صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ٹی بی مکت بھارت


ڈاکٹر ہرش وردھن نے ٹیوبر کلوسس ٹیکنیکل کنسلٹینٹ نیٹورک سے خطاب کیا

پولیو کے خاتمے اور کووڈ بندوبست میں عالمی ادارۂ صحت کے رول کی ستائش کی

’’اس عوامی تحریک کی کامیابی صرف اس بات پر منحصر ہے کہ سرگرمیاں زمینی سطح پر عوام تک کتنی پہنچ رہی ہیں‘‘

بھارت سے ٹی بی کا خاتمہ دنیا کے لئے گہرے اثرات مرتب کرنے کا باعث بنے گا: ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 13 APR 2021 2:49PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  13 /اپریل 2021 ۔ صحت و کنبہ بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج منعقدہ ایک پروگرام میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ٹیوبرکلوسس ٹیکنکل کنسلٹینٹ نیٹ ورک ٹیم سے خطاب کیا جس میں عالمی ادارۂ صحت کے ٹی بی کے لئے قومی پیشہ ور افسران، ملک بھر کے کنسلٹینٹ شامل تھے۔ پروگرام میں ڈاکٹر ہرش وردھن کے ساتھ ڈبلیو ایچ او – ایس ای اے آر او کی ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر پونم کھیترپال تھیں اور بھارت میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ ڈاکٹر روڈریکو اوفرین بھی موجود تھے۔

اس موقع پر ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھارت سے 2025 تک ٹی بی کو جڑ سے ختم کرنے کی کوشش میں ڈبلیو ایچ او کے مسلسل تعاون کے لئے اس کا شکریہ ادا کیا اور مبارک باد دی۔ انھوں نے آئی سی ایم آر اور انڈین ایسوسی ایشن آف پریونٹیو اینڈ سوشل میڈیسن کے ذریعہ حال ہی میں کئے گئے سب – نیشنل ڈیسیز سرٹیفکیشن نے بھی مدد کے لئے ڈبلیو ایچ او کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ اب ہم نے اپنے ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ لکشدیپ اور جموں و کشمیر کے ایک ضلع بڈگام کو ٹی بی سے پاک قرار دے دیا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس پر تفصیل سے روشنی ڈالی کہ عالمی ادارۂ صحت، صحت سے متعلق سبھی امور میں نظام پر مبنی تبدیلی کا مسلسل محرک رہا ہے، چاہے وہ تکنیکی مدد کی بات ہو یا ریسرچ کی، پالیسی تیار کرنے، نگرانی اور تجزیہ، صلاحیت سازی، پبلک ہیلتھ کمیونی کیشن کی بات ہو یا پھر معلومات کے اشاعت کی، ڈبلیو ایچ او نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے اور قومی صحت پالیسی تیار کرنے سے لے کر آیوشمان بھارت اور ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹرس کے توسط سے پرائمری صحت دیکھ بھال کے نظم کو مزید مضبوط کرنے اور ڈیجیٹل ہیلتھ کی حوصلہ افزائی میں بھی عالمی ادارۂ صحت ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ اس تناظر میں انھوں نے اپنے اس دور کو بھی یاد کیا جب وہ دہلی کے وزیر صحت تھے، جس میں ڈبلیو ایچ او پولیو کے خاتمے میں بیحد سرگرم تعاون دیا۔ 2009 سے قبل دنیا کے کل پولیو کے معاملات کی 60 فیصد تعداد بھارت میں تھی، لیکن 2011 کے بعد بھارت پولیو سے پاک ہوا۔ انھوں نے کووڈ بحران  میں بھی ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ دستیاب کرائی جارہی مدد کا ذکر کیا۔

انھوں نے نیشنل ٹیوبرکلوسس ایلیمنیشن پروگرام (این ٹی ای پی) کے تحت مشاورتی نیٹ ورک کے اہم رول کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ملک میں ٹی بی کے جو نامعلوم معاملات تھے، اس میں اس نظام میں اہم مدد کی، جس کی بدولت مریضوں کے کامیاب علاج کے ہدف کو حاصل کیا جاسکا۔  انھوں نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اب ہم ٹی بی کے مریضوں کو اپنے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کے توسط سے بہتر حفظان صحت کی سہولت دستیاب کرانے کے اہل ہیں اور اپنے ایکٹیو کیس فائنڈنگ یعنی اے سی ایف مہم کے ذریعہ سے کمیونٹیز تک آسانی سے پہنچ سکتے ہیں اور ٹی بی مریضوں کو مفت علاج دستیاب کراسکتے ہیں۔ تشخیص اور فوری علاج ٹی بی کے جڑ سے خاتمے کے اہم پہلو ہیں۔ ایسے میں مشاورتی نظام کو اب دو چیزوں پر خاص طور سے توجہ مرکوز  کرنا چاہئے، جس میں ٹی بی کے معاملات کی شروع شروع میں ہی نشان دہی اور نئے معاملات میں کمی لانے کی کوشش شامل ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے زمینی سطح پر ایک ایسے ماڈل کو شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس کی توسیع کی جاسکے اور جسے دیگر مقامات پر نافذ کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ ٹی بی عوامی تحریک کی کامیابی صرف اس بات پر منحصر ہے کہ اس سے منسلک سرگرمیاں زمینی سطح پر آبادی تک کتنی پہنچ پاتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قدم ریاستوں کی صورت حال کے مطابق اٹھائے جانے چاہئیں اور سب سے اہم یہ ہے کہ ایسے علاقوں کے مطابق کام کیا جانا چاہئے جہاں پہنچنا آسان نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ دو ریاستیں ایک جیسی نہیں ہیں اور ہمیں اپنی سرگرمیوں کو جغرافیائی ضرورتوں کے مطابق ہی تیار کرنا چاہئے، جو کثیر جہتی اثر پیدا کرسکیں اور جن کے ذریعہ ہونے والی تبدیلی کا تجزیہ کیا جاسکے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ بھی کہا کہ ڈبلیو ایچ او گزشتہ 70 برسوں سے دیگر وزارتوں، گرام پنچایتوں اور منتخب نمائندوں کے ساتھ شراکت داری سے مسلسل تعاون کررہا ہے، جس کے سبب تعاون کا نظام آج مضبوط ہوا ہے۔

اپنی تقریر کے آخر میں انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹی بی کا خاتمہ نہ صرف بھارت کے لئے اہم ہے بلکہ یہ پوری دنیا کے لئے گہرے اثرات مرتب کرنے والا ہوگا اور چھوٹے ملکوں کو بھی اس سمت میں آگے بڑھنے کے لئے اس سے یقیناً ترغیب ملے گی۔

انھوں نے بھارت سے ٹی بی کو ختم کرنے کی بھارت کی لڑائی میں دیہی سطح سے لے کر ضلع، ریاست، اسپتالوں اور تحقیقی کام اور پالیسیوں کے نفاذ میں الگ الگ سطح پر کام کررہے ہر شخص کا شکریہ ادا کیا اور سبھی سے درخواست کی کہ ٹی بی جن آندولن کو کامیاب بنانے کے لئے اپنا مکمل تعاون جاری رکھیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ نے کہا کہ ٹی بی کو ختم کرنے کے لئے بھارت کی سیاسی عہد بستگی کا اظہار اس بات سے ہوتا ہے کہ حکومت نے 2016 سے 2018 کے درمیان ٹی بی کے لئے مختص بجٹ کو 105 ملین ڈالر سے بڑھاکر 458 ملین ڈالر کردیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ الاٹمنٹ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او ٹیوبرکلوسس کنسلٹنٹ نیٹ ورک کی اپنی مہم کو جاری رکھنے کے لئے دیگر کسی عطیہ کنندہ پر منحصر رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس موقع پر صحت خدمات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سنیل کمار اور وزارت کے دیگر سینئر اہلکار بھی موجود تھے۔

 

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 3681

13.04.2021



(Release ID: 1711695) Visitor Counter : 200