نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
بنیادی خواندگی کو مستحکم کرنے کے لیے نوجوانوں میں پڑھنے کی عادت کو فروغ دیں: نائب صدر
’مزید مصنفین بچوں کے لیے کتابیں لکھیں‘: نائب صدر
جناب نائیڈو نے انتظامیہ، عدلیہ اور تعلیم میں مقامی زبانوں کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی اپیل کی
سرلا داس کی اڑیہ میں لکھی ہوئی مہابھارت آسان، بول چال کی زبان میں لکھنے کی طاقت کو اجاگر کرتی ہے: نائب صدر جناب نائیڈو
جناب نائیڈو نے شاعر سرلا داس کے 600ویں یومِ پیدائش کی تقریب پر ان کی تعریف آدی کبی (قدیم شاعر)، آدی ایتہاسیکا (قدیم مؤرخ) اور آدی بھوگول بتھ (قدیم جغرافیہ داں) کے طور پر کی
Posted On:
02 APR 2021 6:41PM by PIB Delhi
نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج بچوں میں ابتدائی عمر سے ہی پڑھنے کی عادت ڈالنے پر زور دیا تاکہ ان کی بنیادی خواندگی کو مضبوط کیا جا سکے۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ماہرین تعلیم، دانشور، والدین اور اساتذہ بچوں میں پڑھنے کی عادت ڈالنے پر خصوصی توجہ دیں۔
انہوں نے بچوں کی شخصیات کو پروان چڑھانے میں پڑھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور انہیں گیجیٹ کے ضرورت سے زیادہ استعمال سے دور رکھنے کی تاکید کی۔
جناب نائیڈو نے زور دے کر کہا کہ اسکولوں کو چاہیے کہ وہ کتابوں کی دلچسپ دنیا کو کلاس روم میں زندہ کرنے کی کوشش کریں اور مصنفین سے بچوں کے لیے مزید کتابیں لکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتابیں بچوں کی متعدد دلچسپیوں اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھ کر لکھی جانی چاہئیں۔
آدی کبی (قدیم شاعر) سرلا داس کے 600ویں یوم پیدائش کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے، نائب صدر نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ سرلا داس کے ذریعہ تحریر کردہ مہا بھارت نے اپنے منفرد انداز و اسلوب کی وجہ سے سینکڑوں سال بعد بھی اڑیہ لوگوں میں اپنی مقبولیت نہیں کھوئی ہے۔ اس کا ذکر کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ اس سے آسان، بول چال کی زبان میں لکھنے اور لوگوں سے بات چیت کرنے کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔
اس تناظر میں، جناب نائیڈو نے انتظامیہ اور عدلیہ کو مشورہ دیا کہ وہ عوام سے مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے کے لیے مقامی زبان کا زیادہ استعمال کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پرائمری اسکول میں ذریعہ تعلیم مادری زبان یا مقامی زبان ہونی چاہیے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم میں مادری زبان کے فوائد کو ظاہر کرنے والے مطالعات کا بھی حوالہ دیا۔
سرلا داس کو صرف آدی کبی (قدیم شاعر) ہی نہیں، بلکہ آدی ایتہاسیکا (قدیم مؤرخ) اور آدی بھوگول بتھ (قدیم جغرافیہ داں) قرار دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ سرلا داس جمہوری ادب کو فروغ دینے میں پیش پیش تھے کیوں کہ انہوں نے 15ویں صدی میں بول چال کی زبان استعمال کی تھی۔ کبیر اور یوگی ویمنا سے سرلا داس کا موازنہ کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ عظیم شاعروں میں پیچیدہ جذبات و خیالات کو آسان زبان میں پیش کرنے اور قارئین کے وسیع حلقے پر دیرپا اثر چھوڑنے کی غیر معمولی صلاحیت ہوتی ہے۔
نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ کیسے سرلا داس کے ذریعہ اپنی مہا بھارت میں ہیرو اور ہیروئن کی کردار نگاری نے بعد کے مصنفین کو اس بات کی ترغیب دی کہ وہ کوئی ایک یا دو کردار لیکر ان کے اوپر مکمل ناول تیار کریں۔ سرلا کی خواتین کردار مضبوط ہیں اور ان کے اندر ذہن و دل کی قابل ذکر خصوصیات موجود ہیں، اور وہ بڑے حوصلہ اور اعتماد کے ساتھ کام کرتی ہیں۔
سرلا داس کو عظیم ادیب قرار دیتے ہوئے، جنہوں نے ’اڑیہ زبان کے بابائے آدم‘ کا لقب حاصل کیا تھا، نائب صدر نے کہا کہ انہوں نے اڑیہ زبان اور ثقافت کو مزید تقویت بخشی۔ ’’اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ حکومت ہند نے اڑیہ کو کلاسیکی زبان تسلیم کیا ہے اور سرلا داس اس کی روشنی کے طور پر کھڑے ہیں،‘‘ انہوں نے مزید کہا۔
اس موقع پر، جناب نائیڈو نے ممتاز ’کلنگا رتن‘ سے سرفراز کیے جانے پر آندھرا پردیش کے گورنر، جناب بشوا بھوشن ہری چندن کو مبارکباد دی۔ اس سے پہلے، دن کے شروع میں، جناب نائیڈو نے بھونیشور کے راج بھون میں ایک پودا لگایا۔
اس پروگرام میں اوڈیشہ کے معزز گورنر جناب گنیشی لال، آندھرا پردیش کے معزز گورنر جناب بشوا بھوشن ہری چندن، پٹرولیم اور قدرتی گیس کے معزز وزیر جناب دھرمیندر پردھان، وزیر مملکت جناب پرتاپ جینا، سرلا ساہتیہ سنسد کے صدر ڈاکٹر پرواکر سوائین، سابق چیف سکریٹری جناب سہدیب ساہو، سرلا ساہتیہ سنسد کے ممبران اور دیگر لوگوں نے شرکت کی۔
*****
ش ح – ق ت – م ف
U No. 3119
(Release ID: 1709275)
Visitor Counter : 223