سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

3 این ایم سے کم ایرو سول ذرات جن سے آب و ہوا پر اثر پڑ سکتا ہے شہری علاقوں میں اکثر تشکیل پاتے ہیں

Posted On: 11 JUN 2021 4:14PM by PIB Delhi

نئی دہلی،11 جون ، 2021/سائنسداں بھارت میں ایک شہری علاقے میں 3 نینو میٹر سے بھی کم حجم والے ایئروسول ذرات  کا سائز اور ان کے ارتقا کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کرۂ ارض میں تین نینو میٹر سے بھی کم سائز کے ایئرسول ذرات کی اکثر ہونے والی تشکیل کا پتہ لگا یا ہے۔  ان نو تشکیل شدہ ذرات کے بڑے ٹکڑے کے طور پر اس کی کافی اہمیت ہے۔ یہ ذرات بادلوں کے انجماد کے نیکولیئر کے سائز تک پہنچ سکتے ہیں، جہاں سے یہ آب و ہوا میں اثر انداز ہو  سکتے ہیں۔

3 نینو میٹر سے بھی کم سائز کے چھوٹے مولیکیولر کلسٹرز  کی تشکیل  کے انداز کو تکنیکی طور پر ایئرسول نیوکلی ایشن کہا جاتا ہے اور ان نو تشکیل شدہ کلسٹرز  کے بڑے سائز میں  نش و نما پائے جانے کو کرۂ ارض کی نئے ذرات کی تشکیل (این پی ایف ) کہا جاتا ہے۔  این پی ایف  علاقائی ٹروپوسفیئر میں  ہر جگہ ظاہر ہوتی ہے لہذا  کرۂ ارض میں  ایئرسول کی تعداد کا یہ ایک بڑا وسیلہ ہے۔

یونیورسٹی میں  حیدرآباد کے سائنسدانوں نے 3 نینو میٹر سے بھی چھوٹے ذرات کو بھارت میں کسی شہری جگہ پر پہلی مرتبہ ماپا ہے۔ ڈاکٹر وجیے کنواڈے اور جناب میتھیو سیباتیئن نے 1 سے 3 نینو میٹر کے سائز میں ذرات کے سائز کی تقسیم کی پیمائش کرنے کے لیے ایئر موڈیس نینو کنڈنسیشن نیکلیئس کاؤنٹر کا استعمال کیا ہے۔

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 3 نینو میٹر سے بھی چھوٹے ذرات کا ایک ذخیرہ کرۂ ارض میں اکثر موجود ہوتا ہے لیکن یہ کلسٹرز کتنی تیزی سے  پنپتے ہیں اس کا انحصار مختلف عناصر پر ہے۔ سائنسدانوں نے مشاہدہ کیا کہ ان میں صرف آدھے موضوع پر ایسے نئے تشکیل شدہ مولی کیولر کلسٹرز ظاہر ہوئے جنہوں نے  10 نینو میٹر سے بھی زیادہ نشوو نما پائی۔ لہذا ذرات کے سائز کی تقسیم ، ایک روایتی کیلے کی شکل کی ایئرسول نشوو نما کی شکل میں ظاہر ہوئی جو علاقائی این پی ایف کو ظاہر کرتی ہے۔

۔۔۔

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

U –5356

 


(Release ID: 1726438) Visitor Counter : 167


Read this release in: Tamil , English , Hindi , Punjabi