صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی حکومت نے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو، کووِڈ کے پھیلاؤ کو روکنے کے سلسلے میں مؤثر انتظام کاری کے لئے کووِڈ۔19 سے متاثرہ اضلاع میں سخت کاروائی کرنے اور لوکل کنٹنمنٹ اقدامات کرنے کی صلاح دی
10 فیصد پازیٹیویٹی یا 60 فیصد زیر استعمال بستروں کے حامل بہتر طور پر واضح کیے گئے جغرافیائی علاقوں میں سخت اقدامات لازمی
بیماری کے پھیلاؤ کی چین کو توڑنے کے لئے لوکل کنٹنمنٹ کی مدت 14 دن کی جا سکتی ہے
Posted On:
25 APR 2021 9:53PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 25 اپریل 2021: حکومت ہند جاری کووِڈ وبائی مرض کو قابو میں کرنے کے لئے ریاستوں کے ذریعہ کی جا رہی کوششوں میں ان کا تعاون کرنے کے سلسلے میں وقتاً فوقتاد رہنما خطوط اور مشاورت جاری کرتی آرہی ہے۔ 5 جنوری 2021 کو، مرکزی وزارت صحت نے ریاستوں کو، کووِڈ کے بڑھتے معاملات پر قابو پانے کے لئے ’سخت نظر رکھنے‘ اور اقدامات کرنے کے لئے مشورہ دیا تھا۔ 21 فروری 2021 کو، ان ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے فوری طور پر مطلوبہ عوامی صحتی اقدامات کرنے کی درخواست کی گئی تھی جہاں کووِڈ کے کیسوں میں زبردست اضافہ دیکھا جا رہاتھا۔ اس کے علاوہ، 27 فروری 2021 کو تمام ریاستوں کو لاپرواہی نہ برتنے کی صلاح دی گئی تھی اور ساتھ ہی ممکنہ طور پر بیماری کو پھیلانے والی تقاریب کے سلسلے میں کووِڈ کے مطابق مناسب رویہ اپنانے اور مؤثر نگرانی اور پتہ لگانے سے متعلق حکمت عملی اپنانے کا مشورہ بھی دیا گیا تھا۔ 20 اپریل 2021 کو مرکزی وزارت صحت نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کووِڈ۔19 کیسوں سے متعلق تفصیلی پروجیکٹ پیش کیا تھا، جس میں اس پروجیکٹ کے لئے بہتر بنیادی ڈھانچے اور لاجسٹکس ضروریات کی یقین دہانی کی درخواست کی گئی تھی۔ ان کوششوں کے علاوہ مرض کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور کیسوں میں ہورہے اضافے کی انتظام کاری کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر نظرثانی کرنے اور انہیں اجاگر کرنے کے لئے مرکزی وزیر صحت، کابینہ سکریٹری اور ریاستوں اور اضلاع کے ساتھ مرکزی ہیلتھ سکریٹری کی سطح پر ریاستوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔
گذشتہ چند دنوں سے کووِڈ کے بڑھتے نئے یومیہ معاملات کے بارے میں، مرکزی حکومت نے ازحد متاثرہ علاقوں میں صورتحال کو قابو میں کرنے اور مرض کے پھیلاؤ پر روک لگانے کے لئے ریاستوں سے فوری طور پر کووِڈانتظام کاری اقدامات کرنے کے لئے کہا تھا۔ موجودہ بنیادی ڈھانچہ اس اضافے سے نمٹنے کے لئے شاید ناکافی ہے اور یہ دباؤ کا شکار ہے۔
وبائی مرض کی موجودہ صورتحال ، جسے معیارات کے مطابق ریاستوں کے ذریعہ شناخت کیا جا سکتا ہے، کو قابو میں کرنے کے لئے، فوری اور ہدف کے لحاظ سے طے کی گئی کاروائیاں خصوصی طور پر اضلاع/شہروں/ علاقوں پر مرتکز ہونی چاہئیں۔
نمبر شمار
|
معیار
|
حد
|
1
|
جانچ پازیٹیویٹی
|
گذشتہ ایک ہفتے میں جانچ پازیٹیویٹی 10 فیصد یا زائد
|
یا
|
2
|
زیر استعمال بستر
|
آکسیجن والے یا آئی سی یو بستر وں پر زیراستعمال بستر 60 فیصد سے زائد
|
وہ اضلاع جو مذکورہ بالا دو معیارات میں سے کسی ایک معیار کو پورا کرتے ہیں تو انہیں فوری طور پر لوکل کنٹنمنٹ اقدامات کرنے چاہئیں۔ علم وبائی امراض کے اصولوں پر بجاطور پر عمل کرتے ہوئے مرض کے پھیلاؤ کی چین کو توڑنے کے لئے لوکل کنٹنمنٹ کے دوران ترجیحی طور پرلوگوں کے آپس میں ملنے جلنے پر پابندی عائد کرنی ہے اور اس کنٹنمنٹ کی مدت 14 دن کی ہوگی۔ سخت اقدامات اور لوکل کنٹنمنٹ کے لئے اضلاع کی درجہ بندی بھی ریاستوں کے ذریعہ ہفتہ واری بنیاد پر کی جانی ہے اور اس کی جانکاری میڈیا میں دینے کے ساتھ ساتھ آن لائن بھی دستیاب کرائی جا سکتی ہے۔
وہ علاقے جہاں سخت اقدامات اور لوکل کنٹنمنٹ کی ضرورت ہے، ان میں خصوصی طور پر شہر/ قصبات/ قصبات کے حصے/ اضلاع صدردفاتر/ نیم شہری علاقے/ میونسپل وارڈس/ پنچایتی علاقے وغیرہ جیسی بہتر طور پر واضح کی گئیں جغرافیائی اکائیاں شامل ہیں۔
لوکل کنٹنمنٹ لازمی طور پر مداخلت کے تین کلیدی امور پر مرتکز ہوگا، جس میں روک تھام، طبی انتظام کاری اور کمیونٹی شمولیت جیسے امور شامل ہیں۔
لوکل کنٹنمنٹ کے لئے علاقوں کی شناخت کرنے کی مشق فعال ہونی چاہئے جس کا مقصد ایس اے آر ایس ۔ سی او وی۔2 کے پھیلاؤ کے سلسلے کو توڑنا اور اس پر قابو پانے کے علاوہ ایسے علاقوں میں قیمتی زندگیوں کو بچانے کا ہونا چاہئے جہاں کووِڈ معاملات اور اموات کی تعداد بہت زیادہ ہے اور حفظانِ صحت کا نظام شدید دباؤ کا شکار ہے۔
مرکز نے اس سلسلے میں دیکھ ریکھ کے نظام کے بارے بھی مشورہ دیا ہے۔ چونکہ صورتحال غیر معمولی ہے، اس لیے ریاستوں میں اعلیٰ سطح پر یومیہ جائزہ لیا جانا چاہئے۔ سخت نگرانی اور لوکل کنٹنمنٹ کے لئے اضلاع/ اضلاع کے حصوں/ قصبات/ قصبات کے حصوں کی شناخت کے بعد، ریاستوں کو نوڈل افسران کے طور پر سینئر افسران کی تقرری کرنی چاہئے اور مؤثر دیکھ ریکھ اور نفاذ کے لئے انہیں 14 دنوں کے لئے ان اضلاع میں تعینات کیا جانا چاہئے۔
ضلع کلکٹر اور متعلقہ میونسپل کمشنروں کے ساتھ مشاورت میں ریاستی نوڈل افسر کو ضلع میں درج کیے گئے کیسوں کے کلسٹروں کی بنیاد پر لوکل کنٹنمنٹ کے لئے علاقے کی شناخت کرنی چاہئے۔ اس میں ان علاقوں، جہاں پر بیماری کے زبردست پھیلاؤ اور زیادہ معاملات درج کیے جار ہےہیں ، کی بنیاد پر شہروں، قصبات، میونسپل وارڈس یا قصبے کے حصے یا پنچایت کو بھی بنیادی طور پر شامل کیا جا سکتا ہے۔ ریاستی نوڈل افسر کو کنٹمنٹ کے لئے شناخت شدہ ایسے علاقوں کی تفصیلات منظوری کے لئے ریاستی حکومت کو پیش کرنی چاہئے۔
ضلع کلکٹر / میونسپل کمشنر کو یومیہ بنیاد پر جائزہ لینا چاہئے، اس میں معاملات میں اضافے کی تفصیلات، یومیہ کاروائی منصوبہ ، زمینی سطح کے فیڈبیک کے مطابق مختلف سرگرمیوں کی نفاذکاری جیسے امور بھی شامل ہیں۔
ریاستوں کو بتایا گیا ہے کہ یومیہ صورتحال رپورٹ ضلع کے ذریعہ ریاستی حکومت کو سونپی جانی چاہئے اور معلومات کے لئے یکجا رپورٹ ریاستی سطح پر حکومت ہند کو ارسال کی جانی چاہئے۔
ضرورت پیش آنے پر، تمام ریاستیں مقامی صورتحال، تقاضوں اور وسائل کے مطابق مزید درجہ بند ردعمل کے بارے میں بھی غور کر سکتی ہیں۔
کمیونٹی کنٹنمنٹ/ بڑے کنٹنمنٹ علاقوں میں نفاذکاری کے لئے مندرجہ ذیل امور شامل ہیں:
وائرس کے پھیلاؤ کی فعالیت کو سمجھنا:
یہ وائرس انسانی جسم سے منتقل ہوتا ہے۔ وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ حکمت عملی صرف وائرس پر قابو پانے کی نہیں بلکہ اس انسان پر نظر رکھنے کی بھی ہونی چاہئے جس میں وہ وائرس پایا جاتا ہے۔
موٹے طور پر، یہ حکمت عملیاں ہیں:
1۔ انفرادی طور پر کیے جانے والے اقدامات جیسے ماسک پہننا، دوسروں سے 6 فٹ کا فاصلہ بنائے رکھنا، وقتاً فوقتاً ہاتھوں کو سینیٹائز کرنا اور بھیڑ بھاڑ کی جگہ پر جانے سے احتراز کرنا؛ اور
2۔ وائرس پر قابو پانے کے لئے عوامی صحتی اقدامات:
ایسے افراد کو قرنطائن کرنا اور جانچ کرنا جن کے بارے میں یہ شبہ ہو کہ وہ پازیٹیو ہیں، ان میں ایس اے آر ایس ۔ سی او وی۔2 پازیٹیو افراد کے رابطے میں آنے والے افراد ، ایس اے آر آئی معاملات والے افراد، فلو کی علامات کے حامل افراد ، وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس سلسلے میں اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ وہ نقل و حرکت نہ کر رہے ہوں اور بیماری کو نہ پھیلا رہے ہوں۔ اس کے لئے تمام پازیٹیو افراد کو علیحدہ کرنے، ان کے رابطے میں آنے والے افراد کی تلاش، انہیں قرنطائن کرنے اور ان کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔ جہاں کیسوں کی تعداد زیادہ ہے ، وہاں لوگوں یا کنبوں کو محض قرنطائن کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ اس صورت میں، واضح سرحدوں اور سخت نگرانی کے ساتھ کنٹنمنٹ زون قام کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ بیماری باہر نہ پھیلے۔ وائرس پر قابو پانے سے متعلق اس حکمت عملی پر عالمی پیمانے پر عمل کیا جا رہا ہے اور اسے وزارت صحت کی ایس او پی میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ وہ شہر یا ضلع یا اس کے بہتر طور پر واضح کیے گئے حصے جیسے بڑے جغرافیائی علاقے بھی شامل ہوں گے، جہاں کیسوں کی تعداد زیادہ اور ان میں بتدریج اضافہ ہورہا ہو، ان میں سخت نگرانی کی جانی چاہئے۔ حالانکہ نگرانی کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ کی اجازت ہوگی۔
3۔ ثبوت پر مبنی فیصلہ: بڑا کنٹنمنٹ زون (سی زیڈ) کب اور کیسے قائم کیا جائے، یہ فیصلہ صورتحال کا بہتر طریقے سے جائزہ لینے کے بعد ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سطح پر اور ثبوت کی بنیاد پر لیا جانا چاہئے، جیسے؛ متاثرہ آبادی، جغرافیائی پھیلاؤ، ہسپتال کا بنیادی ڈھانچہ، افرادی قوت، سرحدیں قائم کرنے میں آسانی، وغیرہ۔
4۔ حالانکہ،اضلاع/ علاقوں کے انتخاب میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو امداد بہم پہنچانے کے سلسلے میں مقصد، شفافیت علم وبائی امراض پر مبنی بہتر فیصلہ سازی کے لئے مندرجہ ذیل وسیع فریم ورک فراہم کرایا جاتا ہے:
نمبر شمار
|
معیار
|
حد
|
1
|
جانچ پازیٹیویٹی
|
گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 10 فیصد یا زائد جانچ پازیٹیویٹی
|
یا
|
2
|
زیر استعمال بستر
|
آکسیجن والے یا آئی سی یو بستر وں پر زیراستعمال بستر 60 فیصد سے زائد
|
5۔ وہ علاقے جہاں سخت اقدامات اور لوکل کنٹنمنٹ درکار ہیں ، ان میں شہری/ قصبات/ قصبات کے حصے/ ضلع کے صدر دفاتر/ نیم شہری علاقے/ میونسپل وارڈ/ پنچایتی علاقے، وغیرہ جیسے مخصوص اور بہتر طور پر واضح کی گئیں جغرافیائی اکائیاں شامل ہیں۔
6۔ سخت اقدامات اور لوکل کنٹنمنٹ کے لئے شناخت کیے گئے علاقوں میں بنیادی توجہ مندرجہ ذیل کلیدی اقدامات پر ہوگی:
اے۔ کنٹنمنٹ
i۔ وبائی مرض کی صورتحال کو قابو میں کرنے کے لئے ایک بڑی کوشش کے طور پر کنٹنمنٹ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ii۔ رات کا کرفیو: رات کے وقت لوگوں کے نقل و حمل پر سختی سے پابندی عائد ہوگی، ضروری سرگرمیوں کو اس سے مستثنی رکھا جائے گا۔ اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ اپنے دائرہ کار میں آنے والے پورے علاقے میں ، سی آر پی سی کے سیکشن 144 کے تحت، قانون کی مناسب شرائط کے تحت، رات کے کرفیوں کے اوقات طے کرے گی اور آرڈر جاری کرے گی، اور ان پر سختی سے عمل کرنے کو بھی یقینی بنائے گی۔
iii۔ وبائی مرض کے پھیلاؤ کو عوام کے آپس میں ملنے جلنے پر پابندی عائد کرکے قابوکیا جا سکتا ہے، واضح ہو کہ انسانوں کو ہی کووِڈ۔19 وائرس کے پھیلاؤ کا واحد سبب ماناجاتا ہے۔
iv ۔ سماجی / سیاسی/ کھیل کود/ تفریحی / تعلیمی / ثقافتی / مذہبی / تیوہاروں سے متعلق اور دیگر تقریبات و اجلاسات کی ممانعت ہوگی۔
v۔ شادیاں (50 افراد تک کی شرکت کے ساتھ) اور جنازے/ آخری رسومات (20 افراد تک کی شرکت کے ساتھ) کی اجازت ہوگی۔
vi۔ تمام تر شاپنگ کامپلیکس، سنیما ہال، ریستراں اور شراب خانے، اسپورٹس کامپلیکس، جم، اسپاز، سوئمنگ پل اور مذہبی مقامات بند رہیں گے۔
vii۔ ضروری خدمات اور سرگرمیاں جیسے حفظانِ صحت خدمات، پولیس، فائر، بینک، بجلی، پانی اور صفائی ستھرائی، نگرانی کے تحت پبلک ٹرانسپورٹ کا نقل وحمل جس میں واقعاتی خدمات بھی شامل ہیں، جاری رہے گا۔ اس طرح کی خدمات عوامی اور نجی شعبے میں جاری رہیں گی۔
viii۔ پبلک ٹرانسپورٹ (ریلوے، میٹرو، بس، کیب) زیادہ سے زیادہ 50 فیصد اہلیت کے ساتھ جاری رہے گا۔ ضروری سازو سامان کے نقل و حمل سمیت بین ریاستی اور اندرونِ ریاست نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
ix۔ تمام دفاتر، سرکاری اور نجی، زیادہ سے زیادہ 50 فیصد عملے کی اہلیت کے ساتھ کام کاج انجام دیں گے۔ تمام صنعتی اور سائنسی ادارے، سرکاری اور نجی دونوں کو ، جسمانی دوری بنائے رکھنے سے متعلق قواعد پر عمل کرنے کی شرط کے ساتھ اجازت حاصل ہوگی۔ انہیں بھی وقتاً فوقتاً آر اے ٹی جانچ (افراد میں فلو جیسی علامات کی شناخت کی صورت میں) کے عمل سے گزرنا ہوگا۔
x۔ صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے ذریعہ پہلے ہی ایس او پی جاری کی جا چکی ہیں، جن میں نگرانی کرنے والی ٹیموں اور سوپروائزروں کے لئے ویب سائٹ پر دستیاب تربیتی مینووَل بھی شامل ہیں اور ان پر عمل کیا جانا چاہئے۔
xi۔ حالانکہ، یہ اشاراتی سرگرمیاں ہیں اور ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مقامی صورتحال کا محتاط جائزہ لینا چاہئے، ساتھ ہی احاطہ کیے جانے والے علاقے اور وائرس کی منتقلی کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ لینا چاہئے۔
xii۔ مذکورہ بالا پابندیاں 14 دنوں کی مدت تک جاری رہیں گی۔
xiii۔ کسی علاقے کو کنٹنمنٹ زون قرار دینے سے قبل، ایک عام اعلان کریں، اس کی وجوہات کو اجاگر کریں اور عائد کی جانے والی پابندیوں کے بارے میں بتائیں (اس سلسلے میں مقامی زبان میں ایک کتابچہ جاری کیا جا سکتا ہے جس میں صورتحال کی سنگینی اور پابندیوں کے بارے بتایا گیا ہو)۔
xiv۔ کمیونٹی رضاکاران، سول سوسائیٹی تنظیموں، سابق فوجیوں اور مقامی این وائی کے / این ایس ایس مراکز کے اراکین کو، کنٹمنٹ سرگرمیوں کی پائیدار انتظام کاری، اور پائیدار تبدیلیٔ رویے کے لئے عوام کی حوصلہ افزائی اور ٹیکہ کاری کے لئے کمیونٹی میں مذکورہ بالا کتابچوں کا ترجمہ کرنے کے کام میں شامل کرنا چاہئے۔
بی۔ جانچ اور نگرانی
کووِڈ۔19 کی انتظام کاری کے لئے جاری حکمت عملی کے طور پر، پورے ضلع میں جانچ۔ پتہ لگانے۔علاج کرنے۔ ٹیکہ لگانے اور کووِڈ کے مطابق رویہ کو عام کرنے سے متعلق حکمت عملی پر عمل جاری رہے گا۔
i۔ علاقے میں مناسب جانچ اور گھر گھر جاکر مریض تلاشنے کو یقینی بنایا جائے اور یہ کام اس مقصد سے تشکیل دی گئی ٹیموں کےذریعہ انجام دیا جائے۔
ii۔ آر اے ٹی کے توسط سے زکام جیسی بیماری کے طبی مشابہت والے معاملات کی جان اور ایس اے آر آئی کے لئے منصوبہ بندی۔ بیماری کی علامات کے حامل تمام افراد جن کی آر اے ٹی کے ساتھ ایس اے آر ایس ۔ سی او وی۔2 بیماری کی رپورٹ نیگٹیو آئی ہے، انہیں آر ٹی پی سی آر کے توسط سے آرام کرنے کی ضرورت ہے۔
iii۔ کمیونٹی پر مبنی تنظیموں کی شمولیت اور سخت قانونی فریم ورک کے توسط سے کووِڈ کے مطابق رویہ پر سختی کے ساتھ عمل پیرائی کو یقینی بنانا۔
سی۔ طبی انتظام کاری
i۔ صحتی بنیادی ڈھانچہ کا ضرورت کے لحاظ سے تجزیہ کیا جائے گا تاکہ موجودہ اور پیشن گوئی کیے گئے معاملات (آئندہ ایک مہینے) کی انتظام کاری کی جا سکے اور مناسب تعداد میں آکسیجن والے بستر، آئی سی یو بستر، وینٹی لیٹرس، اور ضرورت کے حساب سے عارضی ہسپتالوں سمیت ایمبولینسوں کی یقین دہانی کے لئے ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔
ii۔ سرکاری، نجی صحتی سہولتوں سمیت ہسپتال کی سہولتیں مرکزی وزارتوں، ریل ڈبوں، عارضی فیلڈ ہسپتالوں وغیرہ کے ساتھ دستیاب ہیں۔
iii۔ اس امر کو یقینی بنائیں کہ ہوم آئیسولیشن کے لئے عوام کے اطمینان والے پروٹوکول کی اجازت صرف ہوم آئیسولیشن کےتحت دی جانی چاہئے۔ اس طرح کا نظام تشکیل دیں کہ ان کی باقاعدہ نگرانی کے لئے کال سینٹروں کے علاوہ نگراں ٹیموں کی مدد حاصل کی جائے جو ایسے گھروں کا دورہ کر سکیں۔
iv۔ ہوم آئیسولیشن کے تحت تمام مریضوں کے لئے سہولت کے حساب سے تیار کی گئی کٹ کی تجویز، جس میں ’کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے‘ اس کی تفصیل شامل ہو۔
v۔ زیادہ سنگین معاملات اور ان کو بروقت ہسپتال میں منتقل کرنے کے لئے مخصوص نگرانی کی جانی چاہئے۔ اسی طرح، پازیٹیو کیسوں کے رابطے میں آنے والے بزرگ اور ایک سے زیادہ بیماریوں کے شکار افراد کو قرنطائن مراکز میں منتقل کرکے ان کی نگرانی کی جانی چاہئے۔
vi۔ کووِڈ کے لئے کلی طور پر وقف تمام ہسپتالوں کے لئے بطور اِن ۔چارج سینئر ضلع افسران کی تقرری کی جائے اور مریضوں (گھر میں علیحدہ کیے گئے مریضوں سمیت)کی ان کی بیماری کی علامات کے مطابق ، متعلقہ سہولتی مراکز میں ، بلارکاوٹ منتقلی کے لئے ایک نظام قائم کیا جائے۔
vii۔ اس طرح کے مقصد کے لئے خاصی تعداد میں ایمبولینسوں کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔
viii۔ آکسیجن، دیگر متعلقہ لاجسٹکس، ادویہ وغیرہ کی دستیابی کے لئے ریاستی افسران کے ساتھ تال میل بنائیں اور ان کے صحیح استعمال کو یقینی بنائیں۔
ix۔ داخل مریضوں کی آکسیجن تھریپی کے لئے آکسیجن کے صحیح استعمال پر وزارت صحت کے ذریعہ جاری کردہ رہنما خطوط پر عمل کیا جانا چاہئے۔
x۔ زیر تفتیش دوا (ریمڈیسیور /ٹوسیلی زومیب وغیرہ ) کے استعمال کے لئے وزارت صحت کے ذریعہ جاری کردہ کلینکل مینجمنٹ پروٹوکول/ ایڈوائزری پر سختی سے عمل کیا جانا چاہئے۔
xi۔ انسیڈینٹ کمانڈر / ضلع کلکٹر / میونسپل کمشنر کے ذریعہ سہولتی مراکز کے لحاظ سے مریضوں اور اموات کا جائزہ لیا جائے گا۔ فیلڈ اسٹاف/ہسپتالوں کو امدادی نگرانی فراہم کرنے کے لئے کمیونٹی میں اور ہسپتالوں میں تمام اموات کے لئے ڈیتھ آڈٹ پر کام کیا جائے گا۔
ڈی۔ ٹیکہ کاری
اہلیت والی عمر کے افرا کی 100 فیصد ٹیکہ کاری جائے گی اور اس کے لئے اضافی ٹیکہ کاری مراکز قائم کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ مراکز کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کو بھی بروئے کار لایا جائے گا۔
ای۔ کمیونٹی کی شمولیت
i۔ کمیونٹی کے لئے مناسب جدید معلومات فراہم کرانے کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ سخت کنٹنمنٹ اقدامات کی ضرورت کو بھی یقینی بنانا ہے تاکہ ان کی شمولیت ہو اور ان کی حمایت بھی حاصل ہوسکے۔
ii۔ بڑے پیمانے کے کنٹنمٹ کے اعلان سے قبل اہم ضروریات وغیرہ کے سلسلے میں عوامی نقل و حمل کے لئے خاطر خواہ وقت کی رعایت فراہم کریں۔
iii۔ کمیونٹی میں غلط معلومات اور افراتفری سے بچنے کے لئے ضروری اقدامات کریں۔
iv۔ مثبت ماحول پیدا کرنے اور کمیونٹی کے ساتھ پائیدار ڈائیلاگ کے لئے مقامی سطح کی این جی او/ سی بی او/ سی ایس او، رائے دینے والے حضرات اور ماہرین کو شامل کریں ۔
v۔ ابتدائی انتباہی اشاروں اور خود رپورٹنگ کے سلسلے میں وسیع پیمانے پر تشہیر کریں تاکہ مریضوں کی جلد شناخت کی جا سکے اور ہوم آئیسولیشن کے مریضوں کو ٹالی جا سکنے والی اموات سے بچایا جا سکے۔
vi۔ میکنزم کے بارے میں وسیع پیمانے پر تشہیر کریں جس کے تحت عوام خود کی جانچ کر واسکے، دستیاب صحتی مراکز کے بارے میں تفصیلات حاصل کرسکے، ایمبولینس حاصل کرنے کے بارے میں معلومات حاصل کر سکے، وغیرہ(کمیونٹی پر مبنی تنظیموں کی ، فوری طور پر معلومات فراہم کرنے کے لئے واٹس ایپ گروپ قائم کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے تاکہ وہ افراد جنہیں مدد اور /یا نگہداشت درکار ہے انہیں تاخیر نہ ہو۔)
vii۔ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ ہسپتالوں کے بستر اور ان کی دستیابی کے بارے میں تفصیلات کو آن لائن فراہم کرایاجائے اور اس معلومات کو یومیہ بنیاد پر میڈیا میں بھی جاری کیا جائے۔
Viii۔ آکسیجن، ادویہ، ویکسین اور ٹیکہ کاری مراکز کی دستیابی کی تفصیلات سمیت ریمڈیسیور/ٹوسیلی زومیب وغیرہ کے استعمال کے بارے میں رہنماخطوط کی بھی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جائے تاکہ کمیونٹی میں خوداعتمادی پیدا کی جا سکے۔
ix۔ کمیونٹی کو ہلکے اثر والے کووِڈ۔19 کیسوں کی گھر پر آسانی کےساتھ دیکھ بھال کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے ۔ اس کے لئے انہیں درجہ حرارت اور پلس آکزی میٹر کی مدد سے آکسیجن سیچوریشن جیسی اہم چیزوں کی مناسب دیکھ ریکھ کےبارے میں علم ہونا چاہئے۔
x۔ عمل آوری کے لئے ریگولیٹری فریم ورک سمیت کووِڈ کے مطابق رویہ کو عام کرنے کی ضرورت کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جانے چاہئے۔
کمیونٹی میں خوداعتمادی پیدا کریں، اس کے تحت بیماری کی نوعیت کے بار ے میں معلومات کو اجاگر کریں، اس حقیقت کے بارے میں بتائیں کہ بیماری کی جلد شناخت سے جلد صحتیابی میں مدد ملتی ہے اور 98 فیصد افراد صحتیاب ہو رہے ہیں۔ اس سے کووِڈ۔19 سے متعلق پھیلی بری افواہ اور خوف دور ہوگا۔ اس سلسلے میں اس طرح کے پروگراموں کے انعقاد کے لئے سول سوسائٹی کی تنظیموں کی شمولیت دور رَس اثرات مرتب کرے گی۔
*******
ش ح ۔اب ن
U-3987
(Release ID: 1714248)
Visitor Counter : 277