سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

3-ڈی زلزلے کے اعداد وشمارسمندر سطح  اور تلچھٹوں کےٹکراؤ سے پیدا ہونے والے سمندر ی خطرات کی شناخت کرنے میں مدد کریں گے

Posted On: 11 JUN 2021 4:19PM by PIB Delhi

نئی دہلی:11جون،2021۔سمندر کی بیحد گہرائی میں تلچھٹ  اس کی سطح کے اوپر موجود رہتے ہیں اور ان تلچھٹوں میں رفتار بھی بنی رہتی ہے۔ ایسے میں سمندر میں اٹھنے والے کئی طرح کے خطرات کے امکانات ہوتے ہیں، شمالی نیوزی لینڈکے تاراناکی بیسن میں سمندری تلچھٹ کی  نچلی سطح اور سمندری سطح کے بیچ ہونے والی تعامل کوسمجھنے کیلئے سائنسدانوں نے اب 3-ڈی زلزلے  کے اعداد وشمار کا استعمال کیا ہے۔ یہ اعداد وشمار سمندر سے پیدا ہونے والے خطرات کی پہلے سے شناخت کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

سمندر سے خطرہ  تب پیدا ہوتا ہے جب سمندری سطح غیرمستحکم ہوتی ہے اور گہرے سمندر کی سطح سے سمندری تلچھٹ زمین کی جانب حرکت پذیر ہوجاتے ہیں۔ اس سرگرمی کی شناخت نہیں ہوپاتی ہے۔ ایسی صورتحال میں سمندری سطح کے نامستحکم ہونے کے سبب  ڈریلنگ رنگ کی موجودگی  صورتحال کو مزید خطرناک بنادیتی ہے۔

سمندری سطح پر اثرکے دوران تلچھٹ کی رفتار کو سمجھنے اور زمین کے کھسکنے جیسے سمندری خطرات کا پتہ لگانا بیحد اہم ہے۔ ایسے میں حجم کی بنیاد پر ہورہے اس بدلاؤ  کی جانچ ایک بہت ہی چیلنج سے بھرپور کام ہے اور اس کے لئے جیوفیزیکل / زلزلے سے متعلق  طریقہ کار کااندازہ لگانا ضروری ہے۔

محکمہ برائے سائنس وٹیکنالوجی، حکومت ہند کے تحت کام کرنے والے ایک خود مختار ادارے وادیا  انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی (ڈبلیو آئی ایچ جی) کے سائنسدانوں اورناروے اور سوئٹزر لینڈ کے سائنسدانوں نے  نیوزی لینڈکے تاراناکی بیسن میں ایک ٹھوس  قسم کی مٹی، ریت، ریجولتھ  (ٹوٹی ہوئی چٹانیں اورڈھلانوں پر چٹانوں کے  گرنے کی رفتار کے  بار بار ہونے والے معاملات کو جاننے کیلئے اعلیٰ ریزولیوشن والے 3-ڈی  زلزلے کے اعداد وشمار کا استعمال کیا۔ اسےتکنیکی طور سے تلچھٹوں کا بھاری مقدار میں ٹوٹنا کہاجاتا ہے۔ پروفیسر کلاچند سین کی قیادت میں کیا گیا یہ   مطالعہ ’بیسن ریسرچ ‘ جریدہ میں  شائع ہوا۔

بار بار تلچھٹوں کا بھاری مقدار میں ٹوٹنے کے عمل اورتلچھ سمندری سطح پر ٹکرا کر کیسے ردعمل کرتے ہیں اس کے مطالعے میں 3- ڈی زلزلے کے اعدا دوشمار انوکھے نقطہ نظر سے مدد کرتے ہیں۔ جیولوجیکل عہد میں 23.03 ملین برس سے لیکر 2.5 ملین برس سے پہلے کی مدت کو نیوجین عہد کہاجاتا ہے۔ اس کے بعدمیوسین سے پلیوسین عہد تک بھارتی مقدار میں ٹوٹنے سے اکٹھا ہوئی جماؤ (ایم ٹی ڈی) کے ڈھیر موجود ہیں۔ مختلف عہد نیوجین جیولوجیکل زمانہ کے تحت آتے ہیں۔ میوسین (23.03 سے 5.33 ملین برس قبل) نیوجین عہد کاپہلاجیولوجیکل عہد ہے اور اس عہدکے اختتام کے بعد (5.33 سے 2.5 ملین برس قبل) پلیوسین عہد شروع ہوتا ہے۔ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ بڑے پیمانے  پر بہاؤ اور اس کے ذخائر میں رکاوٹ کی وجہ سےتلچھٹ بلاکی- ایم ٹی ڈی میں تبدیل ہوگئےہیں جو اوسط سے اعلیٰ اونچائی والے درست شکلکے رافٹیڈبلاکس، سلائڈ اور ملبے کے بہاؤ کے ذخائرکی شکل میں ہے، یہ تبدیلیاں سمندری ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہیں۔

اس مطالعہ سے سمندر کی سطح پر تلچھٹ کی نقل وحرکت سے وابستہ مختلف بہاؤ میکنزم کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ یہ نقل وحرکت کے بہت سارے اشارے پر بھی روشنی ڈالے گا جو تلچھٹ کی بڑی نقل وحرکت یانقل وحمل کی بڑی سمتوں اور بہاؤ کے طریقہ کار کی وضاحت کرتا ہے۔ ان حالات کوسمجھنے سے سمندری خطرات کے پیش رو یا سمندر کے سطح کی نوعیت اور ٹفوگرافی کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے جس میں تلچھٹ حرکت پاسکتے ہیں۔ ڈبلیو آئی ایچ جی  ٹیم کے مطابق اسی طرح کے جیومورفولوجیکل مشقیں ہندوستانی اور عالمی سمندری تلچھٹی بیسن تک بڑھائی جاسکتی ہیں۔

Description: A close up of a mapDescription automatically generated

شکل-1: بسال- چٹانوں کی سطح اور بھاری مقدار میں ٹوٹنے کے سبب ہوئے اثر سے بنے ڈھلان، ریمپ ، کنوولیوت فیبرک،  رافٹیڈ بلاک، ٹربی ڈائٹ چینل، بریڈیڈ یا ڈیلٹا چینل، انڈی فارمیڈ پیلیو سمندری سطح وغیرہ کو نشان زد کیا گیا ہے۔

اشاعت کا لنک:https://doi.org/10.1111/bre.12560

******

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO:5365



(Release ID: 1726443) Visitor Counter : 167


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil