امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کووڈ-19 کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہونے سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا اور طبی  مقاصد کے لئے آکسیجن کی سپلائی میں اضافے  کے  لئے مختلف اقدامات کی ہدایات دیں


مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو آکسیجن  کی  مناسب مقدار میں فراہمی  کے لئے ایکسپرٹ گروپ کو ہدایت دی

آج وزارت داخلہ نے  تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام خطوں کو لکھا کہ وہ آکسیجن لے جانے والی گاڑیوں کے لئے ضروری حفاظت کو یقینی بنائیں اور ٹرانسپورٹیشن کے لئے خصوصی کوریڈور تیار کریں

مرکزی حکومت نے  چند ضروری شعبوں کو چھوڑ کر صنعتی مقاصد کے لئے آکسیجن کی سپلائی پر پابندی عائد کی ہے

Posted On: 23 APR 2021 8:42PM by PIB Delhi

کووڈ-19 کے معاملات میں تیزی سے ہونے والے اضافے اور اس کے نتیجے میں ملک بھر میں میڈیکل آکسیجن کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر مرکز وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے صورتحال کا جائزہ لیا اور  طبی مقاصد کے لئے آکسیجن کی سپلائی میں اضافے  کے واسطے  مختلف اقدامات  کی ہدایت دی۔ اس کے مطابق ایک ایکسپرٹ گروپ  ایکٹیو معاملات کے پیش نظر مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو مختص کی جانے والی آکسیجن کی مقدار  کو زیادہ سے زیادہ  کرنے اور مناسب دائرے میں لانےاور میڈیکل آکسیجن کو لے جانے میں لگنے والے وقت کو کم کرنے کے لئے کام کر رہا ہے۔

وزارت داخلہ میں آفات کے بندوبست کے قانون 2005 کے تحت 22 ؍اپریل 2021 کو ایک حکم نامہ جاری کیا، جس میں  ریاستوں ؍ مرکز کے زیرانتظام خطوں کو ملک بھر میں میڈیکل آکسیجن کی بلا روک ٹوک سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے مختلف اقدامات کی ہدایت دی گئی ہے۔

وزارت داخلہ نے آج  تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام خطوں کو لکھا ہے کہ وہ آکسیجن لے جانے والی گاڑیوں کے لئے ضروری حفاظت کو یقینی بنائیں اور ٹرانسپورٹیشن کے لئے خصوصی کوریڈور تیار کریں اور ان گاڑیوں کے ساتھ  ایمبولینس جیسا سلوک کریں۔

مرکزی حکومت نے 18؍اپریل 2021 کو جاری کئے گئے ایک حکم نامے کے ذریعے  چند ضروری شعبوں کو چھوڑ کر صنعتی مقاصد کے لئے آکسیجن کی سپلائی پر پابندی عائد کی ہے۔ اس کے نتیجےمیں میڈیکل آکسیجن کی سپلائی میں کافی اضافہ ہواہے۔ صنعتوں کے ذریعے صنعتی آکسیجن کی کھپت میں مزید کمی لانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں، جس سےطبی مقصد کے لئے آکسیجن کی سپلائی میں اضافہ ہوگا۔ وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو لکھا ہے کہ وہ   ڈپٹی کلٹروں ؍ ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دیں کہ وہ اپنے ضلعے میں  واقع ایسے تمام پلانٹوں کی فہرست تیار کریں، جن میں مختلف قسم کی آکسیجن تیار کی جاتی ہے اور ان پلانٹوں کی صلاحیت بھی درج کریں۔ وہ ایسے پلانٹوں میں نئی جان  ڈالنے  کےلئے بھی کارروائی کریں، جو بند پڑےہوئے ہیں۔ ان کوششوں سے عام چینلوں سے ہونے والی میڈیکل آکسیجن کی سپلائی   کے علاوہ ضلع کی سطح پر آکسیجن کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

وزارت داخلہ منظور شدہ آکسیجن فراہم کرانے کے منصوبے کے مطابق ملک بھر میں میڈیکل آکسیجن کو لانے لے جانے کی سہولت بھی فراہم کرا رہا ہے۔ انڈین ایئر فورس نے آکسیجن کی ڈھلائی میں لگنے والےوقت کو کم کرنےکےلئے ریاستوں  ؍ مرکز کے زیر انتظام خطوں کو آکسیجن کی ڈلیوری کے بعد خالی ٹینکروں کو آکسیجن تیار کرنے والے مقامات تک پہنچانے کاکام شروع کر دیا ہے۔ آکسیجن کو لانےلے جانےکےلئے اضافی ٹینکروں کی دستیابی کے پیش نظر وزارت داخلہ بیرون ممالک مثلاً سنگاپور اور متحدہ عرب امارات سے انڈین ایئر فورس کے مال بردار طیاروں کے ذریعے بہت زیادہ صلاحیت والے ٹینکروں  کو لانے میں بھی تعاون کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ ریلوے کی وزارت ملک بھر میں تیز رفتار سے آکسیجن ٹینکر پہنچانے کےلئے خصوصی ریل گاڑیاں چلا رہی ہے۔

وزارت داخلہ اور صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ریاستوں اور رمرکز کے زیر انتظام خطوں  کے مستقل رابطے میں ہیں اور   میڈیکل آکسیجن کے زیادہ سے زیادہ بہترین استعمال کو فروغ دینے  اورریاستوں اور میڈیکل آکسیجن اور ضروری ادویات   کے ضائع ہونے کو روکنے کے لئے وقتا فوقتا  آڈٹ کرائے جا رہے ہیں۔

*************

ش ح ۔ ا گ ۔  ک ا

4000U. No.

 


(Release ID: 1714315) Visitor Counter : 176