سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

انڈیا سائنس ریسرچ فیلوشپ (آئی ایس آر ایف) 2021 کا اعلان


آئی ایس آر ایف پروگرام بھارتی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں کام کرنے کے لیے افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، میانما، نیپال، سری لنکا اور تھائی لینڈ کے محققین کے لیے ہے

ان ملکوں کے تقریباً 128 افراد کو اس پروگرام کے تحت فیلوشپ دی گئی ہے

یہ فیلوشپ بھارت کے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تحقیقی تعاون کو مستحکم بنانے کا ایک پلیٹ فارم ہے

Posted On: 06 MAR 2021 9:07AM by PIB Delhi

نئی دہلی،07 مارچ، 2021 /    چھ ملکوں کے 40 دانشوروں کو بھارتی اداروں اور یونیورسٹیوں میں ان کے تحقیقی کام پر فیلوشپ دی ہے جس کے تحت ان جگہوں پر جدید ترین سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

ان دانشوروں کو تحقیق کی تجاویز ، تجربے تعلیمی قابلیت  ، اشاعت کے ریکارٹ کی بنیاد پر منتخب کر کے انڈیا سائنس اینڈ ریسرچ فیلوشپس آئی ایس آر ایف 2021 دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

سائنس و ٹکنالوجی کی محکمے کے صدر ایس اینڈ ٹی اشتراک کو فروغ دینے کے لیے پڑوسی ملکوں کے ساتھ سرگرم ہونے کے مقصد سے بھارت کی پہل کے حصے کے طور پر حکومت ہند نے افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، میانما، نیپال ، سری لنکا اور تھائی لینڈ کے محققین کے لیے یہ آئی ایس آر ایف پروگرام شروع کیا ہے کہ وہ بھارتی نیوورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں کام کریں۔ اس پروگرام پر 2015 سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے ۔ ابھی تک اس طرح کے 5 پروگراموں کا اعلان کیا جا چکا ہے جس میں ان ملکوں کے نوجوان محققین حصہ لیتے ہیں۔ ان ملکوں کے تقریباً 128 افراد کو اس پروگرام کے تحت فیلوشپ دی جا چکی ہے۔ 2015 سے 2019 تک آئی ایس آر ایف کے تحت بہت سے اعلیٰ معیار کے مقالے شائع ہو چکے ہیں اور ان  فیلوز نے اپنے متعلقہ میدانوں میں مختلف کانفرنس / سیمپوزیم میں حصہ بھی لیا ہے۔ عالمی وبا کے سبب پچھلے سال کوئی فیلوشپ نہیں دی گئی تھی۔

آئی ایس آر ایف پروگرام کے تحت پڑوسی ملکوں کے نوجوان محققین کو ایک موقع ملا ہے کہ وہ بھارتی اداروں یا یونیورسٹیوں میں دستیاب جدید ترین سہولیات حاصل کریں۔ یہ فیلوشپ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے تحت بھارت کے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تحقیقی تعاون کو مستحکم کیا جاسکتا ہے۔  جو ڈی ایس ٹی کے بین الاقوامی سائنس اور ٹکنالوجی تعاون کے لیے لازمی شرائط میں سے ایک ہے۔

اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے  کہ وبا اب بھی جاری ہے ، ان فیلوز کی ہمت افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے اپنے میزبان اداروں اور میزبان سائنسدانوں کے ساتھ ورچوئل طریقے سے تال میل رکھیں۔  جب سفر کی پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور مجموعی ماحول لگاتار لیبوریٹری تحقیق کے لیے سازگار ہو جائے گا  تو وہ  بھارتی اداروں میں آ سکتے ہیں۔   

۔۔۔

                  

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

07.03.2021

U –2229


(Release ID: 1703014) Visitor Counter : 222