سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

نئی تکنیک خلیج بنگال کے نشیبی علاقوں میں مدارینی طوفانوں کا سیٹیلائٹ سے بھی پہلے پتہ لگانے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے

Posted On: 09 JUN 2021 8:42AM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،09/جو ن ۔   ہندوستانی سائنسدانوں نے ایک ایسی امید افزا تکنیک دریافت کی ہے جو سیٹیلائٹ سے بھی پہلے شمالی بحر ہند کے خطے میں سمندری سطح کے اوپر مدارینی سمندری طوفانوں کے بننے اور مضبوط ہونے کا سراغ لگا سکتی ہے۔

مدارینی نے سمندری طوفانوں کی پیشگی سراغ رسانی کے بہت وسیع پیمانے پر سماجی اور معاشی اثرات سامنے آتے ہیں۔ اب تک ریمورٹ سینسنگ کی تکنیک کے ذریعہ ان طوفانوں کا بہت جلد پتہ لگایاجاتا تھا۔تاہم یہ اسی وقت ممکن تھا جب سمندر کی گرم سطح کے اوپر ایک کم دباؤ کاعلاقہ بہت واضح طور پر قائم ہوجائے۔اس سراغ رسانی اور طوفان کے اثرات کے درمیان جو ایک وسیع تر ٹائم گیپ ہوتا ہے اس سے تیاریوں کی سرگرمیوں میں مدد ملتی ہے۔

گرم سمندری ماحول کے اوپر قائم طوفانی نظام کی اطلاعات سے پہلے،ابتدائی فضائی استحکام میکانزم، اس کے ساتھ ساتھ گرداب کی تشکیل بلند ترین ماحولیاتی سطح تک پہنچ جاتے ہیں۔اس طرح کے بھنور اس ماحولیاتی نظام کا نمایاں حصہ ہے جو طوفانی ہواؤں کے ماحول پر مشتمل ہوتا ہے اور جس میں ایک گرم سمندری سطح کے اوپر ایک واضح طوفانی دباؤ میں تبدیل ہوجانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

جیا البرٹ، وشنو پریا ساہو اور آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے پرساد کے بھاسکرن پر مشتمل سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ہندوستانی حکومت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کی مدد سےموسمیاتی تبدیلی پروگرام(سی سی پی) کے تحت، بھنور کاسراغ لگانے والی ٹیکنک استعمال کرتے ہوئے ایک نیا طریقہ کار ایجاد کیا، جس کے ذریعہ شمالی بحر ہند کے خطے میں مدارینی سمندری طوفانوں کے وقت کی پہلے سے سراغ رسانی اور ان طوفانوں کی تشکیلی مرحلوں کاپتہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق ایٹموسفیئرک ریسرچ نام کے رسالہ میں حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔

سائنسدانوں کے ذریعہ تیار کئے گئے اس نظام کا مقصد طوفان سے قبل ماحولیاتی خطے میں گردابی صورتحال کے  ابتدائی سراغوں کی نشاندہی کرنا اور اس کے زمانی و مکانی ارتقا کا پتہ لگانا ہے۔یہ مطالعہ مانسون کے بعد آنے والے چار شدید طوفانوں کے معاملے میں منعقد کیا گیا تھا ،یہ طوفان ہیں:فائلن (2013)، وردھا(2013)،گاجا(2018)،مادی(2013)۔ اس کے علاوہ مانسون سے قبل آنے والے طوفان مورا(2017) اور ایلا(2009) بھی ہیں ،جو شمالی بحر ہند کے اوپر وجود میں آئے۔

اس ٹیم نے مشاہدہ کیا کہ اس ٹیکنک کے ذریعہ کم سے کم چار دن(90- گھنٹے) کے اندر مانسون سے قبل اور بعد کے موسموں میں تشکیل پانے والے سمندری طوفانوں کے بارے میں پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔مدارینی طوفانوں کے وجود میں آنے کے میکانزم کی شروعات ماحولیاتی سطحوں کی بالائی حصہ پر ہوتی ہے اور ما بعد مانسون معاملات کے برعکس مانسون سے قبل والے معاملات میں ان کا سراغ ایک زیادہ بڑے لیڈ ٹائم کے اندر لگا لیاجاتا ہے۔ اس مطالعہ کے ذریعہ ماحولیاتی نظام میں گردابوں کی سرگرمیوں کی ایک جامع تفتیش  غیر ترقی پذیر معاملات کے حوالے سےکی گئی اور اس سے جو نتائج برآمد ہوئے ان کاترقی پذیر معاملات کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔

اس تکینک میں مدارینی سمندری طوفانوں کی قبل از وقت سراغ رسانی کی صلاحیت پائی جاتی ہے اور اس کے ذریعہ سمندر کی سطح کے  اوپر کی صورتحال کا سیٹیلائٹ کے مقابلے میں جلد پتہ لگا یا جاسکتا ہے۔

zzzz.jpg

اوپر دیئے گئے ڈائی گرام میں  اوکیوبو ویز زیٹا پیرا میٹر( او ڈبلیو زیڈ پی) کے اجزاء کو دکھایا گیا ہے۔ طوفانوں میں (اے) فائلین،(بی) وردھا،(سی) گاجا اور( ڈی) مادی(9 کلو میٹر ریزو لیوشن) نیلا حصہ  او ڈبلیو زیڈ پی کے استعمال کے ذریعہ ماحولیاتی قبل طوفان گردابوں کی نمائندگی کرتا ہے۔جبکہ سرخ حصہ  گرم سمندری سطح کے اوپر سیٹیلائٹ کے ذریعہ کم دباؤ کی سراغ رسانی کو ظاہر کرتا ہے۔

پبلکیشن لنک: : https://doi.org/10.1016/j.atmosres.2021.105670

مزید تفصیلات کے لئے پی کے بھاسکرن(pkbhaskaran@naval.iitkgp.ac.in ) پر رابطہ کریں۔

******

 

 ( ش ح ۔س ب ۔رض)

U- 5263


(Release ID: 1725538) Visitor Counter : 248