عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت بڑھانے کا قدرتی طریقہ ادویاتی صورتوں سے کہیں زیادہ فائدہ مند ہے


ورلڈ فوڈ سیفٹی ڈے 2021 میں بطور مہمان اعلیٰ کلیدی خطبہ پیش کیا

Posted On: 07 JUN 2021 5:21PM by PIB Delhi

 

 

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے آج کہا کہ قوت مدافعت بڑھانے کا قدرتی طریقہ  ادویاتی صورتوں سے کہیں زیادہ موثر ہے۔ وزیر موصوف ذیابیطس اور میڈیسن کے سابق پروفیسر کے علاوہ  آر ایس ایس ڈی آئی (ریسرچ سوسائٹی فار اسٹڈی آف ڈائبٹیز ان انڈیا) کے تا حیات سرپرست بھی ہیں۔

گذشتہ دو دہائیوں کے دوران دنیا کے معروف طبی جرائد میں شائع ہونے والی متعدد مطالعات کا حوالہ دیتے ہوئے ، انہوں نے کہا ، اگرچہ وٹامن اور قوت مدافعت میں اضافے کی گولیاں ایلوپیتھی میں تجویز کی جاتی ہیں، اگرچہ مریض کو وٹامن سپلیمنٹس اور اینٹی آوکسی ڈینٹ گولیاںیا کیپسول تجویز کرنا مناسب ہوسکتا ہے لیکن قدرتی وٹامنز اور قدرتی اینٹی آوکسی ڈینٹ زیادہ قابل اعتماد اور موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

 

ورلڈ فوڈ سیفٹی ڈے 2021 کے موقع پر پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام "صحت مند کل کے لئے سیف فوڈ" کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  قوت مدافعت بڑھا کر بیماریوں خاص طور پر متعدی بیماروں سے نمٹنے کا تصور ہندوستان میں طبی انتظام کا ایک موروثی حصہ رہا ہے۔ یہ اُس وقت کی بات ہے جب اینٹی بائیوٹکس اور اینٹی مائکروبیلس دوائیں نہیں آئی تھیں۔  میڈیکل پریکٹیشنر ان سے اُس وقت آگاہ ہوئے جب 1940 کی دہائی کے اواخر میں پہلا اینٹی بائیوٹک ، یعنی پینسلن دستیاب ہوا۔

 

انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک میں  بیسویں صدی کے پہلے نصف حصے میں تپ دق کا اثر بہت زیادہ تھا اور اس سے پہلے کہ 1950 کی دہائی کے اوائل میں جب تک سٹرپٹومائسن اور دیگر تپ دق مخالف کی دوائیں دستیاب ہوئیں سبب سینیٹریئم مینجمنٹ  تپ دق کا سب سے بڑا علاج تھا۔ ، جس میں مریض کو صاف ستھرے صحت مند کھلے اور ہوادار ماحول، صحت مند حالات، صحت مند غذامہیا کیا جاتا تھا۔ اس کا مقصد انفیکشن سے لڑنے کے لئے جسم کی مزاحمت میں اضافہ کرنا تھا۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ابھی پچھلی چند دہائیوں میں جب غیر متعدی اور میٹابولک بیماریوں پر قابو پالیا گیا  تو ادویاتی اور غیر ادویاتی دونوں طرح کے نظام کے ذریعے انفیکشن کے علاج کی جانب سے توجہ ہٹ گئی۔ یہ تو پوری دنیا کو لپیٹ میں لینے والی کوویڈ کی غیر معمولی عالمی وبا ہے جس کی آمد کے ساتھ ہی ان نظاموں کا احیا کیا گیا۔ اگرچہ کوویڈ نے غذا کے اصولوں کو سمجھنے کے لئے زیادہ سے زیادہ بیداری اور تجسس پیدا کیا ہے  لیکن انہوں نے کہا کہ مشرقی معاشرے میں ایک عجیب خصوصیتیہ ہے کہ کھانے پینے کی عادات کو کبھی بھی ترجیح نہیں دی گئی اور اُس پر کئی خیالی باتیں وقفے وقفے سے عام رہیں۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے تین دہائیوں سے زیادہ کے اپنے کلینیکل تجربے کے حوالے سے کہا کہ مثال کے طور پر  ذیابیطس کے علاج کے بارے میں ایک مشہور تصور یہ رہا  کہ کاربوہائیڈریٹ کو مکمل طور پر ترک کر دیا جائے  لیکن حقیقتیہ ہے کہ کسی بھی فرد کے لئے  قطع نظر اس سے کہ وہ ذیابیطس کا شکار ہے یا نہیں  توقع کی جاتی ہے کہ اس کے متوازن غذا میں 24 گھنٹے میں  کاربوہائیڈریٹ کا حصہ 60 فیصد ہو گا کیونکہیہ جسم کے لئے توانائی کا ذریعہ ہے اور انسولین پیدا کرنے کے لبلبے کو بھی متحرک کرتا ہے۔ تاہم ، مختلف قسم کے کاربوہائیڈریٹ جیسے سادہکاربوہائیڈریٹیا پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ کا جہاں تک تعلق ہے تو ان میں سے کسی کا انتخاب کرنا ہے اس کا انحصار مریض کی  صحت کی حیثیت ، جسمانی وزن ، جسمانی سرگرمی کی سطح وغیرہ پرہے۔

 

وزیر موصوف نے کہا کہ آج عالمی وبا کووڈ 19 کے زمانے میں ہر شہری کے لئے اچھی غذائیت ، خوراک کی اشیا  اور قوت مدافعت کے نظام پر ان کے اثرات کے بارے میں سمجھنا اور اس کے بارے میں شعور رکھنا زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا ، اچھا اور محفوظ کھانا جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کرے گا جو بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتا ہے لہذا فوڈ چین کے ہر قدم پر خوراک کو محفوظ اور صحت مند رکھنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ شمال مشرقی خطہ دنیا کے سب سے زیادہ  متنوع حیاتیاتی نظام والےخطوں میں سے ایک ہے جہاں کوئی 80 فیصد دیہی آبادی ہے  جو زراعت اور اس سے وابستہ سرگرمیوں کو زیادہ پائیدار انداز میں انجام دیتی ہے۔

انہوں نے کہا ، شمال مشرقی خطے کی  ترقی کی وزارت  شمال مشرقی ریاستوں میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لئے سرگرمی سے کوشاں  ہے۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ حال ہی میں منی پور اور میگھالیہ کو کھانے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے ہندستان کی 20۔ 2019 کی دو چوٹی کی چھوٹی ریاستوں کا درجہ دیا ہے۔

جنوری 2016 میں  سکم ہندوستان کی پہلی "نامیاتی" ریاست بن گئی۔

 

ارجنٹینا کے سفیر جناب ہوگو جیویر گوبی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کا ملک فوڈ سکیورٹی اور سیفٹی سمیت تمام امور پر جنوبی جنوب تعاون میں ہندوستان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔

 

ڈاکٹر ڈیرلینڈو کھتھنگ، وائس چانسلر، این ای سییو، سنجے اگروال پی ایچ ڈی سی سی آئی کے صدر اور پی ایچ ڈی سی سی آئی کے چیئرمین و صارف امور کے چیئرمین پروفیسر بیجن کمار مشرا نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔

 

 

 

ع س،ج

سیریل نمبر : 5211



(Release ID: 1725234) Visitor Counter : 755