جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

بجلی اور  نئی و قابلِ تجدید توانائی کے وزیر مملکت   ( آزادانہ چارج )  جناب آر کے سنگھ نے توانائی کی منتقلی  کے لئے بھارتی اقدامات پر ‘‘ دا انڈیا اسٹوری ’’ نامی کتابچہ جاری کیا


بھارت کی  قابلِ تجدید توانائی کی صلاحیت  دنیا میں چوتھی  سب سے بڑی صلاحیت ہے : جناب آر کے سنگھ

اگلی دہائی کے لئے  آر ای کی تعیناتی   سے   سالانہ   تقریباً 20 ارب امریکی ڈالر کے کاروبار  پیدا ہونے کی امید ہے

صنعت اور سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے  آر ای سرمایہ کاری   فروغ اور  سہولیاتی بورڈ پورٹل   تیار کیا گیا

Posted On: 25 JUN 2021 3:01PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 25 جون /  بجلی ، نئی و قابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت  (آزاد انہ چارج)  اور ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کے وزیر مملکت جناب راج کمار سنگھ  نے کہا ہے کہ   گذشتہ چھ  سالوں میں ہندوستان کی نصب شدہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں ڈھائی گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور  یہ 141 گیگا واٹ سے زیادہ ہو گئی ہے ، جس میں بڑے پن بجلی پروجیکٹ بھی شامل ہیں  اور یہ  ملک کی مجموعی صلاحیت کا تقریباً 37 فی صد ہے  ( 16 جون ، 2021 ء  کو ) ۔  اسی مدت کے دوران  شمسی توانائی کی نصب شدہ صلاحیت میں  15 گنا سے زیادہ  اضافہ ہوا ہے  اور  یہ 41.09 گیگا واٹ ہو گئی ہے ۔ بھارت کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت دنیا میں  چوتھی سب سے  بڑی صلاحیت  ہے۔ حقیقت میں ہماری قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں 2017 ء سے سالانہ اضافہ حرارتی بجلی کی صلاحیت کے مقابلے زیادہ ہو رہا ہے ۔   جناب سنگھ نے مزید کہا کہ توانائی کی منتقلی کا سفر ہم پہلے ہی کافی حد تک پورا کر چکے ہیں اور ہم مقررہ ہدف کو حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے لئے ایک مثال قائم کرنے کے قریب ہیں ۔

 

         جناب آر کے سنگھ  بھارت میں  اقوامِ متحدہ کے مستقل مشن  اور  توانائی  ، ماحولیات  اور پانی  سے متعلق  کونسل ( سی ای ای ڈبلیو ) کے اشتراک سے نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت  کے ذریعےمنعقدہ  ‘‘ شہریوں پر مرکوز توانائی کی منتقلی میں تیزی ’’ کے موضوع پر  کل شام  کلیدی خطبہ دے رہے تھے ۔  اس ورچوئل تقریب کا اہتمام 21 سے 25 جون ، 2021 ء کے درمیان منعقدہ  موضوعاتی فورم  کے موقع پر  ، جو  اقوامِ متحدہ کے  توانائی پر  اعلیٰ سطحی مذاکرات  کے لئے کیا گیا تھا ،  20 ستمبر ، 2021 ء کو منعقد کی گئی تھی ۔   بھارت  مذاکرات کے پانچ موضوعات میں سے ایک ‘‘توانائی کی منتقلی  ’’ کے لئے عالمی چیمپئن  مقرر کیا گیا ہے ۔

         بھارت میں  توانائی کی منتقلی کو شکل دینے والے  اقدامات پر مبنی  ‘‘ دا انڈین اسٹوری ’’ کے عنوان سے ایک کتابچہ  جاری کرتے ہوئے ، وزیر موصوف نے کہا کہ دا  انڈین اسٹوری کتابچہ میں  کچھ اہم اقدامات  کو اجاگر کیا گیا ہے ، جن سے توانائی کی منتقلی میں  تیزی آئی ہے ۔ یہ اقدامات قابل تجدید توانائی کے  ہمارے پروگراموں  کو قوت بخشیں گے  اور  سبھی کے لئے  قابلِ رسائی ، سستی ، بھروسہ مند ، پائیدار اور جدید توانائی  کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد کریں گے ، جن میں شہریوں کو  ، اِس منتقلی کے مرکز میں رکھا گیا ہے ۔  انہوں نے ایک ویب سائٹ  (www.energytransition.in) کا بھی اجراء کیا ، جو پوری دنیا میں توانائی کی منتقلی سے متعلق  معلوماتی وسائل کی  رپوزٹری کے طور پر کام کرے گی ۔

         تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ، جناب آر کے سنگھ نے قابلِ تجدید توانائی کے سیکٹر میں بھارت میں سرمایہ کاری  کے مواقع  کی طرف توجہ دلائی  ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے  سات برسوں میں قابلِ تجدید توانائی کے شعبے میں بھارت میں 70 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی  سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانا  ہماری اولین ترجیح ہے ۔  انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک مخصوص  پروجیکٹ ڈیولپمنٹ سیل ( پی ڈی سی ) اور براہ راست بیرونی سرمایہ  کاری ( ایف ڈی آئی ) سیل  تمام وزارتوں میں کھولے ہیں  تاکہ گھریلو اور بیرونی سرمایہ کاروں  کی مدد   کی جا سکے ۔ جناب سنگھ نے کہاکہ کووڈ کی وجہ سے  درپیش  مسائل  کو حل کرنے کے لئے  کئی  تحفظاتی  اقدامات کئے گئےہیں ۔

         انہوں نے مزید بتایا کہ قابل تجدید توانائی سرمایہ کاری فروغ اور سہولیات بورڈ  ( آر ای آئی  پی ایف بی ) پورٹل   تیار کیا گیا ہے ، جس کا مقصد  صنعت اور سرمایہ کاروں کو  ایک ہی جگہ پر  امداد اور سہولت  فراہم کی جا سکے   اور انہیں  بھارت میں توانائی کے سیکٹر میں نئے  سرمایہ کاری کے پروجیکٹوں میں مدد دی جا سکے ۔

         جناب سنگھ نے بھارت کی  توانائی  کی منتقلی  کے منصوبوں میں بھارتی صنعت   کے ذریعے دلچسپی  کے اظہار کی ستائش کی ۔  صنعت کے کئی ارکان نے  کاربن سے پاک  پروجیکٹ ، سی ڈی پی اور 100 فی صد قابل تجدید توانائی ( آر ای 100 ) اور سائنس پر مبنی اہداف ( ایس  بی ٹی ) کے لئے  رضا کارانہ طور پر اپنے  اہداف کو پورا کرنے کا عہد کیا  ہے ۔ انہوں نے اِس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ  جے کے سیمنٹ  ، الٹرا ٹیک  ، ٹویوٹا  ، این ٹی پی سی پہلے ہی اپنے  توانائی کے  منصوبے  داخل کر چکے ہیں ۔

         جناب آر کے سنگھ نے بھارت میں  مستقبل میں توانائی  کی منتقلی   کی راہ ہموار  کرنے والے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ  گرین ٹیرف کے لئے ضابطے تیار کئے گئے ہیں ، جس سے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو صاف توانائی کے پروجیکٹوں  سے تیار ہونے والی بجلی کی تقسیم میں  مدد ملے گی ، جو  روایتی  ایندھن سے تیار ہونے والی بجلی سے  سستی ہو گی ۔ اس کے علاوہ ، حکومت  کیمیاوی کھاد اور تیل صاف کرنے والی صنعتوں کے لئے   گرین ہائیڈروجن کو بھی فروغ دے رہی ہے ۔

         وزیر موصوف نے    قابلِ تجدید توانائی کے سیکٹر میں حالیہ  اقدامات کا بھی ذکر  کیا ، جس میں  ساحل سے دور  بادی توانائی کے لئے  وائبلٹی گیپ  فنڈنگ   کے متبادل  اور  گرین ٹرم  اہیڈ مارکیٹ اور گرین  ڈے اہیڈ مارکیٹ  وغیرہ شامل ہیں ۔

         اس تقریب سے خطاب کرنے والی دیگر اہم شخصیات میں   بھارت میں اقوامِ متحدہ   کے مستقل مشن  میں  امبیسیڈر  اور مستقل نمائندے جناب  ٹی ایس  ترومورتی  ، ایم این آر ای کے سکریٹری   جناب اندو شیکھر  چترویدی   ، بین الاقوامی شمسی اتحاد  کے ڈائریکٹر جنرل   ڈاکٹر اجے ماتھر   ، ایس ای فار آل  کی سینئر  ڈائریکٹر آف انٹرنل  پروگرام اور چیف آف اسٹاف محترمہ ٹریسی   کروہی    ، اقوام متحدہ سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے  جناب اسٹیفین  ٹراؤزیٹ ، آب و ہوا میں تبدیلی کے لئے فرانس کے  نمائندے اور  دیگر شامل تھے  ۔

         ان خطابات کے بعد ‘‘ شہریو ں پر مرکوز توانائی کی منتقلی  کو تیز کرنے کے لئے کارپوریٹ وعدے ’’ پر ایک پینل مباحثے کا انعقاد کیاگیا ۔ اس پینل میں این ڈی پی سی کے چیئرمین اور ایم ڈی جناب گردیپ سنگھ  ،  تھرمیکس لمیٹڈ  کی سربراہ محترمہ مہر پدم جی  ،  ری نیو پاور  کے بانی چیئرمین جناب سمنت سنہا ، امیزن کے عالمی پائیدار آپریشن کے سربراہ جناب کرس روئی  ،  ہٹاچی اے بی بی پاور گرڈ کے ایم ڈی اور بھارت  کے سی ای او جناب وینو نگوری ، کوچین انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمیٹیڈ کے ڈائریکٹر جناب اے سی کے نائر شامل تھے ۔ اس مباحثے کی نظامت  سی ای ای ڈبلیو کے سی ای او ڈاکٹر  ارونابھا گھوش نے کی ۔

 

۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔

( ش ح ۔ و ا  ۔ ع ا ۔25.06.2021 )

U.No. 5902


(Release ID: 1730463) Visitor Counter : 281