صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ – 19 کے لئے صحت عامہ کی تیاریوں اور اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، آندھراپردیش اور گجرات میں ٹیکہ کاری کی پیشرفت کا جائزہ لیا


"ہندوستان میں جولائی کے آخر تک 51.6 کروڑ ویکسین کی خوراکیں اور اگست سے دسمبر کے عرصے میں 216 کروڑ خوراکیں دستیاب ہوں گی"

ریاستوں کو کلینیکل مینجمنٹ کی توسیع اور بہتری پر توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیا گیا

Posted On: 15 MAY 2021 6:54PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی۔ 15 مئی         مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر ہرش وردھن نے بروز ہفتہ ریاست اترپردیش ، مدھیہ پردیش ، آندھرا پردیش اور گجرات کے ریاستی وزیر صحت اور پرنسپل سکریٹریوں / ایڈیشنل چیف سکریٹریوں کے ساتھ بات چیت کی۔ اس موقع پر صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے بھی موجود تھے۔ ان ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں کووڈ کے یومیہ معاملوں کی تعداد میں اضافہ، پازیٹو ہونے کی شرح میں اضافہ ، اموات کی بڑھتی شرح اور صحت کی دیکھ بھال کی صلاحیت پر بڑھتے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔

WhatsApp Image 2021-05-15 at 18.45.46.jpeg

اس موقع پر مدھیہ پردیش کےوزیر صحت ڈاکٹر پربھو رام چودھری  اوراتر پردیش کے وزیر صحت جناب جے پرتاپ سنگھ  ، اتر پردیش کے وزیر خزانہ ، پارلیمانی امور اور طبی تعلیم  جناب  سریش کمار کھنہ  نے ورچوئل انداز میں  موجود تھے۔

WhatsApp Image 2021-05-15 at 18.45.33.jpeg

مرکزی وزیر صحت نے ریاستوں کو درپیش ان مشکل چیلنجوں پر روشنی ڈالی: گجرات  میں اپریل کے بعد سے  ہی پازیٹو ہونے کی شرح بتدریج اضافہ دیکھنے کو ملا  ہے۔ یہاں صحت یاب ہونے والے مریضوں کی شرح 79 فیصد  ہے جو قومی شرح  سے کم ہے۔ احمد آباد ، بروڈا اور مہسانہ میں تقریبا 100 فیصد آئی سی یو والے بیڈ اور احمد آباد اور بروڈہ میں بالترتیب 97 فیصد اور 96 فیصد آکسیجن  والے بیڈ کا بھر جانا ریاستوں میں تیزی سے ہو رہے اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

اپریل 2021 کے آغاز سے ہی آندھرا پردیش میں پازیٹو ہونے کی شرح بڑھ رہی ہے۔ یہاں کووڈ معاملوں کی ہفتہ وار شرح نمو  اپنی اعلی سطح 30.3 فیصد تک پہنچ گئی  تھی۔ چتور ، مشرقی گوداوری ، گونٹور ، سریکاکولم ، وشاکھاپٹنم کی تشویشناک اضلاع کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے ۔

اترپردیش میں چھ ہفتوں کے عرصہ میں کووڈ معاملوں میں غیر معمولی اضافہ ( 5،500 سے  31،000 معاملے اور 2 فیصد سے 14فیصد تک پازیٹو معاملے) دیکھا گیا ہے۔ لکھنؤ اور میرٹھ میں 14،000 سے زیادہ فعال معاملات ہیں ۔ یہاں اسپتالوں میں سبھی زمروں کے 90 فیصد سے زیادہ بیڈ بھرے ہوئے ہیں۔

مدھیہ پردیش کے 10 اضلاع میں 20 فیصد سے زیادہ پازیٹو ہونے کی شرح ہے جبکہ پوری ریاست میں ایک لاکھ سے زیادہ فعال معاملے ہیں۔ اندور ، بھوپال ، گوالیار اور جبل پور کی ایسے  اضلاع کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے جہاں صورتحال زیادہ تشویشناک ہے۔ اترپردیش اور گجرات کو پہلےہی متنبہ کیا گیا تھا کہ یہاں  18-45 سال کی عمر کے افراد میں اموات کا تناسب زیادہ ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ معاملوں کی موجودہ صورتحال کو ہلکے میں نہیں لیا جانا چاہیے، بلکہ اسے شعبہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع، از سر نو تعمیر اور بہتر کرنے کے لیے ملے ایک موقع کے طور  پر لیا جانا چاہیے۔ ریاست کے شعبہ صحت کے منتظمین کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں میں آئی سی یو اور آکسیجن  والے بیڈ کی تعداد میں اضافہ کریں ، آکسیجن  کاآڈٹ کرانے ، دواؤں کی دستیابی کو یقینی بنانے اور ریاست طبی افرادی قوت کو مستحکم کرنے کا مشورہ دیا گیا۔

این سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سجیت کے سنگھ نے وبائی امراض  کے متعلق دریافت اور ریاستوں میں کووڈ کی صورتحال کا باریکی سے کیا گیا تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ چھوٹے شہروں میں صحت کے بنیادی ڈھانچے پر اپنی توجہ مرکوز کرنے اور اس سمت میں کی جا رہی کوششوں کو جاری رکھیں کیونکہ کووڈ کے معاملوں میں اچھال آنے کی صورت میں قریبی شہروں اور دیہاتوں کے لوگ علاج کرانے کے لیے ان چھوٹے شہروں میں ہی پہنچیں گے۔ انہوں نے ریاستوں سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ آئی این ایس اے سی او جی کنسورشیم کے توسط سے کووڈ کی مختلف  شکلوں پر نظر رکھیں۔ وزارت صحت و خاندانی بہبود  کی اے ایس اور ایم ڈی محترمہ وندنا گورانی نے ویکسین کی خوراک کے زیادہ سے زیادہ اور مناسب استعمال  کو یقینی بنانے کے بارے میں ایک پریزنٹیشن دیا ۔

ریاستی وزراء صحت نے اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا کہ ٹیکہ کاری کے نتیجے میں مریضوں میں کووڈ کی ہلکی علامت دیکھے گئے ، جس سے لوگوں کی جان ضائع ہونے سے روکا جا سکا ۔ اس حقیقت کا نوٹس لیتے ہوئے کہ تمام ریاستوں کو اپنی ویکسین کی کوریج کو بڑھانے کے لئے مزید ویکسینوں کی ضرورت ہے ، ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ویکسین کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے پیداوار میں مستقل اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ اب  تک جو ویکسین تیار کی گئی ہیں ، انہیں مساوی  طور پر تقسیم  کر کے ریاستوں / مرکز زیر انتظام ریاستوں کو فوری طور پر بھیجا جا رہا ہے۔ ویکسین کی تیاری میں تیزی لانے سے متعلق تفصیلات پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، “ہمارے پاس جولائی کے آخر تک ویکسین کی51.60 کروڑ خوراکیں ہوں گی، ان میں ابھی تک لگائی جا چکی 18 کروڑ خوراکیں شامل ہیں۔ سپوتنک کو منظوری دی جا چکی ہے۔ وہیں دوسری جانب اگست-دسمبر کے عرصے میں زائڈس کیڈیلا کی نئی ویکسین ، سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی نوواویکس ویکسین ، بھارت بائیوٹیک کی ناک میں ڈالنے والی ویکسین اور جینووا ایم آر این اے ویکسین  کو منظوری ملنے سے ہندوستان میں ویکسین کی پیداوار 216 کروڑ خوراک تک پہنچ جائے گی۔"

جناب اشونی کمار چوبے نے پروگرام میں شامل متعلقہ ریاستوں کے وزراء صحت ، افسران اور صحت کارکنا کو زمینی سطح پر بہادری کے ساتھ کام کرنے اور وبائی امراض کے حملے کو روکنے اہم کردار ادا کرنے کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ریاستوں  کے اپنے تمام ساتھیوں کو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت ریاستوں کی ضرورتوں سنجیدگی سے سنے گی اور اپنی صلاحیت کے مطابق انہیں پورا کرنے کی کوشش کرے گی۔

ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ 45 سال سے زیادہ عمر  /ایچ سی ڈبلیو/ایف ایل ڈبلیو  زمرے میں دستیاب ویکسین کے سبھی اسٹال کا بہتر استعمال کریں۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ویکسین کی دوسری خوراک کو مکمل کرنے کی اہمیت بتانے کے لیے آگاہی مہم شروع کریں۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ریاستوں کو ویکسین کی بربادی کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اس کے بعد اس ریاست کو مختص کی جانے والی خوراک میں شامل کیا جائے گا۔ ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ مرکزی حکومت کی وزارت صحت میں مخصوص ٹیم کے خطوط پر ریاستی سطح پر 2/3 ممبروں کی ٹیم تشکیل دیں تاکہ باقاعدگی کے ساتھ مینوفیکچررز سے ویکسین کی بروقت فراہمی کے لئے رابطہ کریں۔ مرکزی وزارت صحت پہلے ہی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے ساتھ نجی اسپتالوں کی فہرست شیئر کر چکی ہے  جس میں بتایا گیا ہے کہ نجی اسپتالوں میں ویکسین کی کتنی خوراک کی مانگ کی گئی ہے اور انہیں اب تک کتنی سپلائی کی جا چکی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض۔ا ج (

U-4527

 


(Release ID: 1719121) Visitor Counter : 275