بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
نتن گڈکری نے نئی دہلی میں روایتی صنعتوں کو تقویب بخشنے کی غرض سے فنڈ کی اسکیم (ایس ایف یو آرٹی آئی)کے تحت کلسٹرس کے نفاذ کے بارے میں دوروزہ ورک شاپ کا افتتاح کیا
Posted On:
09 MAR 2021 1:22PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،09؍مارچ:بہت چھوٹے ، چھوٹے اوردرمیانے درجے کے کاروباری اداروں ایم ایس ایم ای کے مرکز وزیرجناب نتن گڈکری نے منگل کو نئی دہلی میں ڈاکٹرامبیڈکر انٹرنیشنل سینٹرکے مقام پرروایتی صنعتوں کے احیاء کے لئے فنڈ کی اسکیم (ایس ایف یو آرٹی آئی)کے تحت دستکاری کے روایتی کلسٹرس کے نفاذ کے بارے میں ایک دوروزہ روک شاپ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ایم ایس ایم ای کے وزیرمملکت جناب پرتاپ چندرسارنگی بھی موجودتھے ۔ جناب گڈکری نے لیمپ جلاکر ورک شاپ کا افتتاح کیا۔ اس ورکشاپ کا مقصد تمام متعلقہ فریقوں کو مقررہ وقت کے اندراندر کلسٹرس کے نفاز کا منصوبہ تیارکرنے کی تربیت فراہم کرانا ہے تاکہ سرکاری اقدامات کے فائدے ، مستفدین تک جلدا زجلد پہنچ سکیں ، جس سے ان کی پیداوارکامعیاربہترہوگااوران کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
ایس ایف یوآرٹی آئی اسکیم کے ساتھ منسلک تقریبا 400تنظیموں کے مختلف حیثیت سے ، بذات خود پہنچ کریا ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ اس دوروزہ تقریب میں شرکت کرنے کاامکان ہے ۔ ایس ایف یو آرٹی آئی کلسٹرس کے کامیاب نفاذ کے مخصوص مطالعہ پربھی تبادلہ خیال کیاجائے گا۔
اس موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے جناب گڈکری نے ایس ایف یو آرٹی آئی کے تحت موجودہ منظورشدہ 394کلسٹرس کو بڑھاکر 5000کلسٹرس کرنے کانشانہ مقررکیااورکہا کہ یہ نظام ڈیجیٹل بنایاجاناچاہیئے اورمقررہ وقت میں تیارکیاجاناچاہیئے ۔ اوریہ نتیجہ خیز، شفاف اوربدعنوانی سے پاک ہونا چاہیئے ۔ انھوں نے کہاکہ ملک کی جی ڈی پی میں ایم ایس ایم ایز شعبے کے تعاون کو بڑھاکر40فیصد تک کیاجاناچاہیئے ۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ ایم ایس ایم ای شعبے کی بدولت پورے ملک میں تقریبا 11کروڑنوکریاں فراہم ہوئی ہیں ۔ وزیرموصوف نے ایم ایس ایم ای کی وزارت کو بھی تنبیہ کی کہ وہ کسی درخواست کی جانچ پڑتال ، منظوری ، یامسترد کئے جانے کے عمل کے لئے تین مہینے کی مقررہ مدت کی سختی سے تعمیل کریں ۔ انھوں نے کہاکہ ٹال مٹول کی عادتوں کوختم کرنا ہوگا جناب گڈکری نے متعلقہ فریقوں کے درمیان مناسب اشتراک ، تال میل اورمواصلات کے قیام پرزوردیا۔
جناب گڈکری نے زوردیکر کہاکہ ہرضلع میں کھادی گرام ادیوگ کی ایک شاخ ہونی چاہیئے اوردیہی صنعتوں کا لین دین یاکاروبار موجودہ 88ہزار کروڑروپے سے بڑھ کر 5لاکھ کروڑروپے تک پہنچنا چاہیئے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ تمام اسکیموں کا اس لحاظ سے جائزہ لیاجائے گا کہ ان سے روزگارکے کتنے مواقع پیداہوئے اورکتنی زندگیوں میں سدھارآیا۔
*****************
)09.03.2021 (ش ح ۔ع م۔ع آ
U-2310
(Release ID: 1703505)
Visitor Counter : 221