صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے"کوویڈ-19 بحران کے دوران صحت خدمات میں تسلسل" کے موضوع پر ایک اعلی سطحی پینل مباحثے میں شرکت کی


ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ دنیا کے پاس این سی ڈی کی لہر کو موڑنے کے لیے کافی علم، صلاحیت اور یہاں تک کہ ذرائع بھی موجود ہیں، لیکن مشترکہ مثالیت کے ساتھ تعاون بہت اہم ہوگا۔
صحتعامہ کے رہ نماؤں کیحیثیت سے ہمیں صحت عامہ کے لیے فنڈز کی فراہمی اور موجودہ بجٹ وسائل تک رسائی کے ساتھ ساتھ ان کی ترجیحات اور منصوبوں کو دوبارہ تشکیل دینے میں معاشی رکاوٹوں سے نمٹنے کے لیے ایک نئے عزم کی ضرورت ہے: ڈاکٹر ہرش وردھن

’’کوویڈ سے متعلق سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ضروری خدمات فراہم کرتے ہوئے نہ صرف ضروری صحت خدمات میں صحت کے نظام پر لوگوں کا اعتماد برقرار رکھنا ضروری ہے بلکہ صحت کی دیگر صورت حال کے مہلک اثرات اور مرنے والوں کی تعداد میں کسی بھی اضافے کو کم سے کم کرنا بھی ضروری ہے۔‘‘

Posted On: 25 MAY 2021 7:04PM by PIB Delhi

25 مئی 2021 نئی دہلی: صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج"کوویڈ-19 بحران کے درمیان صحت خدمات کے تسلسل"کے موضوع پر پینل مباحثے میں شرکت کی۔ اقوام متحدہ کے انسٹی ٹیوٹ آف ٹریننگ اینڈ ریسرچ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناب نکھل سیٹھ، انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ انوویشن اینڈ کوویڈ-19 کے ڈائریکٹر جنرل کے خصوصی ایلچی ڈاکٹر ڈیوڈ نابرو، ڈِفیٹ این سی ڈی (غیر متعدی بیماریاں) کے سی ای او جناب مکل بھولا، گیمبیا کے وزیر صحت جناب احمدو لامین سمیتہ، روانڈا کے وزیر صحت جناب ڈینیئل ناگمجے، بھوٹان کی شاہی حکومت کے وزیر صحت جناب لیونپو ڈیچن وانگمو، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک کے چیئرمین جناب بندر ایم ایچ نے شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014PZF.jpg

مرکزی وزیر صحت نے اقوام متحدہ کے انسٹی ٹیوٹ آف ٹریننگ اینڈ ریسرچ کی ڈفیٹ این سی ڈی شراکت داری کے ذریعے "کوویڈ-19 بحران کے دوران این سی ڈی کے لیے مسلسل صحت خدمات" کے بارے میں ممالک کے لیے ایکشن کی اپیل کے سیشن کے انعقاد کو سراہا۔ یہ اجلاس موجودہ انسانی بحران کے دوران غیر متعدی بیماریوں کے مریضوں کو صحت خدمات کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ ڈفیٹ این سی ڈی شراکت داری کا آغاز اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے ہوا کہ این سی ڈی کا اب دنیا بھر میں ہونے والی بیماریوں میں بڑا حصہ ہے جس سے ہر سال کم از کم 41 ملین افراد ہلاک ہوتے ہیں جو دنیا بھر میں ہونے والی اموات کا 70 فیصد ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے دنیا کو درپیش شدید بحران، کوویڈ-19 وبا کے عالمی خطرے کی یاد دلائی جس سے دنیا بھر میں 34.6 ملین سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت وبا کی دوسری لہر سے بھی شدید طور سے متاثر ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002B0QM.jpg

کوویڈ-19 وبا کی ضروری صحت خدمات کی فراہمی کی اہمیت اور عالمی صحت کے نظام کی ان خدمات کو بلا رکاوٹ جاری رکھنے کی صلاحیت کے گہرے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا، "اگرچہ کوویڈ-19 مریضوں کی دیکھ بھال کی بڑھتی ہوئی مانگ دنیا بھر میں صحت کے نظام کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے، کوویڈ-19 وبا نے ہمارے صحت کے نظام پر مانگ کا ایسا بوجھ ڈال دیا ہے جس کی مثال اس سے پہلے نہیں ملتی۔ ہماری صحت کی سہولیات اور افرادی قوت پر وبا پر قابو پانے والی سرگرمیوں کا ضرورت سے زیادہ بوجھ ہے۔ اس عمل میں صحت کے نظام سے معاشرے کو جن ضروری خدمات کی توقع ہوتی ہے ان سے سمجھوتا کیا جاتا ہے۔ تاہم کوویڈ-19 کی متعلقہ سرگرمیوں اور ضروری خدمات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یہ اہم ہے کہ ضروری صحت خدمات فراہم کرنے کے لیے نہ صرف لوگوں کا صحت کے نظام پر بھروسا قائم رکھا جائے بلکہ صحت سے متعلق دیگر حالات کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل کو کم سے کم بھی کیا جائے اور ہلاکتوں کی تعداد میں کمی لائی جائے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کے حصول اور این سی ڈی سے قبل از وقت اموات کی تعداد میں ایک تہائی کمی لانے کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں کرنا سب کے لیے ضروری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ "پائیدار ترقی کے مقصد (اید ڈی جی)" کہ منتر کو کوئی پیچھے نہ چھوٹنے پائے، صحت عامہ کا ایک جامع نقطہ نظر اور تمام اسٹیک ہولڈروں کی طرف سے کارروائی پر زور دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی رہ نما، حکومتیں اور ہر شعبے کے اسٹیک ہولڈر اس اعلیٰ سطحی اجلاس کو امید سے دیکھ رہے ہیں کہ چیلنج سے بھرپور دور میں این سی ڈی کی دیکھ بھال جاری رہے جیسا کہ اس وقت ہے۔ اس تناظر میں آج کی میٹنگ ہم سب کے لیے ایک منفرد موقع پیش کرتی ہے کہ ہم اس وبا کے دوران این سی ڈی کے بحران اور اموات روکنے کے لیے متحد ہوں اور کارروائی کریں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00318VJ.jpg

2011 اور 2014 کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غیر متعدی بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق اعلی سطحی اجلاسوں سے ہم آہنگ بھارت کی کوششوں، حصولیابیوں اور اقدامات کے لیے پر زور دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ "جہاں دنیا بھر میں 70 فیصد اموات این سی ڈی کی وجہ سے ہو رہی ہیں، وہیں بھارت میں یہ تعداد کم ہونے کا اندازہ لگایا جارہا ہے، جو تقریباً 63 فیصد ہے۔ ہم 2015 سے 2019 کے دوران این سی ڈی کی وجہ سے قبل از وقت اموات کی شرح کو 503 سے 490 فی ایک لاکھ آبادی تک کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے اس تناسب میں بہتری آئی ہے۔ این سی ڈی کی ابتدائی نگہداشت اب 76102 نو قائم شدہ آیوشمان بھارت ہیلتھ اینڈ ویلفیئر مراکز میں مہیا کرائی جارہی ہے۔ آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم جے اے) نے ابتدائی صحت کی دیکھ بھال کے دائرہ کار کو بڑھایا ہے تاکہ اس میں این سی ڈی کی جانچ اور تشخیص شامل ہو ، اور 10 کروڑ غریب لوگوں کے لیے این سی ڈی سے متعلق اخراجات ختم کردیے جائیں ۔ تمباکو ، نمک اور چینی سے وابستہ این سی ڈی کے خطرے والے عوامل کم کیے جائیں اور کھانا پکانے اور کے لیے ٹھوس ایندھن میں تبدیلی کرکے گھریلو آلودگی کو کم کرنے کے لیے ایکشن پلان متعارف کرایا ہے۔ لاکھوں گھریلو خاندانوں کو ایل پی جی کی فراہمی سے خواتین میں سانس لینے کی شدید پریشانیوں میں کمی آئی ہے۔

جدید ٹیلی میڈیسن ٹیکنالوجیز کے نفاذ کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے اور کوویڈ-19 کے مشکل وقت میں بھارت نے اسے کس طرح اپنایا ہے، ڈاکٹرہرش وردھن نے کہا، "ایک بڑے نجی آئی ٹی سیکٹر کے ساتھ بھارت کو ایک منفرد مقام حاصل ہے، ٹیلی میڈیسن سے منسلک مصنوعی ذہانت بہت موثر ہے۔ بھارت کا مقصد 2025 تک قبل از وقت اموات میں 25 فیصد کمی لانا ہے، کوویڈ-19 کے رسپانس کو این سی ڈی اسکریننگ اور نگہداشت کے ساتھ مربوط کیا جائے گا اور آئی ٹی اور اے آئی کی صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ کیا جائے گا۔ کوویڈ-19 کے لیے سرکاری مختص اور دیگر سرمایہ کاری کو قومی این سی ڈی ایکشن پلان سے جوڑا جارہا ہے۔ این سی ڈی تشخیص کوویڈ ٹیسٹنگ کے ساتھ کی جارہی ہے اور این سی ڈی کیئر خدمات کو صحت اور فلاحی مراکز تک توسیع دی جارہی ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے بروقت کارروائی میں مدد کے لیے حکم رانی اور ہم آہنگی کے طریقہ کار کو منظم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور وقت کی ضرورت کے ساتھ بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ڈھلنے کے لیے درکار صحت خدمات پر ترجیح دینے پر زور دیا۔ این سی ڈی کی موثر روک تھام اور کنٹرول کو بڑھانے کی سمت میں آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا، "صحت عامہ کے رہ نماؤں کی حیثیت سے ہمیں صحت عامہ کے لیے فنڈ فراہم کرنے اور موجودہ بجٹ وسائل تک رسائی میں معاشی رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی ترجیحات اور اسکیموں کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک نئے عزم کی ضرورت ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ڈفیٹ این سی ڈی شراکت داری حکومتوں، نجی شعبوں اور سول سوسائٹی کو متحد کر رہی ہے تاکہ تمام ممالک میں کارروائی کی جا سکے۔ دنیا کے پاس این سی ڈی کی لہر کو موڑنے کے لیے کافی علم، صلاحیت اور یہاں تک کہ وسائل بھی موجود ہیں لیکن مشترکہ آئیڈلزم کے ساتھ تعاون انتہائی اہم ہوگا۔"

*****

U. No. 4853

(ش ح - ع ا - را)

 



(Release ID: 1722039) Visitor Counter : 173