بجلی کی وزارت

پاور گرڈ کا ٹیکس کے بعد مجموعی منافع 12000 کروڑ روپئے کے پار


بورڈ نے بونس شیئروں اور حتمی منافع کی سفارش کی

Posted On: 18 JUN 2021 1:46PM by PIB Delhi

بجلی   کی  وزارت کے تحت  آنے  والی  پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا  لمیٹیڈ  (پاور گرڈ) ، ایک  مہارتن سی پی ایس یو  نے  نے 31 مارچ 2021 کو ختم ہوئے مالی سال  میں  40824 کروڑ روپے کی کل مجموعی آمدنی اور 12036 کروڑ روپے کا ٹیکس کے بعد منافع حاصل کیا ہے۔ مالی سال 20-2019کے مقابلہ ان دونوں میں  بالترتیب چھ اور نو فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اسٹینڈ الون  بنیاد پر ، کمپنی نے پچھلے مالی سال کے مقابلے بالترتیب  چھ اور 10 فیصد کا اضافہ درج کرتے ہوئے  40527 کروڑ روپئے کی کل آمدنی اور 11936 کروڑ  روپئے کا ٹیکس کے بعد منافع (پی اے ٹی ) حاصل کیا۔

چوتھی سہ ماہی (جنوری - مارچ ، 2021)  کے لئے  کمپنی کی مجموعی بنیاد پر کل آمدنی اور  ٹیکس کے بعد منافع  بالترتیب  10816 کروڑ روپئے اور 3526 کروڑ روپئے ہے ، جبکہ اسٹینڈ الون بنیاد پر کل آمدنی  اور ٹیکس کے بعد منافع بالترتیب 10705 کروڑ روپئے اور 3516 کروڑ ورپئے ہے۔

مالی سال 21-2021کے دوران ، کمپنی نے  مجموعی بنیاد پر 11284 کروڑ روپئے کا سرمایہ جاتی خرچ کیا اور 21467 کروڑ روپئے  (ایف ای آر وی کو چھوڑ کر) کے اثاثوں کا منافع حاصل کیا۔مجموعی بنیاد پر پاور گرڈ کی مجموعی غیرمنقولہ جائیداد 31 مارچ 2021 کو 214498 کروڑ روپئے تھی جبکہ 31 مارچ 2020 کو یہ 227543 کروڑ روپئے تھی۔

 

جدید ترین  رکھ رکھاؤ  تکنیکوں ، آٹومیشن اور ڈیجی ٹائزیشن کے استعمال کے ساتھ ، پاور گرڈ نے مالی سال  21-2021 کے لئے ٹرانسمیشن سسٹم  کی 99.76 فیصد کی دستیابی برقراررکھی ہے۔

پہلی بار ، پاورگرڈ بورڈ نے اپنے شیئر ہولڈروں کو 3: 1 کے تناسب میں بونس شیئروں کے  شکل میں کمپنی کے کامن  شیئر  جاری کرنے کی سفارش کی ہے۔

کمپنی نے کل  90 فی صد (دس روپئے  - کی درج قیمت  پر 9 روپے فی شیئر) کے پہلے  اور دوسرے عبوری منافع کے علاوہ 30 فیصد (دس روپئے کی درج قیمت پر تین روپئے فی شیئر) کا حتمی منافع تجویز کیا ہے۔ مالی سال 21-2020 کے لئے پہلے ہی ادائیگی کردی گئی ہے۔  اس طرح سال کے لئے کل منافع  پچھلے سال کے لئے دیئے گئے دس روپئے فی شیئر کے مقابلے میں 12 روپئے فی شیئر ہے۔

مالی سال 21-2021 میں چالو کئے گئے اہم ٹرانسمیشن ایلیمنٹز  ± 800 کے وی  رائے گڑھ - پوگلور ایچ وی ڈی سی نظام کا بائیپول  -I شامل ہے ، جو جنوبی علاقہ اور مغربی علاقہ  کے بیچ کل  بین علاقائی بجلی ٹرانسفرصلاحیت کو 3000  میگاواٹ تک بڑھاتا ہے۔ ساتھ ہی اس میں جدید ترین وی ایس سی ٹکنالوجی پر مبنی ± 320 کے وی مونوپال - 2 (1000 میگاواٹ) کی پوگلور (تمل ناڈو)- تریشور (کیرالہ) ایچ وی ڈی سی نظام شامل ہے۔

پاورگرڈ نے مالی سال  21-2020  میں جے پی پاورگرڈ لمیٹڈ میں باقی (74 فیصد) حصہ داری حاصل کرلی اور  بھارتی حکومت نے سری نگر- لیہ ٹرانسمیشن  نظام  کی املاک  پاور گرڈ  کو  منتقل کردیں۔

پاور گرڈ  سبھی  پانچ    ٹی بی سی بی  ( آئی ایس ٹی ایس ) پروجیکٹوں کے لئے بولی لگانے میں کامیاب رہا جن میں مالی سال 21-2020 میں کل  سالانہ بنیاد پر 515.84 کروڑ روپئے کا لیولائزڈ ٹیرف لگا۔

پاور گرڈ کی 100 فیصد ملکیت والی معاون کمپنی سنٹرل ٹرانسمیشن یوٹیلٹی آٖ ف انڈیا لمیٹیڈ  کو  یکم اپریل 2021 سے سی ٹی یو (سنٹرل ٹرانسمیشن یوٹیلیٹی )کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ اس معاون کمپنی کو بعد میں سرکاری ملکیت والی ایک الگ کمپنی بنا دیا جائے گا۔

مالی سال 2021 کے اواخر میں پاور گرڈ اور اس کی معاون کمپنیوں کا کل ٹرانسمیشن اثاثہ بالترتیب 4 فیصد اور 7 فیصد کا سالانہ اضافہ درج کرتے ہوئے 169829  سی کے ایم ٹرانسمیشن لائن اور 437223 ایم وی اے  ٹرانسفارمیشن صلاحیت تھی۔

 

*******

 

ش ح۔ ف  ا- م ص

18-06-2021

(U:5626)



(Release ID: 1728435) Visitor Counter : 158