خصوصی سروس اور فیچرس

ریزرو بینک آف انڈیا کی مالی ضابطہ ساز کمیٹی نے ریپو کی چار فیصد کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی


2021-22 میں معیشت کی رفتار ترقی 9.5 فیصد رہ سکتی ہے

ہوٹلوں اور سیاحت  وغیرہ جیسے شدید رابطوں والے شعبوں کے ساتھ 15،000 کروڑ کا لیکویڈیٹی تعاون۔

ایم ایس ایم ای،  چھوٹے کاروبار اور دیہی شعبے کے حق میں قرض بڑھانے کے اضافی اقدامات

Posted On: 04 JUN 2021 12:43PM by PIB Delhi

ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر جناب شکتی کانت داس نے اعلان کیا ہے کہ پالیسی ریپو شرح  4 فیصد ہی رہے گی۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اور مارجنل اسٹینڈنگ سہولت اور بینک کی شرح 4.25 فیصد ہی رہے گی۔

 

گورنر موصوف نے ایک آن لائن ایڈریس کے ذریعے آر بی آئی کی دو ماہانہ مالی پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ریورس ریپو شرح بھی 3.35 فیصد رہے گی۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مالی ضابطہ کمیٹی کا موقف یہ ہے کہ ترقی کے رفتار پکڑنے اور جڑوں کی مضبوطی کے بعد خسارے کے کی بحالی کے لئے ہر طرف سے پالیسی تعاون کی ضرورت ہے۔ "لہذا پالیسی کی شرح کو غیر مبتدل چھوڑ دیا گیا ہے اور پائیدار ترقی کے ساتھ ہی بحالی کا عمل  برقرار رکھنے کے لئے موزوں موقف کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ  افراط زر کو بھی قابو میں رکھنے کو یقینی بنایا جائے گا"۔

2021-22 میں معیشت کی رفتار 9.5 فیصد اضافے کا امکان۔

 

گورنر نے مطلع کیا کہ آر بی آئی کے مطابق، 22-2021 میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو 9.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اس امکان کی بنیاد واضح کرتے ہوئے  انہوں نے بتایا کہ پہلی لہر کے برعکس  دوسری لہر میں معاشی سرگرمیوں پر پڑنے والے اثرات کو نسبتا قابو میں رکھنا  متوقع ہے کیونکہ  نقل و حرکت پر پابندی کے ساتھ اسے علاقائی حد میں رکھا گیا ہے۔

 

اگرچہ اپریل اور مئی 2021 میں شہری علاقوں کی طلب میں کمی آئی ہے، توقع کی جاتی ہے کہ آنے والے مہینوں میں ویکسی نیشن کے عمل میں تیزی آ جائے گی اور اس سے معاشی سرگرمیوں کو معمول پر لانے میں مدد ملنی چاہئے۔ توقع کی جاتی ہے کہ عالمی تجارت میں واپسی سے ہندوستان کے برآمدی شعبے کو مدد ملے گی۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ عام مون سون کی پیش گوئی کی وجہ سے دیہی مانگ مستحکم رہنے کی امید ہے۔

 

گورنر نے اعلان کیا کہ صارفین کی قیمتوں کے اشاریے کی افراط زر کی شرح 22-2021 میں 5.1 فیصد رہ سکتی ہے۔

اضافی اقدامات

 

گورنر نے معیشت کی بحالی اور عالمی وبا کوویڈ 19 کی دوسری لہر کے منفی اثرات کو کم کرنے کے ارادے کے ساتھ اضافی اقدامات کے ایک سیٹ کا بھی اعلان کیا۔

 

1۔ شدید رابطے  والے شعبوں کے لئے آن ٹیپ لیکویڈیٹی ونڈو:

ریپو شرح کے مطابق پندرہ ہزار کروڑ کی ایک الگ لیکویڈیٹی ونڈو 31 مارچ 2022 تک کھولی جائے گی جوتین سالہ میعاد کی ہو گی۔

اس اسکیم کے تحت بینکوں کی طرف سے ہوٹلوں، ریستورانوں، ٹریول ایجنٹوں، ٹور آپریٹروں، ہوا بازی سے متعلق ذیلی خدمات اور نجی خدمات فراہم کرنے والوں  بشمول نجی آپریٹروں بشمول پرائیویٹ بس آپریٹروں، کرایے پر کار سروس فراہم کرنے والوں ، تقریباتی منتظمین، سپا کلینک، بیوٹی پارلر اور سیلون چلانے والوں کو قرض دینے میں مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔

2۔ ایس آئی ڈی بی آئی کو 16000 کروڑ روپے کی خصوصی لیکویڈیٹی سہولت ایک سال تک کی مدت کے لئے دی جائے گی۔ یہ سہولت ریپو شرح پر نوویل ماڈلوں اور ڈھانچوں کے ذریعے قرض یا دوبارہ سرمائے کی فراہمی کیلئے ہو گی۔ اس کا مقصد ایم ایس ایم ای اداروں کی قرض کی ضروریات کی مزید معاونت فراہم کرنا ہے۔ ان میں بشمول کریڈٹ کی کمی والے ادارے اور امنگوں بھرے اضلاع بھی شامل ہیں۔

3۔ پریشانی کُش حل فریم ورک 2.0 کے تحت قرض دہندگان کی کوریج میں توسیع کی جائے گی۔ اس میں ایم ایس ایم ای اداروں، غیر ایم ایس ایم ای اداروں، چھوٹے کاروبار کے علاوہ  کاروبار کیلئے انفرادی قرض کی مجموعی حد 25 کروڑ روپے سے بڑھا کر 50 کورڑ روپے کی جارہی ہے۔

4۔ سرکاری تمسکات کے ساتھ  لین دین  کے لئے ایف پی آئی موکلوں کی جانب سے بااختیار ڈیلر بینکوں کو مارجن رکھنے کی اجازت دی جائے گی جو  بینکوں کے کریڈٹ رسک مینجمنٹ فریم ورک کے دائرے میں ہو گی۔ اس سے غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں درپیش آپریشنل رکاوٹیں کم ہوں گی اور کاروبار میں آسانی کو فروغ ملے گا۔

5۔ علاقائی دیہی بینک اب ڈپازٹ سرٹیفکیٹ (سی ڈی) جاری کرسکتے ہیں۔

 

علاوہ ازیں  سی ڈی کے تمام اجرا کنندگان کو اجازت دی جائے گی کہ وہ کچھ شرائط کے تحت میچوریٹی سے پہلے سی ڈیز واپس خرید لیں۔ اس سے لیکویڈیٹی مینجمنٹ میں زیادہ سے زیادہ آسانی کی سہولت ہوگی۔

 

6۔ نیشنل آٹومیٹڈ کلیئیرنگ ہاؤس تک  ہفتہ کے تمام ایام میں دستیابی حاصل رہے گی (فی الحال صرف بینکوں کے کام کاج کے دنوں میںیہ دستیابی حاصل ہے)۔ اس کا اطلاق  یکم اگست 2021 سے ہوگا۔ این اے سی ایچ  فائدہ اٹھانے والوں کی بڑی تعداد میں براہ راست فائدہ کی منتقلی کا ایک مقبول اور نمایاں طریقہ ہے۔  اس اقدام سے صارفین کی سہولت میں اضافہ ہوگا۔

گورنر نے مالی پالیسی کمیٹی کے ذریعہ درج ذیل مشاہدات کا بھی نوٹس لیا:

 

1. عام مانسون کی پیش گوئی کی بدولت دیہی مانگ مستحکم رہنے کی توقع ہے۔

دیہی علاقوں میں کوویڈ 19 انفیکشن کا بڑھتا ہوا پھیلاؤ ایک منفی خطرہ ہے۔

2. اپریل میں 4.3  فیصد پر افراط زر سے کچھ راحت ملی ہے اور پالیسی سازوں کو بھی دم لینے کا موقع ملا۔

3۔  جی ڈی پی کی حقیقی نمو پر حسب ذیل پیش گوئی کی جا رہی ہے:

2021-22 میں 9.5 فیصد

پہلی چوتھائی میں میں 18.5فیصد

دوسری چوتھائی میں 7.9 فیصد

تیسری چوتھائی میں 7.2 فیصد

آخری چوتھائی میں 6.6 ٖفیصد

4۔  صارفین کی قیمتوں میں اشاریہ حسب ذیل رہ سکتا ہے:

2021-22 میں 5.1٪

 

پہلی چوتھائی میں 5.2 فیصد

 

دوسری چوتھائی میں 5.4 فیصد

 

تیسری چوتھائی میں 4.7 فیصد

 

آخری چوتھائی میں 5.3 فیصد

 

5۔  آر بی آئی نے باقاعدگی سے اوپن مارکیٹ آپریشن  کروائے ہیں اور اس میں 36545 کروڑ روپےکی حد تک اضافی لیکویڈیٹی کا اہتمام کیا ہے۔ جو 31 مئی تک کیلئے ہے اور یہ رقم اس 60 ہزار کروڑ روپے کے علاوہ ہے جو رواں سال کے دوران سرکاری تمسکات کی حصولیابی 1.0 کے پروگرام کے تحت فراہم کی گئی تھی۔

 

i) گورنمنٹ کی خریداری کے لئے جی۔ ایس اے پی 1.0 کے تحت ایک اور آپریشن سیکیورٹیز 40،000 کروڑ 17 جون 2021 کو منعقد کیا جائے گا

 

ii) جی-ایس اے پی 2.0 کا اہتمام  22-2021 کی دوسری چوتھائی میں کیا جائے گا۔ جو 1.20 لاکھ کوروڑ کی سیکنڈری مارکیٹ  خریداری کا عمل ہوگا۔ اس سے  مارکیٹ کو مدد ملے گی۔

 

6) مارچ ، اپریل اور مئی 2021 میں ہندوستان کی برآمدات میں تیزی آئی ہے۔  عالمی وبا سے پہلے کی پائیدار بحالی کے لئے بیرونی حالات سازگار ہو  رہے ہیں۔

 

7) 28 مئی 2021 تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر نے 598.2 بلین امریکی ڈالرز کی حد کو چھو لیا۔ ملک فاریکس ذخائر کے 600 بلین ڈالر تک پہنچنے کی ایک چھلانگ کےفاصلے پر ہے۔

 

اپنے اختتامی بیان میں  آر بی آئی کے گورنر نے کہا کہ ترقی کی رفتار اب بھی قائم  ہے اور آج اعلان کردہ آر بی آئی کے اقدامات سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ ترقی کے راستے پر دوبارہ چل پڑیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ  "ادویاتی  مصنوعات کی تیاری میں رہنمائی کے ساتھ ہندستان کی دنیا کی ویکسین راجدھانی ہونے کی حیثیت کوویڈ 19 کی داستان کو بدل سکتا ہے۔"

 

 

 

آر بی آئی گورنر کا بیانیہاں پڑھ سکتا ہے۔

 

مالی پالیسی کے بیان کو یہاں پڑھا جاسکتا ہے۔

 

 

 

ع س ، ج

سیریل نمبر 5138

 



(Release ID: 1724674) Visitor Counter : 212