سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

جموں وکشمیر کے ایم ایس ایم ایز نے سی ایس آئی آر -سی ایم ای آر آئی کی جدیدترین آکسیجن ٹیکنالوجی کے ساتھ خو دکو مربوط کیا ہے

Posted On: 04 JUN 2021 5:38PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی09 جون2021: ایم ایس ایم ای – ڈی آئی جموں نے سی ایس آئی آر  -سی ایم ای آر آئی  کے اشتراک کے ساتھ 4 جون کے خطے کے بہت چھوٹے ، چھوٹے اوردرمیان درجے کے کاروباری اداروں  ایم ایس ایم ایز کےلئے ایک ویبنار کا انعقاد کیا ۔ ویبنار کا موضوع تھا’’ آکسیجن کی افزودگی کے یونٹ – آکسیجن کے بحران کے حل کےلئے ایم ایس ایم ایز ساجھیداروں کا تعاون ‘‘ اس ویبنار میں فیڈریشن چیمبرآف انڈسٹریز کشمیر (ایف سی آئی کے ) کے صدر جناب شاہد کاملی ، ایس آئی ڈی بی آئی جموں وکشمیر کے آئی /سی  جناب سنجیت  ورما ،ڈائریکٹوریٹ  آف انڈسٹریز اینڈ کامرس جموں وکشمیر کے اسسٹنٹ  ڈائریکٹر جناب مہندر کمار شرما   اور ایم ایس ایم ایز کے بہت سے نمائندوں اورکاروباری اداروں نے شرکت کی ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/jammu-4JHRI.jpg

سی ایس آئی آر – سی ایم ای آر آئی کے ڈائریکٹر پروفیسر ہریش ہیرانی  نے مطلع  کیا کہ سی ایس آئی آر – سی ایم ای آر آئی کے پاس پہلے ہی مختلف النوع  جدت طرازی کا ایک پورٹ  فولیو  یا نمونہ ہے،جس کی بدولت مرکز کے زیر انتظام علاقے  جموں وکشمیر کے عوام کو درپیش مختلف  طرح کے اقتصادی ، ماحولیاتی اور سماجی مسائل کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

خطے کے دشوار گزار علاقوںاور پسماندہ  زرعی علاقوں کے مسائل سے نمٹنے میں  میونسپل کی ٹھوس کچرے کے بندوبست کے متعلق  ٹیکنالوجی ، گندے  پانی کو پھرسے قابل استعمال بنانے سے متعلق پلانٹس  ،شمسی ٹیکنالوجیز ،ای -ٹریکٹرس ، ای-ٹلرس  ، کمپیکٹ ٹریکٹرس اور بایو ماس  کو پروسز کرنا بہترین ذرائع  ہیں۔

پروفیسر ہیرانی نے بتایا کہ آکسیجن سے متعلق طریقہ علاج ، آنے والے دنوں میں مفید ثابت ہوگاکیونکہ یہ زخم سے زیادہ تیزی سے بھرنے ،خلیات  کے علاج اور اعضا کے خود سے شفا پانے کی غرض سے غیر جارحانہ  طریق  علاج  کے طورپر استعمال ہورہا ہے۔جموں وکشمیر ، جہاں عام حالات میں  بہت بڑی تعداد میں  سیاج  پہنچتے ہیں ،سیاحوں  کے لئے خاص طورپر بلند مقامات سے متعلق مسائل سے نمٹنے میں آکسیجن  کے ذریعہ شفایابی کے مراکز فراہم کرسکتا ہے۔

غائر مطالعات اور جدید ترین طبی رپورٹوں  سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک عام شخص  کو 8-5  ایل پی ایم کے درمیان آکسیجن  کی ضرورت ہوتی ہے۔البتہ پھیپھڑوں  کی بیماری سے متعلق  امور کے لئے جلد صحت یابی کی ضروریات  اس سے دوگنا ہوتی ہیں۔آکسیجن دستیاب کراتے وقت اس بات کی بھی اتنی  ہی اہمیت ہے کہ وائرل سے رساؤیا بربادی کے ذریعہ ، آکسیجن سے کسی بھی قسم کا رساؤنہ ہونےپائے جیسا کہ میڈیکل  رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے ، جن میں ناک کی نلکی ، ری بریدر اورآکسیجن  کے ماسک  کے استعمال کے دوران اس قسم کے رساؤ کا عندیہ دیا گیا ہے۔

سی ایس آئی آر – سی ایم ای آر آئی، این آئی وی ماسکس  /ہوڈس  کا استعمال  کرتے ہوئے آکسیجن  کی دستیابی اور فراہمی کے نظام پر کام کررہی ہے ۔ یہ الگ  تھلگ  کے وارڈس  جیسے بند مقامات  یا جگہوں  میں انتہائی مددگار ثابت ہوں گی۔

سی ایس آئی آر – سی ایم ای آر آئی کی آکسیجن کی افزودگی سے متعلق ٹیکنالوجی ، آکسیجن تیار کرنے کے لئے ایک غیرمرکوز اوراپنی مقررہ جگہ سے متعلق  ٹیکنالوجی ہے ۔ مارکیٹ میں دستیاب  ٹیکنالوجیز کےساتھ اس ٹیکنالوجی کی کارکردگی کے تجزیہ کے لئے بلند مقامات پرواقع  مرکز میں  بھی جانچ کی گئی ہے اوریہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی 14000 فٹ کی بلندی پر بھی مارکیٹ دستیاب دیگر مصنوعات پر آسانی سے سبقت حاصل کرسکتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو ایم ایس ایم ایز کے ذریعہ حکومتی  ٹینڈرس  کے مطالبات  کو پورا کرنے کی غرض سے آسانی سے آکسیجن کنسنٹریٹرس  میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

آکسیجن کی افزودگی سے متعلق جدید ترین ٹیکنالوجی کو آکسیجن  کی افزودگی  (FiO2) اور فلوریٹ یعنی گردشی شرح  کے لئے آزادانہ کنٹرول  رکھنے والی ٹیکنالوجیوں   کے طورپر بھی تیار کیا جارہا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی  اندازاَََ 15 ایل پی ایم کی صلاحیت  کے ساتھ SPO2 سینسر اور سی ۔ پی اے پی سے لیس ہوگی۔

ابتدائی نمونوں سے حوصلہ افزا نتائج ظاہر ہورہے ہیں۔آکسیجن افزودگی سے متعلق  جدید ترین ٹیکنالوجی کے مخلوط ورژن میں تبدیل پذیر  طریقے سے انٹیلی جنٹ سوچنگ  اور متعلقہ اقدامات  کے لئے اسپتال کے آکسیجن  / آکسیجن سیلنڈروں  کے ہمراہ کام کرنے کے قابل ہونے کا اضافی فائدہ ہوگا ۔اس مکمل کام کاج کی بدولت چھوٹی ڈسپینسریوں  ، بنیادی حفظان صحت کے مراکز اور چھوٹے اسپتالوں میں بھی انتہائی نگہداشت کے چھوٹے یونٹ قائم کرنے میں مدد ملے گی،جس سے بڑے بڑے طبی اداروں  کا بوجھ کم ہوگا۔اس کے ساتھ ہی  اگراس قسم کی آکسیجن سے متعلق میکنالوجیز کو ائیر کنڈیشننگ  سے متعلق  سہولیات   کے ساتھ ضم کیا جاتا ہے تو یہ ایک کایا پلٹ  کردینے والی ثابت ہوگی اور بھارت جلد ہی ایک عالمی لیڈر بن سکتا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/jammu-93DGP.jpg

جناب سجیت شرما نے ایم ایس ایم ایز کے لئے حکومت ہند کی مالی امدادسے متعلق  ایس اے ایف ای –ایس ایچ  ڈبلیو اے ایس اور اے آر اوجی اسکیموں کے بارے میں رپورٹ پیش کی ۔انہوں نے خطے کے ایم ایس ایم ایز پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور جدید ترین آکسیجن ٹیکنالوجیز کو اختیار کریں  تاکہ پورے ملک میں آکسیجن کی خاطر خواہ سپلائی کو یقینی  بنایا جاسکے ۔

ایف سی آئی کے کے صدر جناب شاہد کاملی نے آکسیجن ٹیکنالوجی  کے مستقبل میں اقتصادی طور پر قابل عمل ہونے کے بارے میں  تشویش کا اظہار کیا۔ البتہ آکسیجن ٹیکنالوجیز کی اقتصادی طورپر غیر یقینی صورتحال  سے متعلق اُن کے تمام سوالات پر پروفیسر ہریش ہیرانی سے اقتصادی  مواقع  سے متعلق اپنی تفصیلی رپورٹ  میں تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔انہوں  نے آکسیجن سے متعلق طریقہ علاج کا حل پیش کرنے کے لئے سی ایس آئی آر –سی ایم ای آر آئی  کی بھی ستائش کی ۔ ایم ایس  ایم ای – ڈی آئی جموں کے اسسٹنٹ  ڈائریکٹر  جناب شاہیل علّق  بندنے سی ایم ای آر  کے ذریعہ شاندار  تحقیق  وترقی  کے لئے اپنی ستائش   کا اظہار کیا اور آکسیجن  ٹیکنالوجیز اور اس کے مختلف النوع  استعمال کے زبردست امکانات  کے بارے  میں ایم ایس ایم ایز  اورکاروباری اداروں  کو واقف کرانے  کے لئے پروفیسر ہریش ہیرانی  کا شکریہ  اد ا کیا ۔

ڈی آئی سی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جناب مہندر  کمارشرما نے آکسیجن  ٹیکنالوجی کے شعبے میں  سی ایس آر آئی –سی ایم ای آر آئی کی سخت  محنت اور اختراعی پیش رفت کی ستائش  کی ۔ انہوں نے  خطے کے ایم ایس ایم ایز کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ ایس آئی ڈی بی آئی کے ذریعہ فراہم کی جارہی مالی  اسکیم  سے مستفید  ہوتے ہوئے خطے کے عوام  کے اس ٹیکنالوجی   کو اختیار کریں اور اسے مینوفیکچرکریں۔

ایم ایس ایم ای – ڈی آئی جموں وکشمیر کے ڈپٹی ڈائریکٹر جناب اشونی کمار نے کہا کہ خطے کے ایم ایس ایم ایس  کے درمیان ہوئی اس  مفید بات چیت کی بدولت  خطے کے ایم ایس ایم ایز کے لئے آکسیجن اور اقتصادی  منظر نامہ دونو ں کی بہتری میں دوررس اثرات  مرتب ہوں گے۔

 

*************

  م ن۔ع م ۔رم

U- 5261


(Release ID: 1725568) Visitor Counter : 172


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil