کامرس اور صنعت کی وزارتہ

بھارت بھینس کے میٹ سے متعلق بین الاقوامی تنظیموں کے رہنما اصول پر عمل کررہا ہے اور کوالٹی ، فوڈ سیفٹی  اور ماحولیات کے بندوبست  کے نظام کی تعمیل کررہا ہے


بھارت سے برآمد ہونے والا فروزن بغیر ہڈی والا بھینس کا میٹ محفوظ ہے : اے پی ای ڈی اے

Posted On: 20 MAY 2021 12:42PM by PIB Delhi

بھارت بھینس کے میٹ کے اہم برآمدکاروں میں سے ایک ہے۔ پچھلے ایک سال سے زیادہ کے عرصہ میں عالمی وبا کووڈ -19 کے باوجود بھارت  سال 21-2020 میں 03 ارب 17 کروڑ امریکی ڈالر کی مالیت کے پروڈکٹس کو برآمد کرنے میں کامیاب رہا ہے جو اس سے پہلے معمول کے حالات والے مالی سال  20-2019 کی سطح کے برابر ہی ہے۔ بھینس کے میٹ کی برآمد سے ہونے والی آمدنی بھی 2754 امریکی ڈالر فی میٹرک ٹن سے بڑھ کر 2921 امریکی  ڈالٹر فی میٹرک ٹن ہوگئی ہے۔ بھارت کا تغذیے سے بھرپور اور جوکھم سے پاک بھینس کا میٹ دنیا کے 70 سے زائد ملکوں میں بہت ہی مقبول ہے۔ ہانگ کانگ، ویتنام، ملیشیا، مصر، انڈونیشیا، عراق، سعودی عرب، فلپائن اور متحدہ عرب امارات بھارت سے بھینس کا میٹ درآمد کرنے والے اہم ممالک ہیں۔ کسی بھی خطرے سے بچنے کے لئے بھینس کے میٹ کی پروسیسنگ اور برآمد او آئی ای کی ہدایات کے مطابق ہی کی جاتی ہے۔ بھارت سے صرف بغیر ہڈی والے (بون لیس) بھینس کے میٹ کی برآمد کرنے کی اجازت ہے کیونکہ یہ محفوظ اور اس کی بھی طرح کے جوکھم سے پاک ہے۔

کامرس اور صنعت کی وزارت کے تحت ایگری کلچرل اینڈ پروسیسڈ فوڈ پروڈکٹس  ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) نے کہا ہے کہ سبھی درآمد کنندہ ممالک بھارت سے برآمد کیا جانے والا فروزن بغیر ہڈی والا بھینس کا میٹ (فروزن بونلیس بفیلو میٹ) کو محفوظ طریقہ سے منگوا سکتے ہیں۔ بھارت سے بغیر ہڈی والے بھینس کے میٹ کی برآمد خوش اسلوبی کے ساتھ ہورہی ہے اور اس کی سپلائی چین میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ نہیں ہے۔ واجب قیمت پر بھینس کے میٹ سے درآمد کنندہ ملکوں میں غذائی سیکیورٹی اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ دونوں ہی قابو میں ہیں۔

بھارتی حکومت نے مویشیوں میں ہونے والی مختلف بیماریوں کے کنٹرول  اور انہیں دور کرنے کی سمت میں کئی کوششیں کی ہیں۔ جون 2019 میں شروع کیا گیا مویشیوں کی بیماری کے کنٹرول سے متعلق قومی پروگرام (این اے ڈی سی پی) بھارتی حکومت کا ایک ایسا ہی اہم پروگرام ہے جس کے تحت 2025 تک منھ اور  خرکی بیماری (ایف ایم ڈی) اور بروسیلوئسیس کو قابو میں لایا جائے گا اور 2030 تک ٹیکہ کاری کے ذریعہ اس بیماری کا خاتمہ کیا کردیا جائے گا۔ اس بیماری کو قابو میں کرنے اور اس کا خاتمہ کرنے کے لئے  استعمال کئے جانے والے ٹیکے (ویکسین) کی 100 فیصد لاگت کو بھارتی حکومت کے ذریعہ برداشت کیا جاتا ہے اور اس کے لئے 13343 کروڑ روپئے کے خرچ کا التزام کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ٹیکہ لگائے ہوئے سبھی مویشیوں کے کانوں میں ٹیگ لگاکر ان کے کہیں بھی آنے جانے پر پوری نظررکھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی حکومت نے اقتصادی اعتبار سے اہم سبھی مویشیوں میں ہونے والی ایف ایم ڈی جیسی سبھی بیماریوں سے بچاؤ، روک تھام  اور کنٹرول کے لئے کئی اسکیمیں نافذ کی ہیں۔ او آئی ای علاقائی اینیمل ہیلتھ کوڈ کے پرویژنس کے تحت بھارت کے سرکاری ایف ایم ڈی کنٹرول پروگرام کو او آئی ای کی حمایت ملی ہوئی ہے۔

بھارت میں میٹ پروسیسنگ کے عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے دستیاب ہیں  جنہیں کوالٹی منیجمنٹ، فوڈ سیفٹی منیجمنٹ اور ماحولیات کے بندوبست کے نظام کے لئے سرٹیفیکٹ ملا ہوا ہے۔

او آئی ای، ڈبلیو ایچ او اور ایف اے او  جیسی بین الاقوامی تنظیموں نے اس سلسلے میں ہدایات جاری کی ہیں جن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ لوگوں کو کسی فوڈپروڈکٹ یا پیکیٹ میں بند فوڈ پروڈکٹ سے کووڈ-19 کے انفیکشن ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا۔ کووڈ-19 سانس سے متعلق بیماری ہے اور لوگوں  کو آپس میں رابطے میں آنے سے ہوتی ہے۔ ان بین الاقوامی تنظیموں کے رہنما اصول بھارت میں میٹ پروسیسنگ  کا کام کرنے والی صنعتیں مناسب جسمانی دوری ، صحت اور صفائی ستھرائی پر سختی سے عمل کررہی ہیں۔ فوڈ سیفٹی کے تعلق سے عملہ اور کارکنوں کو مسلسل باقاعدہ طور پر تربیت بھی دی جاتی ہے۔

*******

 

ش ح۔ ف  ا- م ص

(U:4672)

 



(Release ID: 1720384) Visitor Counter : 149