سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
معززین نے آئندہ کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مستقبل کی ٹیکنالوجیوں کو مستحکم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا
Posted On:
24 APR 2021 9:58AM by PIB Delhi
نئی دہلی 24 اپریل 2021:سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے(ڈی ایس ٹی )کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے آئی این اے ای کے35 ویں یوم تاسیس کے موقع پر زور دے کر کہا ہے کہ چونکہ مستقبل ہمارے سامنے بہت تیز رفتاری کے ساتھ چیلنج کھڑے کررہا ہے اس لئے انجینئرنگ کی ہندوستانی کی قومی اکیڈمی (آئی این اے ای ) کو ملک کی ترقی اور پیش رفت کے لئے تھنک ٹینک کا رول ادا کرنا چاہئے نیز اسے عام آدمی کو سائنس ، ٹیکنالوجی اور اختراع سے استفادہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنی چاہئے ۔
پروفیسر شرما نے یوم تاسیس کی آن لائن تقریب کے موقع پر کہا ’’مستقبل کے بڑے چیلنجوں سے اس کا تعلق پائیدار ترقی ،آب وہوا ،توانائی ، انٹیلی جنٹ مشینوں کے رول ،اشیاء کے انٹر نیٹ،صنعت 4.0 اور سوسائٹی 5.0 سے ہے نیز ان کا تعلق اور مشینوں کے ساتھ انسان کے مستقبل کے مقابلے سے بھی ہے جس کے لئے ہمیں مستقبل کی ٹیکنالوجیوں کو دیکھنا ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ انجینئرنگ نئی سائنس دریافت کرنے کا ایک وسیلہ ہے اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے تمام زمروں کو علم کی بنیاد پر تعمیر کیا جاسکتا ہے ،یہ بین شعبہ جاتی ہوسکتے ہیں اور مسائل کو حل کرنا مستقبل کی کلید ہے ۔ڈی ایس ٹی کے سکریٹری نے ’’مستقبل ٹیکنالوجیوں کو تبدیل کرنے کا نام ہے ۔انجینئرنگ کی قیادت کو ایک وسیع تناظر کو مدنظر رکھنا چاہئے ۔ آئی این اے ای کو ملک کی ترقی اور پیش رفت کے لئے تھنک ٹینک کا رول ادا کرنا چاہئے ۔‘‘
انجینئرنگ اور سائنس کے شعبہ میں خواتین کی محدود تعداد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ کی سائنس ، ٹیکنالوجی اور اختراعی پالیسی (ایس ٹی آئی پی )اس شعبہ میں مزید خواتین کی حوصلہ افزائی کرے گی کیونکہ یہ مستحکم طور پر تنوع ،شمولیت اور مساوات کی تائید کرتی ہے۔انھوں نے زور دے کر کہا ’’سائنس کو ،انجینئرنگ سمیت ،جمہوری ہونا چاہئے ۔آئی این اے ای کو یہ سوچنا چاہئے کہ انجینئرنگ لینے کے لئے خواتین کی کس طرح حوصلہ افزائی کی جائے ۔‘‘
مختلف عمائدین نے اجاگر کیا کہ کس طرح ان کی تنظیموں نے ٹیکنالوجی کی نمایاں کامیابی حاصل کرکے ’’آتم نربھر بھارت‘‘کو حقیقت کا روپ دیا ہے ۔
ایٹمی توانائی کے محکمے (ڈی اے ای )کے سکریٹری اور ایٹمی توانائی کمیشن (اے ای سی )کے صدر نشین جناب کےاین ویاس نے ایٹمی معدنیات ، کان کنی اور ایٹمی معدنیات کی حصولیابی ، ڈیزائن اور نیوکلیائی ری ایکٹر س کی تعمیر،نیوکلیائی ری ایکٹرس کو محفوظ طریقے پر چلانے ، استعمال شدہ تیل کو دوبارہ قابل استعمال بنانے ،بھاری پانی اور خصوصی موادوں کی پیداوار ، نیوکلیائی پاور پلانٹوں کے کل پرزے اور کنٹرول کے علاوہ دیگر بہت سے امور کی تلاش پر جاری کام کو اجاگر کیا ۔انھوں نے کہا ’’ہندوستانی صنعتیں ایسی مصنوعات بنا سکتی ہیں جو کہ اتنی اچھی ہوں جو دنیا کے کسی ملک میں بنتی ہیں ۔ہندوستانی سائنسداں اور انجینئر کچھ بھی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘
دفاعی تحقیق وترقی کے محکمے کے سکریٹری اور دفاعی تحقیق اور ترقی کی تنظیم (ڈی آر ڈی او)کے صدر نشین نےدفاعی نظام میں خود کفالت کے سفر میں ڈی آر ڈی او کے عطیہ کے بارے میں ذکر کیا جس میں میزائلوں ،لڑاکا جنگی جہاز ،ٹینک اور لڑاکا بکتربند گاڑیاں،رڈار اور سونار ،الیکٹرانک لڑاکا نظام، تارپیڈوز، مائنس اور ڈی کوائز،لڑاکا توپیں ،ہتھیار اور اسلحہ ،سائبرنظام ،ایل آئی سی ہینڈلنگ مصنوعات ،خلائی نظام ،سپاہی کو حمایت فراہم کرنے والے نظام اور مواسلاتی نظام شامل ہیں۔انھوں نے زور دے کر کہا ’’ہم ہندوستان میں کسی بھی طرح کی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی اہلیت رکھتے ہیں اور اکثریتی شعبوں میں ہمیں کسی اشیاء کو درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
وکرم سارابائی خلائی مرکز (وی ایس ایس سی )کے ڈائرکٹر جناب ایس سومناتھ نے عوام مرکوز اور ایپلی کیشن ڈرائون خلائی ٹیکنالوجیوں کے بارے میں ذکر کیا جن میں خلائی فلائٹ ،خلائی کامرس ،خلائی ایپلی کیشنز، صلاحیت سازی ،خلائی بنیادی ڈھانچہ اور خلائی نقل وحمل شامل ہیں۔ انھوں نے واضح کیا ’’ہماری توجہ عوام مرکوز دریافتوں اور ایپلی کیشن ڈرائون ٹیکنالوجی کی فروغ پر مرکوز ہے جو عوام الناس اور ملک کے لئے فائدہ مند ہو۔‘‘
سائنسی اور صنعتی تحقیق کے محکمے (ڈی ایس آئی آر )کے سکریٹری اور سائنس اور صنعتی تحقیق کی کونسل(سی ایس آئی آر) کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر سی منڈے نے کووڈ-19کے خلاف جدوجہد میں سی ایس آئی آر کی کاوشوں اور دریافتوں کا ذکر کیا ۔ ڈاکٹر منڈے نے کہا ’’وسیع ایس اور ٹی پالیسیوں کو اختیار کرنے کی وجہ سے آج ہم اس مقام پر کھڑے ہیں ۔ ہمارا بنیادی مقصد آئندہ نسل کے انسانی وسائل وضع کرنا ہے۔ ہم نے معاشرے اور ملک کے فائدہ کے لئے سماجی اور صنعتی اختراعات میں نمایاں طور پر کردار ادا کیا ہے ۔ ہماری ایس اور ٹی قریبی طور پر ہندوستانی صنعت کے ساتھ منسلک ہے اور ایک جانب ہمارا مقصد بنیادی سائنس ہے تو دوسری جانب ہمارا مقصد سوسائٹی کو فائدہ پہنچانا ہے۔‘‘
آئی این اے ای کے صدر پروفیسر اندرانل منا نے، آئی این اے ای میں منعقد کی جارہی حالیہ سرگرمیوں اور سوسائٹی میں انجینئرس کے بارے میں بات چیت کی ۔
آئی این اے ای 20 اپریل 1987 کو قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد ملک میں انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں مہارت کو فروغ دینا ہے ۔ یہ اکیڈمی ایک خود مختار ادارہ ہے جسے جزوی طور پر ڈی ایس ٹی کے ذریعہ مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
عمائدین آئی این اے ای کے 35 ویں یوم تاسیس تقریب کے موقع پر شرکت کرتے ہوئے۔
****
U.No. 3984
م ن۔ ا ع ۔س ا
26.04.2021
(Release ID: 1714257)
Visitor Counter : 178