زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
بھارت میں موسم گرما کی فصلوں کے رقبے میں اضافہ
پچھلے سال کے بنسبت اس موسم گرما کی بیج بوائی کے رقبے میں 21.5 فیصد اضافہ
دالوں کی بوائی کے رقبے میں 6.45 لاکھ ہیکٹیئر رقبے سے 12.75 لاکھ ہیکٹیئر رقبے تک اضافہ جو تقریباً 100 فیصد اضافہ ہے
تلہن اور چاول کی بوائی کے رقبے میں تقریباً 16 فیصد کا اضافہ
Posted On:
23 APR 2021 1:18PM by PIB Delhi
نئی دہلی،23 اپریل ، 2021/ملک میں لگاتار دوسرے سال زبردست منصوبہ بندی اور ریاستوں اور مرکزی حکومت کی مربوط کوششوں نیز کسانوں کی محنت کی وجہ سے موسم گرما کی فصلوں کی بوائی کے رقبے میں اضافہ ہوا ہے۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے دلہن ، موٹے اناج، غذایت والے اناج اور تلہن جیسی موسم گرما کی فصلوں کی سائنسی کاشت کے لیے نئے اقدامات کئے ہیں۔
23 اپریل 2021 کو ملک میں موسم گرما کی بوائی پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران کی گئی بوائی سے 21.5 فیصد زیادہ ہے۔ موسم گرما کی فصل کا مجموعی رقبہ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ایک سال پہلے کے 60.67 لاکھ ہیکٹیئر سے بڑھ کر 73.76 لاکھ ہیکٹیئر ہو گیا۔
دلہن کے رقبے میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ 23 اپریل 2021 کو دلہن کی بوائی کے رقبے میں اضافہ ہوکر یہ 12.75 لاکھ ہیکٹیئر ہو گیا جبکہ جبکہ پچھلے سال یہ 6.45 لاکھ ہیکٹیئر تھا۔ یہ اضافہ تقریباً 100 فیصد ہے۔ رقبے میں یہ اضافہ اصل میں تمل ناڈو، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال، اتر پردیش، گجرات ، بہار، چھتیس گڑھ ، مہاراشٹر، کرناٹک وغیرہ میں ہوا ہے۔
تلہن کے رقبے میں جو 9.03 لاکھ ہیکٹیئر تھا اب 10.45 لاکھ ہیکٹیئر ہو گیا ہے۔ یہ اضافہ تقریباً 16 فیصد ہے۔ یہ علاقہ مغربی بنگال، کرناٹک، گجرات، مہاراشٹر، اتر پردیش، تمل ناڈو، آندھرا پردیش اور چھتیس گڑھ ہے۔
چاول کی بوائی کا رقبہ 33.82 لاکھ ہیکٹیئر سے بڑھ کر 39.10 لاکھ ہیکٹیئر ہو گیا جو تقریباً 16 فیصد زیادہ ہے۔ موسم گرما کے چاول کی یہ بوائی مغربی بنگال، تلنگانہ، کرناٹک، آسام، آندھرا پردیش، اڈیشہ، چھتیس گڑھ، تمل ناڈو اور بہار وغیرہ کا ہے۔
امکان ہے کہ موسم گرما کی بوائی مئی کے پہلے ہفتے میں مکمل ہو جائے گی اور اس کے رقبے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ موسم گرما کی فصلوں سے نہ صرف اضافی آمدنی فراہم ہوئی ہے بلکہ روزگار کے موقعے بھی پیدا ہوئے ہیں۔ موسم گرما کی فصلوں سے ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ مٹی کی زرخیزی میں خاص طور پر دلہن کی فصلوں سے بہتری آئی ہے۔
تقریبا ً سبھی آبی ذخیروں میں پانی کی سطح میں بہتری آنے سے ربیع اور موسم سرما دونوں کی فصلوں کے تحفظ میں مدد ملی ہے۔ جیساکہ مجموعی طور پر پیداوار کے بارے میں خاطر خواہ اضافے کی امید ہے۔
کسانوں نے کاشت کے سائنسی طور طریقے استعمال کر کے بیجوں کے ڈرل / زیرو کے ذریعے موسم گرما کی فصلوں کی بوائی کی۔ کسانوں نے زیادہ پیداوار والی فصلوں کی کاشت شروع کی اور انہوں نے زیادہ پیداوار اور معاشی فائدوں کے لیے فصل کے بعد کی ویلیو ایڈیشن ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا۔
ایک خاکہ تیار کرنے کے لیے زید قومی کانفرنس کا انعقاد جنوری 2021 میں کیا گیا جس میں ریاستوں کے ساتھ چیلنجوں سے متعلق تبادلۂ خیال کیا گیا۔
۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U –3914
(Release ID: 1713695)
Visitor Counter : 338