے کم بہاو اور زیادہ بہاو کی شرح پرمختلف ترسیل کے مختلف طریقوں کے بارے میں اپنے خیالات  شیئر کیے۔ مختلف طریقوں کے فوائد اور نقصانات پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر گپتا نے کہا کہ نزل کینولا اگرچہ ایک آرام دہ طریقہ ہے لیکن اس کی وجہ سے مریض کو ناک اور گلے کی سوکھے پن کا احساس بھی ہوسکتا ہے۔

سینئر چیسٹ اسپیشلسٹ  اور چیسٹ سوسائٹی کی گورننگ باڈی کے ممبر ، ڈاکٹر سبھاکر کانڈی نے کہا کہ سی ایس آئی آر - سی ایم آر آئی نے تیار کردہ دیسی ڈیوائس وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پروفیسر ہیرانی کو جدید آلات کے لئے سراہا جسے مریضوں کی ضرورت اور دوسری ضرورت کے مطابق بنایا جاسکتا ہے۔ یہ مریضوں کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر کانڈی نے بعد میں ہائپوکسیا کے طریقہ کار اور آکسیجن تھراپی کے لئے استعمال ہونے والے مختلف قسم کے ماسک پر بات کی۔

سینئر چیسٹ اسپیشلسٹ  چیسٹ سوسائٹی کی گورننگ باڈی کے ممبر ڈاکٹر  ڈی جے رائے نے میڈیکل آکسیجن کے ذرائع پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے آکسیجن افزودگی نظام کے بارے میں پروفیسر ہیرانی کے خیال اور پیش کش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ انہوں نے اس موضوع اور ٹیکنالوجی کو بہت صحیح طریقے سے بیان کیا ہے۔

ڈاکٹر ڈی بہیرا نے جو ماہر پلمونولوجسٹ اور  انڈین چیسٹ سوسائٹی کے صدر ہیں، جوزف پرسٹلی کے ذریعہ آکسیجن کی تاریخ اور دریافت پر گفتگو کی انہوں نے آکسیجن افزودگی ٹکنالوجی کے بارے میں آگاہی پھیلانے پر پروفیسر ہیرانی اورسی ایس آئی آر۔ سی این ای آر آئی  کی بھی تعریف کی۔

ملک میں آکسیجن ٹیکنالوجیز کے مختلف پہلوؤں سے متعلق مندرجہ بالا ماہرین کے مابین ایک تفصیلی پینل بحث بھی کی گئی۔

****

 

ش ح-رف-س ا

U. No.:5949



(Release ID: 1730781) Visitor Counter : 210