مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

’انڈیا سائیکل فار چینج‘ چیلنج میں تیزی  آ  ئی


ملک بھر کے شہروں میں ‘انڈیا سائیکل فار چینج’ تحریک کی شروعات

41 شہرسائیکل سواری کے موافق اقدامات کا تجربہ

Posted On: 02 JUN 2021 7:16PM by PIB Delhi

‘‘انڈیا سائکل فار چیلنج’’ چیلنج کو ہندستان  کےشہروں میں تیزی سے فروغ حاصل ہو رہا ہے ۔ یہ چیلنج گزشتہ سال مکانات کے تعمیر اور شہری امور کی وزارت نے سمارٹ سیٹیز مشن کے تحت  25 جون 2020کو شروع کیا تھا ، جو کہ کووڈ 19عالمی وباء کے سلسلے میں شروع کیا گیا تھا اور ملک بھر میں یہ تحریک جڑ پکڑ رہی ہے ۔ گزشتہ برس کے دوران ہندستان میں سائکل سواری کا انقلاب آیا ہے ۔ جس میں سائکل سواری کو محفوظ اور صحت مند زریئہ نعل و حکرت کے طور پر فروغ دیا گیا ہے کیونکہ سائکل ماحولیاتی اعتبار سے بھی پائدار ہے ۔

جب کووڈ 19ملک بھر میں پھیل رہا تھا تو سائکل کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ۔  لاک ڈائون کی بندشوں نے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والوں کو بہت متاثر کیا جس میں سائکل ایک ذاتی نوعیت کی اور کووڈ 19کے               حالات میں محفوظ متبادل کے طور پر نظر آئی۔ اسکے علاوہ گھروں میں بند لوگوں کے لے سائکل جسمانی اور دماغی طور پر صحت مند رکھنے کا ایک وسیلہ بھی بنی ۔

اس پس منظر میں ‘‘انڈیا سائکل فار چینج ’’ چیلنج کے آغاز سے 107شہروں نے سائکل سواری کے انقلاب کا حصہ بننے کے لیے خود کو رجسٹرڈ  کرایا اور41 شہروں نے ابتدائی اقدامات کیے مثلًا سروے، تبادلہ خیال، سائکل لین، محفوظ سڑکوں، کھلی سڑکوں پر پروگرام، سائکل ریلیوں اور شہر کو سائکلوں کی سواری کو محفوظ بنانے کے لیے آن لائن مہم  شروع کی۔ سمارٹ سٹیز مشن نے انسٹی ٹیوٹ فار ٹرانسپورٹ اینڈ ڈیولپمنٹ (ITDP)کے ساتھ مل کر 107شہروں کو مختلف سائکلنگ اقدامات پر رہبری کرنے کے لیے تربیتی خاکے اور صلاحیت سازی کے دیگر اقدامات کئے۔

چیلنج شروع ہونے کے بعد سے پیش رفت :

یہ چیلنج ٹیسٹ۔لرن۔ اسکیل (TLS)نظرئے پر مبنی ہے۔ حصہ لیے والے شہروں نے یہ طریقہ اختیارکیا کہ پلہے مرحلے میں مختلف اقدامات کی ٹیسٹنگ کی گئی ، اُن سےنکلے نتائج کی بنیاد پر دوسرے مرحلے میں اگلی سطح کی تیاریاں کی گئیں ۔ جہاں کام کیے جانے میں اُن کی نشاندہی اس طرح کی گئی ہے ۔

1۔عوام کے خیالات سن کر سائکل سواری کی دشواریوں کی نشاندہی 

  • شہروں نے سائکل سواری سےمتعلق عوام کی ضروریات کو سمجھنے کے لیے سروے کرائے، بہت سے شہروں کے رہنمائوں نے خود سائکل کی سواری کر کے عوام کو تر غیب دی۔
  • سائکل سواری کی ضرورت کو سمجھنے کے لیے شہروں میں سروے کرائے اور انٹرویو کیے اور ملک بھر میں 60ہزار سے زیادہ افراد کو اس میں شامل کیا ۔
  • شمولیت کے اقدامات میں استعمال کرنے والے مختلف ملقوں کو شامل کیا گیا۔ ٹیم نے راجکوٹ میں ڈاکئوں سے انٹر ویو کیے، ہبلی، دھارواڈ اور کاکی ناڑا میں خواتین کے ساتھ گول میز تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ایزوال میں بچوں کو سائکل سواری سے متعلق تبادلئہ خیال میں ساتھ لیا گیا ۔

2۔ سڑکوں اور مقامی علاقوں کو سائکل سواری کے لیے محفوظ بنانا تاکہ وہ سائکل کی سواری سے لطف اندوز ہوں ۔

  • شہروں میں سائکل کی سواری کرنے والوں کی حفاظت کے لیے سائکلنگ کے لیے مخصوصی لین بنائی گئیں۔
  • بھونیشور، سورت، کوچی، گریئر وار انگل جیسے شہروں  میں ٹریفک کون،  پینٹ وغیرہ کا استعمال کیا گیا ۔
  • وڈودراں اور گروگرام جیسے بڑے شہروں میں رنگا رنگ، کراس واک بنائے گئے تاکہ سائکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جا سکے ۔ چندی گڑھ میں بھی جنکشنوں پر سائکل سگنل لگائے گئے۔
  • مقامی علاقوں اور سڑکوں کو ہر کسی کے لیے محفوظ بنانے کے لیے بینگلورو اور جبلپور جیسے شہروں میں سست رفتاری کے زون بنائے گئے جہاں اسپیڑ بریکرز وغیرہ کے زریعہ گاڑیوں کی رفتار کو کم کیا گیا ہے ۔
  • نئی دہلی میں لودھی گارڈن کالونی میں بچوں کے لیے سائکل پلازاں  بنایا گیا اور ٹریفک کا رخ موڑا گیا ۔

3۔سائیکل سواری برادری کی تشکیل

  • مقامی سول سوسائٹی کی تنظیمیں سائیکل برادری کو ایک ساتھ لانے کے لئے بڑے پیمانے پر اور محلے کی سطح پر مختلف پروگراموں کے انعقاد میں مصروف عمل رہیں۔
  • پمپری چنچواڑ ، کوہیما ، گریٹ ورنگل ، ناگپور ، پنجی اور بہت سے دوسرے شہروں میں ریلیوں اور سائیکلوتھون کا انعقاد کیا گیا جس سے ہزاروں سائیکل سوار سڑکوں پر آئے۔
  • ھمسایہ علاقوں میں، کھلی گلیوں کے پروگرام کئے گئے  جہاں کاروں اور موٹر گاڑیوں کی ٹریفک کو روکنے اور لوگوں کو چلنے پھرنے ، جاگنگ کرنے ، کھیلنے اور سائیکل چلانے کی اجازت دے کر گلیوں کو عارضی طور پر عوامی جگہ بنا دیا گیا ، جس سے خواتین ، بچوں اور نئے سائیکل سواروں کا اعتماد پیدا ہوا۔ جبل پور اور  نیو ٹاؤن کلکتہ جیسے شہروں میں سائیکل کی خدمت کو قابل رسائی اور سستی بنانے کے لئے سائیکل کی مرمت کے کلینکس کا اہتمام کیا گیا۔ اس طرح زیادہ لوگوں کو سڑکوں پر آنے کی ترغیب دی گئی۔ ان پائلٹوں پروجکٹوں کے براہ راست اثر کے طور پر  بہت سے آر ڈبلیو اے والوں نے اپنے شہر کے حکام سے سائیکلنگ کے موافق پڑوس  کا مطالبہ کیا۔

4۔خواتین کو سائیکل سواری کے رُخ پرپر بااختیار بنانا

  • ناسک ، نیو ٹاؤن کلکتہ ، اور بنگلور سمیت بہت سے شہروں میں عمر رسیدہ خواتین کے لئے سائیکل سواری کی تربیت کے کیمپ لگائے گئے۔ اس طرح سائیکل پر ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔ سائیکلوں تک رسائی کو بہتر بنانے کے لئے  کوہیما ، راجکوٹ اور چندی گڑھ نے پڑوس میں کوآپریٹو سائیکل رینٹل اسکیمیں اور عوامی سائیکل شیئرنگسسٹم شروع کئے۔ یہ اقدامات خاص طور پر خواتین کو بااختیار بنارہے تھے اور اس طرح انہیں اپنے شہروں میں آزادانہ طور پر نقل و حرکت کا ایک سستا ذریعہ ملا تھا۔

5۔ مہمات کے ذریعہ روزمرہ کے طرز عمل میں تبدیلی لانا

  • راجکوٹ اور جبل پور جیسے شہروں نے سائیکل 2 ورک مہم شروع کی ، جہاں حکومت کے سینئر عہدیداروں نے شہریوں کو سائیکل چلانے کی تحریک دینے کے لئے خود دفتر تک سائیکل پر سفر کیا۔
  • راجکوٹ شہر نے ملازمین کو سائیکلیں تقسیم کیں۔ ان کی کوششوں کے لئے انہیں نوازا  اور جو انہوں نے سائیکلنگ کے ذریعے حاصل کیا تھا اس کی باقاعدگی سے تشہیر کی۔

دیگر کاروباری تنظیموں نے بھی سائیکل 2 ورک مہم کو اپنایا، ملازمین کو ترغیبات پیش کیں تاکہ وہ  سائیکلنگ کی طرف مائل ہوں۔ اس محاذ پر مستقل کوششوں کو یقینی بنانے کے لئے ٹرانسپورٹ کے ماہرین اور سرکاری اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے سائیکلنگ پر مرکوز محکمے بھی قائم کئے جا رہے ہیں۔   تیس سے ​​زائدشہروںنےصحتمنداسٹریٹس پالیسی اپنانے کے لئے کام شروع کیا ہے جس میں شہر کی سڑکوں کو چلنے اور سائیکل چلانے کے لئے محفوظ ، پرکشش، آرام دہ  بنانے اور پرسکون مقامات میں تبدیل کرنے کے  نقطہ نظر سے اہداف اور اقدامات کا تعین کیا ہے۔ ان پائلٹ پروجکٹوں سے تجربہ حاصل کرنے اور سیکھنے کے بعد  اب شہروں میں سائکلنگ کے منصوبوں کو تیار کیا جارہا ہے تاکہ وہ ان اقدامات کو اپنے شہروں میں بڑھا سکیں اور اس طرح پالیسی میں طے شدہ اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔ اس سے مختلف سرکاری محکموں اور شہریوں کو پیدل چلنے اور سائیکل چلنے کی سہولت فراہم کرنے والی قوم بن کر ابھرنے کے رُخ پر ایک ساتھ کام کرنے کا راستہ ملے گا۔

آگے کا راستہ

کوویڈ کے بعد بحالی کے اپنے منصوبوں کے ایک حصے کے طور پر  دنیا بھر کے شہر تیزی سے سائیکلنگ انفراسٹرکچر کی جانچ کر رہے ہیں اور پھر اسے مستقل بنانے میں لگے ہیں۔ عالمی وبا کوویڈ 19 کے بعد کی معیشت کا مقابلہ کرنے کی خاطر خواتین کی نقل و حرکت کے لئے سستی اور پائیدار صورتیں نکالنے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا ہے۔

پائیدار اور مساوی نقل و حمل کے انداز کے طور پر اس معاملے کو حل کرنے میں سائیکلنگ اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ علاوہ ازیں مستقبل میں  شہروں کو لازمی طور پر کمپیکٹ اور جامع بننا پڑے گا تاکہ تمام مکین پندرہ منٹ میں  پیدل چل کر ، سائیکل  چلا کر اور عوامی ٹرانسپورٹ کے ذریعہ اپنی ضرورت پوری کر سکیں۔ یہ کاربن کے اخراج کو کم کرے گا ، حفاظت  اور زندگی کا دائرہ وسیع کرے گا۔

 

عالمی وبا نے شہروں کو موقع دیا ہے کہ اپنے آپ کو از سر نوع بدلیں۔ تیز اور آسان مداخلتوں کے ذریعہ  زیادہ سے زیادہ  ہندوستانی شہر اس بحران کے دوران کمزور آبادی کی مدد کر سکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ  معاشرتی ، معاشی اور ماحولیاتی ترقی کو بھی مضبوط بنا رہے ہیں۔اطلاعات اور آئی ٹی ڈی پی کے مطابق  سائیکلنگ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری سے ابتدائی سرمایہ کاری کا 5.5 گنا تک معاشی فائدہ ہو سکتا ہے۔ مختصر فاصلے سائیکل سے طے کرنے کے نتیجے میں ہندوستانی معیشت کو 1.8 ٹریلین روپے کا سالانہ فائدہ ہوسکتا ہے۔ مستقبل کی عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کا متحمل بننے کے لئے ہندوستانی شہروں کو سائیکلنگ ، چلنے پھرنے اور اسی کے ساتھ  ماحولیاتی تبدیلیوں سے مؤثر طور پر نپٹنے کیلئےعوامی نقل و حمل کو ترجیح دینی ہوگی۔

سال 2020 میں ہندستان میں سائیکل  سواری کے انقلاب  کا آغاز ہوا۔شہروں اور شہریوں نے پہلی مرتبہ ایک ہو کر اپنے  شہروں کو سائیکل سواری کیلئے جنت بنانے کا تہیہ کیا۔ اس کے شاندار نتائج نکلے۔ اب زیادہ سے زیادہ لوگ ’’سائیکل کی سواری کر رہے ہیں۔شہری حکام اور عوامی نمائندے اس کیلئے خود نظیر بنے ہیں اور سائیکل کے ذریعہ کام پر جا رہے ہیں۔میں شہروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ اس کام کو بڑھائیں اور دوسروں کو اس تحریک میں شامل ہونے کیلئے ترغیب دیں‘‘۔

درگا شنکر مشرا، سکریڑی، ہاوسنگ اور شہری امور کی وزارت

اکتالیس شہروں کی فہرست اور تصویروں کیلئے یہاں کلک کریں

ع س،ج

 

سیریل نمبر 5091



(Release ID: 1723938) Visitor Counter : 265