صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے دولت مشترکہ ممالک کے وزرائے صحت کی 33ویں کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی


اس کانفرنس کا موضوع – ’ٹیکوں کی یکساں رسائی کو یقینی بنانا اور طبی نظام اور ناگہانی حالات کے لیے نرمی پیدا کرنا ہے‘

’’میرا مقصد ہمیشہ ’غریب لوگوں کو طبی خدمات مہیا کرانا‘ رہا ہے‘‘

انہوں نے اس بحران میں بھارت کیسے دنیا کی مدد کر سکتا ہے، کے بارے میں بتایا

انہوں نے عالمی طبی نظام کے کام کاج میں شفافیت کی حمایت کی

Posted On: 20 MAY 2021 5:22PM by PIB Delhi

 

مرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دولت مشترکہ ممالک کے وزرائے صحت کی 33ویں میٹنگ، جس کا موضوع ’’کووڈ-19 کے خلاف دولت مشترکہ ممالک کا رد عمل: ٹیکوں تک یکساں رسائی کو یقینی بنانا اور طبی نظام اور ناگہانی حالات کے لیے نرمی پیدا کرنا‘‘، کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WYZA.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002B2A8.jpg

اس وبائی مرض کے سبب ہوئی تباہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’اس وبائی مرض کی وجہ سے ہمیں پہلے ہی سینکڑوں ارب ڈالر کی اقتصادی قیمت چکانی پڑی ہے، جس سے عالمی اقتصادیات کافی حد تک سکڑ گئی ہے۔ اس سے باہر نکلنے کی راہ بھلے ہی مشکل ہوگی اور یہ تبھی رفتار پکڑے گی جب پوری دنیا اس وبائی مرض کو ایک ساتھ ہرانے میں کامیاب ہو جائے گی۔‘‘ انہوں نے آگے کے راستے کے بارے میں اپنے خیالات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ اگر کسی بھی ملک یا علاقے میں اس وبائی مرض کا خطرہ بنا رہتا ہے، تو یہ پوری دنیا میں پھیلنے اور اسے اپنی جکڑ میں لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی ملک محفوظ نہیں رہ سکتا!‘‘ انہوں نے ان ہر ایک خاندان کے تئیں اپنی دلی ہمدردی کا اظہار کیا، جنہوں نے کووڈ کی وجہ سے اپنے کسی عزیز کو کھو دیا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کی عالمی حکمت عملی کے تئیں بھارت کے رخ کی وضاحت یوں کی: ’’روک تھام کی قومی حکمت عملیوں کی تیاری بڑے پیمانے پر آبادی کی وسیع ٹیکہ کاری کے ساتھ ساتھ انفیکشن کے معاملوں کی شروعاتی مرحلہ میں ہی جانچ، آئیسولیشن اور علاج کے ارد گرد کی گئی ہے۔ حالانکہ، وبائی مرض کو کارگر طریقے سے ختم کرنے کے لیے کووڈ-19 کے ٹیکوں کو بڑی تعداد میں تیار کرنے کی ضرورت ہے اور ایک بار اس وائرس کے خلاف محفوظ اور مؤثر ثابت ہونے کے بعد، ان ٹیکوں کو دنیا بھر میں تیزی سے تقسیم کیا جانا چاہیے۔ اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت کی قیادت والی پہل ’ایکسس ٹو کووڈ-19 ٹولز (اے سی ٹی) ایکسیلیریٹر‘ ایک انوکھی عالمی شراکت داری ثابت ہوئی ہے، جو کہ کووڈ-19 سے جڑی جانچوں، علاجوں اور ٹیکوں کی تیاری، پیداوار اور اس تک رسائی کے عمل میں تیزی لا رہی ہے۔‘‘

ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھارت کیسے دنیا کی مدد کر سکتا ہے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ’’اپنے لوگوں کو جلدی سے ٹیکہ لگانے کے لیے ٹیکوں کے علاوہ، کولڈ چین سے متعلق بنیادی ڈھانچے، ماہر افرادی قوت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق مضبوط بنیادی ڈھانچہ کو بھی قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے اس عالمی خطرہ کو ختم کرنے کے لیے علم، وسائل اور ٹیکنالوجی کو خاص طور سے چھوٹے اور کمزور ممالک کے ساتھ شیئر کرنا لازمی ہے۔‘‘

ڈاکٹر ہرش وردھن نے نہ صرف ایک مضبوط بلکہ شفاف عالمی طبی نظام کی تعمیر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’قریبی طور پر جڑی اس دنیا میں، کسی بھی شعبہ میں کوئی خطرہ کچھ ہی وقت میں ہم سبھی کے لیے ایک سنگین چیلنج میں بدل سکتا ہے۔ اس لیے سبھی حالیہ اور مستقبل کی چنوتیوں کا حل نکالنے کے لیے ایسے فعال عالمی رد عمل والے نظاموں کی تعمیر کرنا، جو کہ ابھرتے صحت سے متعلق خطرات کی تیزی سے پہچان کر انہیں کنٹرول کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی کارروائی کو رہنمائی عطا کرے، لازمی بن گیا ہے۔‘‘

اپنی تقریر ختم کرتے ہوئے انہوں نے دولت مشترکہ ممالک سے نہ صرف کووڈ کے انتظام پر بلکہ دولت مشترکہ ممالک میں کووڈ کی پہلے سے موجود صحت سے متعلق ترجیحات اور لامتعدی امراض، مزاحمت، غذائیت جیسی غیر کووڈ طبی چنوتیوں، جن سے مل کر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی اپیل کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003K00K.jpg

دولت مشترکہ کی جنرل سکریٹری محترمہ پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ، عالمی ادارہ صحت کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈنوم گیھبریئیس اور ممبر ممالک کے وزرائے صحت بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔ مرکزی وزیر صحت کی مدد وزارت صحت کے سینئر افسران نے کی۔

*****

ش  ح –  ق ت –  ت  ع

U: 4680



(Release ID: 1720707) Visitor Counter : 144