سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہند-ای یومشترکہ کمیٹی برائے سائنس وٹکنالوجی نے آئی سی ٹی ، وسائل کی کارکردگی اور الیکٹرک موبلٹی پرتوجہ مرکوز کرتے ہوئے عملی ایجنڈاتیارکیا
Posted On:
22 FEB 2021 12:23PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،22؍فروری :سائنس وٹکنالوجی پر ہند-ای یو مشترکہ اسٹیئرنگ کمیٹی نے حال ہی میں یورپی کمیشن کے ذریعہ منعقدہ 13ویں مشترکہ اسٹیئرنگ کمیٹی برائے تعا ون ، سائنس وتکنالوجی کی میٹنگ میں تحقیق اوراختراعات میں ہند-ای یو اشتراک کے لئے طویل مدتی حکمت عملی تیارکرنے اوراپنانے سے اتفاق کیاہے ۔
دونوں فریقوں نے ہند-ای یو سائنس وٹکنالوجی کی اختراعات کے لئے تعاون کے تحت حاصل کی گئی کامیابیوں کی ستائش کی اورایک عملی ایجنڈا تیارکرنے کا فیصلہ کیاجسے ایک مقررہ نظام الاوقات میں نافذ کیاجاسکے ۔ اس میٹنگ کی مشترکہ صدارت یورپی کمیشن کے تحقیق اوراختراعات کے دائرکٹرجنرل جناب جین –ایرک پیکٹ اور حکومت ہند کی طرف سے سائنس اورٹکنالوجی کے محکمے کے سکریٹری پروفیسرآشوتوش شرمانے کی ۔
جولائی میں منعقدہ ای یو–ہند چوٹی کانفرنس میں ‘‘ای یو-ہندکلیدی ساجھیداری :2025کے لئے نقشہ راہ ’’اور مشترکہ بیان کوذہن میں رکھتے ہوئے دونوں فریقوں نے آئی سی ٹی ، خاص طورپر سائبرفزیکل سسٹم ( آئی سی پی ایس) ، مصنوعی ذہانت اورروبوٹکس ، سرکلر اکانومی ، وسائل کی موثرکارکردگی (کچرے سے توانائی ، پلاسٹک وغیرہ ) ، الیکٹرک موبلٹی اور پائیدار زرعی خوراک کی ڈبہ بندی وغیرہ میں تعاون کے امکان میں شدید دلچسپی کا اظہارکیا۔
کاربندسے پاک کرہ ارض کے لئے ضروری کلین انرجی کو اپنانے میں تیزی کے لئے تحقیق اوراختراعات کی مخصوص کوششوں میں مشن انوویشن کے اہم رول کو اجاگرکیاگیا اوراس کے ساتھ کووڈ 19عالمی وباء سے علاوہ صحت کے شعبے میں عالمی فورم کے ذریعہ تعاون میں اضافے پرزوردیاگیا۔ دونوں فریقوں نے قطبی سائنس میں تعاون کا اجاگرکیااورورچوئل میٹنگ میں ہورائزن یورپ کے تحت مستقبل کے تعاون پرتبادلہ خیال کیا۔
دونوں فریقوں نے تحقیق کاروں کی تربیت اورموبلٹی ، ایک دوسرے کے پروگراموں کو فروغ دینے اورباہمی دلچسپی کی بنیاد پر یورپ اورہندوستان کے درمیان تحقیق کاروں کی آمدورفت میں اضافے سمیت انسانی وسائل کے فروغ کے لئے اپنے عہد کا اعادہ کیا۔
ہندوستان کی جانب سے نئی سائنس ، تکنالوجی اوراختراعی پالیسی (ایس ٹی آئی پی 2020) کے اہم عناصرکو پیش کیاگیا جس کا مقصد سبھی چیزوں کے لئے موزوں اورتحقیق کو فروغ دینے والے ماحول کے ساتھ ساتھ ٹکنالوجی کے ملک میں فروغ ، ٹکنالوجی کو اپنانے ، اوپن سائنس میں سہولت پیداکرنے اوراس میں حصہ داری اورشمولیت کو فروغ دیناہے ۔
ہندوستان کی جانب سے اشتراک کے عمل کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھانے اور پروجیکٹ کے تجزیئے ، انتخاب فنڈنگ ، نگرانی ، آئی پی آرمیں ساجھیداری /اعداد وشمارمیں ساجھیداری /سازوسامان /سازوسامان کی منتقلی وغیرہ کو حل کرنے کے لئے ہند-ای یو سائنس ، ٹکنالوجی اوراختراعی تعاون کے تحت مستقبل کے پروجیکٹوں کی مشترکہ فنڈنگ کے لئے نفاذ کے بندوبست (آئی اے ) کی تجویز پیش کی ۔
2014سے 2020کے دوران کل 157ملین یورو کی لاگت کے 42مشترکہ پروجیکٹوں ( ایچ 2020کے 113یورو اور حکومت ہند کے 44یورو ) کے لئے فنڈ فراہم کئے گئے ۔ان مشترکہ پروجیکٹوں میں زیادہ ترکا تعلق پانی ، نئی قسم کے انفلوائنزہ کی ویکسین اوراسمارٹ گرڈ میں تعاون کے پروجیکٹ شامل ہیں ۔ دونوں جانب کے موبلٹی پرتحقیق کرنے والوں نے تعاون میں کافی اضافہ کیاہے اورہندوستان اوریورپ کے سائنسدانوں اور تحقیقی اداروں میں کافی اضافہ ہواہے ۔
اس تبادلہ خیال میں حکومت ہند کے بائیوٹکنالوجی کےمحکمے کی سکریٹری ڈاکٹررینوسوروپ ، بھارت میں یورپی یونین کے وفد کے ناظم العمور کرسٹوف مانٹ ، برسلز میں ہندوستانی مشن کے ڈپٹی چیف دیباشیش پرستی ، ڈی ایس ٹی میں بین الاقوامی تعاون کے سربراہ ڈاکٹرسنجیوکماروارشنی ، آریوایس ایس اوکی بین الاقوامی تعاون کی ڈائرکٹر( ڈی جی آراینڈ آئی –ای سی ) محترمہ ماریہ کرسٹینا اور سائنس کی وزارتوں اورمختلف محکموں ( ڈی ایس ٹی ، ایم اوای ایس ، ڈی بی ٹی ) کے سینیئرعہدیداروں نے شرکت کی ۔
(ش ح ۔وا ۔ع آ ،01.03.2021)
U-2038
(Release ID: 1701661)
Visitor Counter : 226