ریلوے کی وزارت

ریلوے کے پاس اِس سال 215058 کروڑ روپے کے ساتھ اب تک کا سب سے زیادہ منصوبہ جاتی کیپٹل اخراجات، جس میں عام بجٹ میں مختص کئےگئے داخلی وسائل سے 7500 کروڑ روپے، اضافی بجٹ سے متعلق وسائل سے 100258 کروڑ روپےاور کیپٹل اخراجات تخصیص سے 107100 کروڑ روپے شامل


مجوزہ بجٹ 21-2020 میں مجموعی کیپٹل بجٹ 22-2021 میں کیپٹل اخراجات 54016 کروڑ روپے ہے، جو مجوزہ بجٹ 21-2020 سے 33 فیصد زیادہ ہے

مختص رقم سے آتم نربھر بھارت کو مضبوطی ملے گی اور اس رقم کا بہتر استعمال اہم بنیادی ڈھانچہ جاتی پروجیکٹوں کو پورا کرنے، مسافروں کی سہولیات اور سکیورٹی سے متعلق شعبوں میں صلاحیت سازی کیلئے کیا جائےگا

ویسٹرن ڈیڈیکیٹیڈ فریٹ کوریڈور اور ایسٹرن ڈیڈیکیٹیڈ فریٹ کوریڈور کے جون 2022 تک شروع ہو نے کی امید، ایسٹ کوسٹ کوریڈور، ایسٹ ویسٹ کوریڈور اور نارتھ ساؤتھ کوریڈور نا م سے مستقبل کے ڈیڈیکیٹیڈ فریٹ کوریڈور پر بھی کام شروع کیاجائے گا

سیاحتی روٹوں پر اور زیادہ وِستا ڈوم ایل ایچ بی کوچ متعارف کرائے جائیں گے

زیادہ گھنے نیٹ ورک او رزیادہ استعمال کئےجانے والے نیٹ ورک کیلئے ملک میں ہی تیار خودکار ٹرین تحفظ نظام کو شروع کیا جائے گا

Posted On: 01 FEB 2021 6:06PM by PIB Delhi

 

نئی دلی،یکم فروری، ریلوے کے پاس اِس سال 215058 کروڑ روپے کے ساتھ اب تک کا سب سے زیادہ منصوبہ جاتی کیپٹل اخراجات ہیں، جس میں عام بجٹ میں مختص کئے گئےداخلی  ذرائع سے 7500 کروڑ روپے، اضافی بجٹ سے متعلق وسائل سے 100258 کروڑ روپے اور  سرمایہ جاتی اخراجات  کی تخصیص سے 107100 کروڑ روپے شامل ہیں۔

 

پارلیمنٹ میں پیر کے روز پیش کئے گئے عام بجٹ 22-2021 میں ریلوے کے لئے 110055 کروڑ روپے کے ریکارڈ اخراجات کی تجویز کی گئی ہے، جس میں 107100 کروڑ روپے سرمایہ جاتی اخراجات کے لئے   ہیں۔

 

کُل بجٹ  تخصیص  37050 کروڑ روپے ہے، جو مالی سال 21-2020 کے بجٹ کے مقابلے 53 فیصد زیادہ  ہے۔ کووڈ-19 وبا کے باوجود یہ بھارتی ریلوے میں ڈھانچہ جاتی پروجیکٹوں  کی سطح پر  کی جا رہی ترقی کا واضح اشارہ ہے۔

 

بھارتی ریلوے سرمایہ جاتی اخراجات میں کئے گئے اِس اضافے کے ساتھ  پوری بھارتی معیشت  کے محرک کے طورپر قیادت کرے گی۔ سالانہ  منصوبہ 22-2021 میں خاص طورسے ڈھانچہ جاتی ترقی، صلاحیت سازی، ٹرمنل سہولیات کے فروغ، ٹرینوں کی رفتار میں اضافہ، سگنل نظام، مسافروں ؍ استعمال کرنے والوں سے متعلق سہولیات میں بہتری ، انڈر پاس ؍ پلوں سے متعلق حفاظتی کام سمیت مختلف سرگرمیوں پر زور دیا گیا ہے۔ مجوزہ بجٹ 22-2021 میں مندرجہ ذیل منصوبہ جاتی زمروں میں اب تک کی سب سے زیادہ  تخصیص کی گئی۔

 

منصوبہ

بجٹ تخمینہ21-2020

بجٹ تخمینہ22-2021

بجٹ تخمینہ 21-2020 میں اضافہ

نئی لائنیں

26971

40932

52%

ڈبلنگ

21545

26116

21%

ٹریفک سہولیات

2058

5263

156%

آراو بی ؍ آر یو بی

6204

7122

15%

 

جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور شمال –مشرقی علاقوں کے قومی پروجیکٹوں کے لئے مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں اب تک  کے سب سے زیادہ 12985 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، جو مالی سال 21-2020 کے 7535 کروڑ روپے کی تخصیص کے مقابلے 72 فیصد زیادہ ہے۔ ڈی ایف سی سی آئی ایل کے لئے 16086 کروڑ روپے، این ایچ ایس آر سی ایل کےلئے  14000 کروڑ روپے اور کے ایم آر سی ایل کے لئے 900 کروڑ روپے کی تخصیص کے ساتھ پی ایس یو  ؍ جے وی ؍ ایس پی وی میں سرمایہ کاری کےلئے 37207 کروڑ روپے کا جی بی ایس مختص کیا گیا ہے۔

 

مندرجہ ذیل فہرست میں بجٹ  تجویز 22-2021 اور بجٹ تجویز 21-2020 کے تقابلی  تفصیل کو ذرائع کی بنیاد پر پیش کیا گیا ہے۔

ذرائع

تخمینہ

2020-21

تخمینہ
2021-22

مجموعی بجٹ سپورٹ

70250

107300

داخلی وسائل

7500

7500

بجٹ سے متعلق اضافی وسائل

83292

100258

مجموعی  مصارف اصل

161042

215058

 

گہری نگرانی، بہتر بندوبست  اور سبھی  فریقوں کے ساتھ رابطے سے یہ  یقینی ہوا ہے کہ اب  سبھی  پروجیکٹوں کے  مقام پر کام انتہائی تیز رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ کچھ پروجیکٹوں کو مارچ 2021 تک مکمل کر لیا جائے گا، جن میں گاندھی نگر اور حبیب گنج اسٹیشن  کی از سر نو ترقی ، احمد آباد بوتاڈ  گیج  تبدیلی ( گیج کنورژن) (170 کلو میٹر)، پیلی بھیت، شاہجہاں پور گیج تبدیلی83 کلو میٹر ، اُتریتیا -رائے بریلی ڈبلنگ (66 کلو میٹر)، غازی پور –اونیہار ڈبلنگ (40 کلو میٹر)، اجمیر –بنگور گرام ڈبلنگ (47 کلو میٹر)  اور کوسی پُل تعمیر (22 کلو میٹر)سمیت   نِرمالی –سیرا گڑھ نئی لائن لائن کی تعمیر شامل ہیں۔ ریلوے برق کاری کے کچھ اہم پروجیکٹوں کے بھی مارچ 2021 تک پورا ہونے کی امید ہے۔ اِن میں ممبئی-آبو روڈ، ممبئی – رتنا گری، ہوڑا- نیو کوچ بہر سیکشن ( مالدا  کے راستے)، پپاوا بندرگاہ تک کنکٹی ویٹی، رتلام ؍ متھرا – جے پور اور پنے – سَتارا ، سونی پت –جند شامل ہیں۔

 

پچھلے مالی سال کے دوران بھارتی ریلوے کو کوڈ سے متعلق غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے مسافر وں کی خدمات کو بند کرنا پڑا۔ حالانکہ نا موافق  حالات کے باوجود بھارتی ریلوے نے قومی سطح پر  ضروری اشیا اور خدمات  کی سپلائی جاری رکھی اور  ہجرت کرنے والے لاکھوں لوگوں کو اُن کی منزل تک بھی پہنچایا۔

 

بھارتی ریلوے نے لاک ڈاؤن  کی  مدت کا استعمال 2000 سے زیادہ اہم رکھ رکھاؤ سے متعلق پروجیکٹوں کو پورا کرنے کےلئے ایک موقع کے طور پر لیا۔ ان میں بڑے پیمانے پر ریل پٹریوں کا رکھ رکھاؤ، فریٹ بزنس سے متلعق پروجیکٹوں پر کام کرنا اور ڈیڈیکیٹیڈ فریٹ کوریڈور، جموں اور کشمیر    اورشمال- مشرقی  علاقے  کی کنکٹی ویٹی وغیرہ جیسے  بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کوتیز رفتار سے آگے بڑھانا شامل ہیں۔ لاک ڈاؤن کے بعد خاص طور سے پچھلے 5 ماہ میں  بھارتی ریلوےکے فریٹ پروجیکٹوں میں  واضح بہتری دیکھی گئی، جو ملک میں اقتصادی احیا کے ساتھ ساتھ ریلوے میں ہوئی تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ ایسا مال گاڑیوں کی اوسط رفتار کو 23 کلو میٹر فی گھنٹہ سے بڑھا کر 46 کلو میٹر فی گھنٹہ کرنے ، مختلف ٹیرف اور غیر ٹیرف تدبیر کرنے کے ساتھ ساتھ آن لائن بکنگ کے لئے پہلی بار ‘‘ فریٹ بزنس ڈیولپمنٹ پورٹل’’ کو شروع کرنے سے ہوا۔ پچھلے سال کے مقابلے یہ مالی سال زیادہ مال بکنگ  کے ساتھ ختم ہونے کا امکان ہے۔

 

یہ بات قابل ذکر ہےکہ بھارتی ریلوے نے بھارت  -2030 کے لئے ایک قومی ریل منصوبہ ( این آر پی) تیار کیا ہے۔ یہ مستقبل میں ریلوے کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ہوگا، جس کے تحت ریلوے میں سال 2030 تک بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی جائے گی، جو سال 2050 تک ریلوے سے متعلق سبھی ضرورتوں اور مانگوں کو پورا کرنے کا اہل ہوگا۔ سال 2030 تک مانگ اور  ضروری  صلاحیت میں اضافے کی شناخت کرنےوالی این آر پی معیشت کی لاجسٹک لاگت کو کم کرنے کےاپنے حتمی ہدف کے ساتھ سال 2050 تک بھارتی ریلوے کے ماڈل شیئر کو پھر سے 45 فیصد تک پہنچانے پر بھی توجہ مرکو ز کرتی ہے۔

 

بجٹ میں یہ اعلان کیا گیا ہے کہ ویسٹرن ڈیڈیکیٹیڈ فریٹ کوریڈور (ڈی ایف سی) اور ایسٹرن ڈیڈیکیٹیڈ فریٹ کوریڈور کے  جون 2022 تک شروع ہونے کی امید ہے۔  ساتھ ہی وزیر خزانہ نے مندرجہ ذیل اضافی پہل کو نافذ کرنے کی تجویز بھی رکھی ہے۔

 

1.سال 22-2021 میں ایسٹرن ڈیڈیکیٹیڈ فریٹ کوریڈور کے سون نگر-گوموہ سیکشن ( 263.7 کلو میٹر)، کو پی پی پی موڈ میں لیا جائے گا۔ اس کے بعد 274.3 کے گوموہ – دَ ن کُنی سیکشن کو پی پی پی موڈ میں لیا جائےگا۔  

 

2.کھڑگپور سے وجے واڑا تک ایسٹ کوسٹ کوریڈور ، بھساول سے کھڑگپور اور دَن کُنی تک ایسٹ ویسٹ کوریڈور اور اِٹارسی سے وجے واڑا تک نارتھ ساؤتھ کوریڈور نام سے مستقبل کے ڈیڈیکیٹیڈ فریٹ کوریڈور پروجیکٹوں کو شروع کیا جائےگا۔ پہلے مرحلے میں ان کی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار کی جائے گی۔

 

3.براڈ گیج روٹوں کے 100 فیصد برق کاری کے کام کو  دسمبر 2023 تک پورا کیا جائے گا۔ سال 2021 کے اختتام تک براڈ گیج روٹ کلو میٹر (آر کے ایم)برق کاری کے 46000آرکے ایم یا 72 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے، جو یکم اکتوبر 2020 کو 41548 آر کے ایم تھا ۔

 

مسافروں کی سہولت اور حفاظت کو ذہن میں رکھتے ہوئے، مسافروں کو بہتر سفر کا  احساس دلانے کے مقصد سے بجٹ میں مسافر ٹرینوں کےلئے خوبصورت ڈیزائن والے وِستا ڈوم ایل ایچ بی کوچ دینے کی تجویز رکھی گئی ہے۔وہیں دوسری طرف بھارتی ریلوے کے زیادہ گھنے نیٹ ورک اور زیادہ استعمال ہونے والے روٹوں پرملک میں تیار خودکار ٹرین حفاظت کے التزام کئے گئے ہیں۔ یہ نظام انسانی غلطی سے ہونے والے ٹرین حادثات کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

 

*************

( ش ح ۔ف ا۔  ک ا)

U. No. 3387



(Release ID: 1709611) Visitor Counter : 188


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Punjabi