کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ایپیڈا نے  بھارت کی ڈیری مصنوعات  کی برآمد  کرنے  کی صلاحیت میں اضافے کےلئے ماہی گیری، مویشی پروری اور  ڈیری مصنوعات کی وزارت کے تعاون سے دودھ کا عالمی دن  منانے کے لئے وبینار کا انعقاد کیا

Posted On: 01 JUN 2021 2:54PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  یکم جونا 2021،    دودھ کا عالمی دن منانے کے لئے آج ایپیڈا نے ماہی گیری۔ مویشی پروری اور ڈیری مصنوعات کی وزارت کے تعاون سے  ملک سے  ڈیری مصنوعات کی  برآمدات  کی مکمل صلاحیت  کا فائدہ اٹھانے  کے امکانات پر  ایک ویبینار  اور تعاملی اجلاس کا انعقاد کیا۔

ویبینار میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے وزارت کے سکریٹری  جناب اتل چترویدی نے کہا کہ بھارت دودھ پیدا کرنے کے معاملے میں آتم نربھر ہے اور اس کے برآمد کرنے کے لئے  اضافی پیداوار ہوتی  ہے۔ انہوں نے  ڈیری مصنوعات   کی تیاری  اور برآمد میں  اضافے سے متعلق  معلومات فراہم کرائی۔

جناب چترویدی نے  کہا کہ کووڈ نے  قوت مدافعت  کو بڑھانے کے لئے  ایک سبق دیا ہے اور ڈیری مصنوعات  میں یہ خصوصیت ہوتی ہے۔ ایک ایسے طبقے کے لئے  خصوصی مصنوعات تیار کرنے کی بڑی ضرورت ہے جو  معیاری مصنوعات کے لئے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کےلئے تیار ہے۔ انہوں نے مویشی پروری اور ڈیری مصنوعات کے محکمے  کی اسکیمیں اور پروگراموں مثلاً نیشنل پروگرام  فار ڈیری ڈیولپمنٹ ، نیشنل لائیو اسٹوک مشن، لائیو اسٹوک ہیلتھ اور  ڈیزیز  کنٹرول اور انیمل ہسینڈری  انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ وغیرہ کے بارے میں بھی بتایا۔

ٹیکہ کاری کے ذریعہ  لائیو اسٹوک کی صحت کی ضرورتوں پر زور دیتے ہوئے  جناب چتروید نےبتایا کہ مرکزی شعبے کی اسکیم کے تحت  وزیراعظم نریندر مودی نے انیمل ڈیزیز کنٹرول پروگرام کا آغاز کیا تھا۔

وزارت کی جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر ورشا جوشی  نے ڈیری مصنوعات کے برآمد کاروں کو پیش آنے والی مشکلات کے سلسلے میں  کئے جانےوالے اقدامات کےبارے میں بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ  ڈیری صنعت کی مدد کے لئے ایک  انویسٹمنٹ پروموشن ڈیسک قائم کی گئی ہے۔

ایپیڈا کے چیئرمین ڈاکٹر ایم  انگا  متھو نے کہا کہ اب وقت آگیا ہےکہ  دنیا بھر کے مقامات کے لئے براہ راست اپنی ڈیری مصنوعات برآمد کے لئے  ایف پی او، ڈیری  فارمر یا کو آپریٹیوز کو فروغ دیا جائے۔  نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کے ایکزیکیٹیو ڈائریکٹر جناب مینیش سی شاہ  نے بھی بھارت میں ڈیری کے شعبے کی مجموعی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

برآمد اکاروں کی جانب سے  گجرات کو آپریٹیو ملک  مارکٹنگ فیڈریشن (جی سی ایم ایم ایف) جو امول کے نام سے معروف ہے، کے منیجنگ ڈائرکٹر ڈاکٹر آر   ایس سوڈھی نے  برآمدات میں  پیش آنےوالی مشکلات  یعنی چین ، یوروپی یونین ، جنوبی افریقہ اور میکسکو میں  بازار تک رسائی سے متعلق معاملات  کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ  سارک اور  پڑوسی ممالک کے ذریعہ بہت زیادہ امپورٹ ڈیوٹی   وصول کی جاتی ہے مثلاً بنگلہ دیش  کے ذریعہ (35 فیصد) اور پاکستان  کے ذریعہ (45 فیصد)۔ جناب سوڈھی نے  بتایا کہ  درآمد کرنے والے بڑے ممالک  بھارت سے  ڈیری مصنوعات پر اس سے بھی زیادہ امپورٹ ڈیوٹی   لگاتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-5039

                          



(Release ID: 1723497) Visitor Counter : 130