وزارت خزانہ

بجٹ 2021 ہندوستانی اقتصادیات کو ایک نئی سمت دے گا:محترمہ نرملا سیتا رمن


بنیادی ڈھانچے، صحت اور زراعت جیسے تین اہم شعبوں پر سب سے زیادہ خرچ کیا جائےگا

بجٹ میں بنا ٹیکس لگائےمالیاتی وسائل کا انتظام کرنے کی کوشش کی جائےگی

ترقی پذیر ہندوستان کی ضروریات کو حکومت اکیلے پورا نہیں کرسکتی، اس کے لیے صنعتوں کو آگے آناہوگا

Posted On: 04 FEB 2021 6:29PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن کا کہنا ہے کہ اس بار کا بجٹ ہندوستانی اقتصادیات کو ایک نئی سمت عطا کرے گا۔یہ سب اچانک نہیں ہوا ہے بلکہ یہ سوچ ہندوستانی عوام میں گزشتہ 30برسوں سے کہیں نہ کہیں کام کررہی تھی۔محترمہ سیتارمن آج یہاں صنعتی تنطیم ‘‘فکی’’ کی قومی مجلس عاملہ کو ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ مخاطب کررہی تھیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ خرچ کے لیے بہت زیادہ پیسوں کی ضرورت ہونے کے باوجود بجٹ میں اس طرح سے مالیاتی وسائل کا انتظام کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو ٹیکس پر مبنی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ ایک ایسا بجٹ ہے جس میں بغیر ٹیکس کے مالیاتی وسائل کا انتظام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بجٹ میں مقصد کی طرف مائل تبدیلی اپنے آپ میں اتنی واضح ہے جو ایسی صنعت کاری کی حوصلہ افزائی کرے گی جس کا اظہار صحیح موقع ملنے پر ملک کے شہری اکثر کرتے ہیں۔’’

وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘‘میں یہ زور دے کر کہنا چاہتی ہوں کہ ہم نے سماج کے کسی بھی طبقے پر ایک روپے کا بھی اضافی بوجھ نہیں ڈالا۔’’ انہوں نے کہا ،‘‘ہمیں اس بات کا بھروسہ ہے کہ اس سال سے مالیاتی ذخیرہ میں بہتری آئے گی اور حکومت صرف اپنے اثاثوں میں سرمایہ کاری کے ذریعہ سے ہی نہیں بلکہ کئی دیگر طریقوں سے بھی غیرٹیکس مالیت کا انتظام کرنے کی کوشش کرے گی۔’’

محترمہ سیتارمن نے صنعتی دنیاسے درخواست کی کہ وہ بھی سرمایہ کاری کرنے کے لیے آگے آئیں۔ انہوں نے کہا،‘‘مجھے امید ہے کہ صنعتی دنیا اس جذبےکو سمجھے گی جس کے تحت بجٹ لایا گیا ہے۔اس لیے آپ سبھی کو اس کام میں ہاتھ بٹانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔’’ انہوں نے کہا کہ اپنے سبھی قرض اور دین داریوں سے آزاد ہوچکی صنعتوں کو اب سرمایہ کاری کرنے اور اپنا کاروبار بڑھانے کی حالت میں آجانا چاہیے اور ان سے ایسا اشارہ ملنا چاہیے کہ ضروری ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے آگے وہ کسی بھی طرح کی مشترکہ صنعت لگاسکتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادیات کو فوری آسانی فراہم کرنے کے لیے حکومت عوامی بنیادی ڈھانچے، صحت اور زراعت پر زیادہ خرچ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘حکومت بھلے ہی پیسوں سے بھرا بیگ لے آئےتو بھی وہ ترقی پذیر بھارت کی تمام ضرورتوں کو اکیلے پورا نہیں کرسکتی۔’’

ڈیولپمنٹ فائنانشیل انسٹی ٹیوشنز (ڈی ایف آئی) قائم کرنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ایسے ادارے بنائے گی جس کے ذریعہ طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کے تعمیری پروجیکٹوں کے لیے قرض کا انتظام کیا جاسکے۔یہ پوری طرح سے بازار کے موافق ہوگا اور اس سے مہارت آئے گی۔

محترمہ سیتارمن نے کہا کہ حکومت نے اس بار بجٹ میں ایک معتبر اور شفاف حسابیاتی بیان دیاہے۔اس میں نہ تو کچھ چھپایاگیا ہے اور نہ ہی کسی طرح کی لیپاپوتی کی گئی ہے۔یہ حکومتی مالیات کے ساتھ ہی اعلان کردہ اقتصادی اصلاحات اور رعایتی پیکجوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ایک ایماندارانہ کوشش ہے۔اس نے یہ صاف کردیا ہے کہ حکومت کسی قسم کی تشویش میں مبتلا نہیں ہے بلکہ ہندوستانی صنعتوں اور کاروباری دنیا پر پورابھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے۔

مالیاتی سکریٹری ڈاکٹر اجے بھوشن  پانڈے، اقتصادی امور کے سکریٹری جناب ترون بجاج اور سرمایہ کاری اور عوامی اثاثہ کے نظم کے محکمہ کے سکریٹری جناب توہن کانت پانڈے سمیت کئی لوگوں نے بھی اس موقع پر فکی کے ممبران سے خطاب کیا۔

فکی کے صدر جناب اودے شنکر نے کہا کہ اس بجٹ کا سب سے تشفی بخش پہلو یہ ہے کہ اس میں ٹیکس کو لے کر بہت زیادہ تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔یہ پالیسی کو لے کر بے فکری اور سرمایہ کاروں میں بھروسہ قائم کرتی ہے۔بجٹ میں ضابطوں کی آسان تعمیل اور فیس لیس ٹیکس اسسمنٹ کے نظام کے ذریعہ ملک میں کاروبار بنانے کی سمت میں سرکاری کوششوں کو جاری رکھا گیا ہے۔ اس سے ٹیکس دہندگان کو بڑی راحت ملی ہے۔اس سے آئندہ لمبے عرصے تک ملک میں ٹیکس کی بنیاد کا دائرہ بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

پروگرام کے اختتام پر فکی کے سینئرنائب صدر جناب سنجیو مہتا نے سب کا شکریہ ادا کیا۔

*******

 

ش ح- ق ب- ج ا

 (U: 2026)



(Release ID: 1701614) Visitor Counter : 178


Read this release in: Marathi , Bengali , English , Hindi