کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

مختلف نگراں اداروں کے ایک سنگل ونڈو نظام میں انضمام کی ضرورت: ڈی او پی سکریٹری


تقریبا 15 فیصد سی اے جی آر کے ساتھ، طبی آلات کا شعبہ، حفظان صحت کے شعبے میں شامل دواسازی اور طبی خدمات وغیرہ جیسے عناصر میں سب سے زیادہ ترقی کی صلاحیت کا حامل ہے

Posted On: 25 MAR 2021 5:32PM by PIB Delhi

طبی آلات کا شعبہ، جس نے وبائی امراض کے دوران ترقی کی رفتار قائم رکھی اور جس کے 2024 تک 65 ارب ڈالر کی صنعت بن جانے کا امکان ہے،  ملکی کاروباریوں کے لیے عالمی بازاروں میں رسائی حاصل کرنے کے لیے ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

طبی آلات کی نمائش 2021 کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ ادویہ سازی، منسٹری آف کیمیکلز اینڈ فرٹیلائزرس کی سکریٹری محترمہ ایس اپرنا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نئی ٹیکنالوجیوں میں اختراع اور ان سے ہم آہنگی کے ذریعے گھریلو اور ایکسپورٹ مارکیٹوں میں زبردست مواقع سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ طبی آلات کی صنعت، جو 15 فیصد کی شرح کے ساتھ ترقی کررہی ہے۔ حفظان صحت کے شعبے کے تمام اجزا ہیں، جن میں ادویہ سازی اور طبی خدمات بھی شامل ہیں، سب سے زیادہ ترقی کی صلاحیت رکھتی ہے۔

محترمہ اپرنا نے کہا کہ یہ یادرکھنا چاہیے کہ یہ ایک بین العلومی شعبہ ہے۔ اس کی بے شمار مصنوعات میں ریجنٹس، تشخیصی آلات اور تصویر لینے والے اعلی درجے کے آلات شامل ہیں۔ اس بنا پر یہ شعبہ نہایت ہی متوازن اور محتاط طریقہ کار کا متقاضی ہے۔

طبی آلات کی اندرون ملک تیاری کے لیے ترغیبات کے علاوہ، سکریٹری موصوفہ نے مختلف نگراں  اداروں کو ایک سنگل ونڈو کے نظام میں ضم کردینے اور سرمایہ کاروں، سامان سازوں، برآمد کاروں اور نگراں ماحولیاتی نظام کے درمیان ایک شفاف، مستحکم، قابل فہم انٹرینس قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ہندوستان نے پی پی ای کٹس، جراحی کے دستانے، سینی ٹائزرس اور این-95 ماسک جیسی خصوصی دیکھ بھال والی اشیا کی تیاری سے اپنی پیداواری صلاحیت میں بڑا اضافہ کیا ہے اور طبی آلات اور خدمات مہیا کرنے کے سلسلے میں اسے ایک مرکزی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔

طبی آلات کی نمائش 2021 کے افتتاح میں اظہار رائے کرتے ہوئے ای ای پی سی انڈیا کے چیئرمین جناب مہیش دیسائی نے کہا کہ ‘ہندوستان میں طبی آلات کی صنعت میں بڑی بڑی ایم این سیز کے علاوہ چھوٹے اور درمیانی کاروباری ادارے (ایس ایم ایز) شامل ہیں اور بڑے پیمانے پر ترقی کررہے ہیں۔ یہ صنعت اگلے 5 برسوں میں زبردست ترقی کرنے والی ہے’۔

اس صنعت میں ہندوستان، ایشیا میں جاپان، چین اور جنوبی کوریا کے بعد چوتھا ملک ہے۔ تاہم گزشتہ چند برسوں کی طرح اگر اسے سرکاری امداد حاصل رہے تویہ حجم اور معیار کے حوالے سے اپنے کچھ اہم عنصروں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔

اس شعبے کی ترقی کے لیے حکومت کے اقدامات میں 100 فیصد ایف ڈی آئی، طبی ٹیکنالوجی پارک، پیداوار سے وابستہ ترغیبات (پی ایل آئی) منصوبہ شامل ہے۔ حالیہ طبی آلات ترمیمی ضابطہ 2020 کا مقصد اس شعبے کو مزید ضابطہ بند بنانا ہے۔

گھریلو اور عالمی بازاروں میں نئے مواقع کے پیش نظر، ورچوئل پلیٹ فارم پر ای ای پی سی انڈیا کے نائب چیئرمین جناب ارون کمار گرودیا نے کہا کہ ‘کووڈ-19 کی وبا نے ہماری طبی آلات کی صنعت کو مضبوطی کی راہ پر لگادیا اور ہندوستان اپنے مقصد میں پورا اترا ہے۔’

ہندوستان کا حفظان  صحت کا شعبہ، اپنے کوریج میں استحکام، خدمات اور سرکار اور نجی اداروں کی طرف سے بڑھی ہوئی مالی امداد کی وجہ سے تیز رفتار ترقی کررہا ہے۔ اس کے پروگرام ایشیا اور مغربی ممالک میں اس کے حریفوں کے مقابلے میں کم لاگت والے ہوتے ہیں۔

*************

ش ح۔ س ب۔ ت ع

U No. 3075

26.03.2021

 

 


(Release ID: 1707722) Visitor Counter : 107