صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایف ایس ایس اے آئی کی عالمی یوم غذائی تحفظ تقریب سے خطاب کیا


’’کھانے پینے کی چیزوں سے ہونے والی بیماری بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث ہے، سالانہ ہمیں اس کی تقریباً 15 بلین امریکی ڈالر قیمت چکانی پڑتی ہے‘‘

Posted On: 07 JUN 2021 5:43PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  7/جون2021 ۔ صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈس اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کے ذریعہ منعقدہ عالمی یوم غذائی تحفظ تقریبات میں ورچول طریقے سے شرکت کی۔ یہ دن دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، تاکہ حقیقت کی جانب توجہ مبذول کرائی جاسکے کہ اشیائے خورد و نوش نہ صرف ایک زرعی یا تجارتی جنس ہے بلکہ اس کا تعلق عوامی صحت کے امور سے بھی ہے۔

5208.png

ابتدا میں وزیر موصوف نے کہا کہ اس سال کے عالمی یوم غذائی تحفظ کے موقع پر سبھی حصص داروں سے کارروائی کی اپیل کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ غذا جو ہم کھاتے ہیں وہ محفوظ اور غذائیت سے بھرپور ہو۔

اپنے اس تبصرے کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ تینوں شعبوں یعنی حکومت، صنعت اور صارفین کی مساوی ذمے داری کے ساتھ کھیت سے لے کر میز تک پورے غذائی چین میں غذائی تحفظ کو لازماً مربوط کیا جانا چاہیے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ غذائی تحفظ کو صحت پر مبنی غذائی پالیسیوں اور غذائی تعلیم کا ایک لازمی عنصر بنایا جائے۔ ہمارا مقصد ایسی کارروائیوں کو انگیز کرنا ہے جس سے خوردنی اشیاء سے ہونے والے اثرات  کو روکنے میں مدد ملے، اس کا پتہ لگایا جاسکے اور اس کا بندوبست کیا جاسکے۔ ایسا کرکے ہم غذائی تحفظ، انسانی صحت، اقتصادی خوش حالی، بازار تک رسائی اور پائیدار ترقی کے عمل میں  تعاون دے سکیں گے۔

ملک میں غذائی تحفظ جامع حفظان صحت نظام کا تعین کرنے والا ایک پہلو ہے، اس نکتے کو گھر گھر تک پہنچانے کے لئے انھوں نے کہا کہ چونکہ فوڈ چین طویل تر، پیچیدہ اور عالمی سطح کے ہوگئے ہیں، اس وجہ سے خوردنی اشیاء کی آلودگی کا نتیجہ خودنی اشیاء سے ہونے والی بیماریوں کی شکل میں برآمد ہوتا ہے، جو کہ ایک بڑھتی ہوئی تشویش کا سبب ہے اور اس کی قیمت ہمیں سالانہ تقریباً 15 بلین امریکی ڈالر کے برابر چکانی پڑتی ہے۔ 2030 تک خوردنی اشیاء سے ہونے والی بیماری کی قیمت جو ہمیں چکانی پڑتی ہے اس کے سالانہ 150 سے 177 ملین تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔

دنیا بھر میں کووڈ-19 کے معاملات میں اضافہ کے سبب غذائی تحفظ، قوت مدافعت اور پائیداریت پر خصوصی توجہ ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ماضی کے مقابلے آج انسدادی حفظان صحت پر توجہ مرکوز کرنا زیادہ اہم ہوگیا ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف یہ کہ بیماریوں کا بوجھ کم ہوتا ہے بلکہ خورد و نوش کی اشیاء سے ہونے والی بیماریوں جیسے کہ ذیابیطس، ہائیپر ٹنشن، موٹاپا، اور سوئے تغذیہ جیسی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے۔

غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کے لئے متعدد شعبوں میں پائیدار سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، جن میں قوی تر ریگولیشنز سے لے کر خوردنی اشیاء کی جانچ کے لئے بہتر قسم کے لیب، زمینی سطح پر ریگولیشنز کا مزید سختی کے ساتھ نفاذ اور کھانے پینے کی چیزوں کو ہینڈل کرنے والے افراد کی تربیت اور صلاحیت سازی کے ساتھ ساتھ ان کی نگرانی  شامل ہے۔ وزیر موصوف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ حکومت کی اہم پہل ’ایٹ رائٹ انڈیا‘ کو ایک قومی تحریک میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہر شخص کے لئے محفوظ، صحت مند اور پائیدار غذا کو یقینی بناکر ملک کے غذائی ماحولیاتی نظام کو یکسر تبدیل کیا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ اس سال کا عالمی یوم غذائی تحفظ کا موضوع  - ’صحت مند کل کے لئے غذائی تحفظ‘ اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ محفوظ اشیائے خورد و نوش کی پیداوار اور اسے کھانے پینے کا عوام، کرہ اور معیشت سے فوری اور طویل مدتی تعلق ہے۔

وزیر موصوف نے اپنی تقریر ختم کرتے ہوئے وہاں موجود ہر شخص کو دعوت دی کہ وہ اس بات کا حلف لیں کہ وہ غذائی تحفظ کی ذمہ داری خود بھی اٹھائیں گے اور جامع طور پر اس سے متعلق امور کا تدارک کریں گے۔

مکمل تقریر https://youtu.be/P6sKME3H3pg پر دیکھی جاسکتی ہے۔

 

HFW/HFM FSSAI World Food Safety Day/7June2021/6

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

5208U-NO.

 



(Release ID: 1725180) Visitor Counter : 270