نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے ایک مضبوط تر ، زیادہ خوش اور خوشحال بھارت کی تعمیر کے لئے کہا ہے


نائب صدر جمہوریہ کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو ملک کے مالا مال کلچرل اور روحانی ورثے پر فخر کرنا چاہئے
نائب صدر جمہوریہ نے تھرواننت پورم میں پہلا پی پرامیشورن یادگاری لیکچر دیا
انہوں نے جناب پرامیشورن جی کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا، انہوں نے کہا کہ ان کی زندگی ہمیں یہ ترغیب دیتی ہے کہ قوم کو ہر ایک چیز سے اوپر رکھیں
بھارت کی 5 ملین پرانی دانشوارانہ روایت نے بھارت کے بنیادی اتحاد کو اُس کے تنوع کے باوجود محفوظ رکھا ہے:نائب صدر جمہوریہ
بھارت اور ایشیا کی مذہبی اور ثقافتی زندگی پررامائن اور مہابھارت کا گہرا اثر پڑا ہے: جناب نائیڈو

Posted On: 25 FEB 2021 6:51PM by PIB Delhi

نئی دہلی25،فروری2021

نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج لوگوں سے کہا کہ وہ جناب پرامیشورنجی کے دکھائے ہوئے راستہ پر چلے اور ایک زیادہ مضبوط، زیادہ خوش اور خوشحال بھارت کی تعمیر کی کوشش کریں۔

آج تھرواننت پورم میں بھارتیہ وچار کیندرم کی طرف سے منعقدہ پہلا پی پرامیشورنمیموریل لیکچردیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ایک ایسے بھارت کی ضرورت پر زور دیا جو سماجی برائیوں، مثلاً ذات پات اور بدعنوانی سے پاک ہو اور اپنے قیمتی ثقافتی اور روحانی ورثے پر فخر کرتا ہو۔ جناب پرامیشورنجی کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے انہیں ایک تپسوی اور بے مثال انسان دوست قرار دیا اور کہا کہ ان کی زندگی سے ہمیں یہ ترغیب ملتی ہے کہ قوم کو ہر چیز سے اوپر رکھیں۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ کیرالہ میں رامائن مہینہ منانے کی بھولی ہوئی روایت کا احیا کرنے میں مرکزی کردار کی حیثیت رکھتے تھے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ پرامیشورنجی نے اپنی تحریروں، تقریروں اور دیگر دانشورانہ سرگرمیوں کے ذریعہ کیرالہ میں دانشورانہ، بحث ومباحثے کے لہجہ اور روش کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ وہ ایک عظیم ادیب تھے، مقرر تھے، شاعر تھے اور سماجی فلاسفر تھے۔

جناب پرامیشورنجی کا شمار کیرالہ کے عظیم دانشور افراد میں کرتے ہوئے، جنہوں نے سماجی شعور اور روحانی نشاۃ  ثانیہ کا دور دورہ کیا، نائب صدر جمہوریہ نے عظیم مفکروں اور مذہبی رہنماؤں کی دین کا ذکر کیا، مثلاً جگت گرو اآدی شنکر آچاریہ، آچاریہ صاحبان، راما نوجا اور مادھوا،  شری راما کرشنا متھ کے سوامی  رنگا ناتھندااور ماتا امرتانندا مائی ۔

8ویں صدی کے فلسفی جگت گرو آدی شنکر آچاریہ کی تعریف کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ انہوں نے ادویتا ویدانتا کے اپنے فلسفے کے ذریعہ نہ صرف اختلافی افکار اور کارروائیوں کو مربوط کیا بلکہ انہوں نے گیتا کو بھی بازیاب کیا، جو ہماری دانشورانہ روایت میں خوابیدہ پڑی ہوئی تھی۔  کیرالہ میں جدید زمانے میں، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ادویتا کو شری نارائن گرو نے روحانی اور سماجی تبدیلی دونوں کے لئے ایک فیضان کی حیثیت دے دی۔  انہوں نے کہا کہ ’’ اگر شری نارائن گرو نہیں ہوتے تو کیرالہ سماجی اور دانشورانہ زوال کی تاریکیوں میں ڈوب گیا ہوتا۔‘‘ نائب صدر جمہوریہ نے مزید رائے ظاہر کی کہ یہ اس دانشورانہ روایت کا مضبوط پس منظر ہے ، جس کی وجہ سے بھارت ان انقلابات کے باوجود جن کا اس نے طویل مدت سے سامنا کیا، ایک لازوال قوم یا مذہب سماج کی حیثیت سے برقرار رہے۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مذہب اور تہذیب وتمدن کے تعلق سے بھارت کی دانشورانہ روایت 5 ہزار سال سے زندہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دانشورانہ روایت بھارت کے سماجی تانے بانے میں رچی بسی ہے اور اس نے بھارت کی گوناگونیت کے باوجود اس کے بنیادی اتحاد کو برقرار رکھنے میں مدد دی ہے۔ ہندو فکر اور انقلاب کے سرچشمہ کی حیثیت سے مہابھارت اور رامائن کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے بھارت اور ایشیا کی مذہبی اور ثقافتی زندگی کا حواصلہ دیا، جو ان دونوں رزمیہ نسلوں سے بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ ویدک ریشیوں نے ایک ایسی باضابطہ اجتماعی انسانی زندگی کا تصور پیش کیا تھا، جس میں سب کی فلاح وبہبود کو یقینی بنایا جاتا ہے (سربھوتا ہیتم) نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہماری ثقافتی اور علمی اقدار کا سہرہ ویدک ریشیوں کے سر جاتا ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’ انہوں نے اپنے علم اور روحانی تجربے کو سماج کی بھلائی کے لئے استعمال کیا اور دھرم کا تصور پیش کیا: رویہ کا اصول جو ایسی اقدار پر مبنی ہوں جن کی روحانی حیثیت ہے۔‘‘

زندگی گزارنے کے ایک جامع ہنر کے طور جس سے سماجی مسائل کا حل نکل سکتا ہے، گیتا کو مقبول عام بنانے میں جناب پرامیشورن جی کے رول کا ذکر کرتے ہوئےجناب نائیڈو نے کہا کہ وہ سنسکرت، یوگا اور گیتا کے مطالعات کو مربوط کرنا چاہتے تھے، جس کے لئے انہوں نے ایک نئی اصلاح ’سم یوگی‘ ایجاد کی تھی۔

جناب پرامیشورن جی کو ایک عظیم معمار قرار دیتے ہوئے انہوں نے دین دیال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر، بھارتیہ وچار کیندرم کے بانی اور وویکانند کیندر کے صدر کی حیثیت سے ان کے شاندار رول کا ذکر کیا۔ جناب نائیڈو نے پرامیشورن جی کی متعدد کتابوں کے نام گنوائے اور ان ایواڈز اور اعزازات کا ذکر کیا جو قوم کے تئیں ان کی خدمات کے اعتراف کے لئے دیے گئے ہیں۔ ان میں 2004 میں ملنے والا پدم شری اور 2018 میں ملنے والا پدم ووبھوشن میں شامل ہیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’پرامیشورن جی نے بہت سے نوجوان لوگوں کو لکھنے اور ریسرچ کے میدان میں آگے بڑھنے کی ترغیب دی‘‘۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر جناب پرامیشورن جی کی سادگی، ان کی دانشمندی اور لوگوں کی خدمت کرنے کے ان کے طریقے کی وجہ سے ان کی تعریف کرتے ہیں۔  بھارت کے نوجوانو ں کو قیمتی کلچر اور شاندار تاریخ کی یاد دلاتے ہوئے انہوں نے چاہا کہ یہ نوجوان اپنی جڑوں سے وابستہ رہیں اور اس مذہبی اور اخلاقی راستے پر چلیں جو ہمارے اباواجداد نے دکھایا ہے۔  انہوں نے نوجوان نسل سے کہا کہ وہ ہماری پرانی اقدار ’واسو دھیو کتم بکم‘ اور ’ساجھیداری اور دیکھ بھال‘ سے فیضان حاصل کریں اور بھارت کو ایک بار پھر ’وشوگرو‘ بنائیں۔

کیرالہ گورنر جناب عارف محمد خاں، بھارتیہ وچار کیندرم کے صدر  ڈاکٹر ایم موہن داس، بھارتیہ وچار کیندرم کے جنرل سکریٹری جناب کے سی سدھیر بابو، جوائنٹ ڈائریکٹر جناب آر سنجیان، بھارتیہ وچار کیندرم کے اکیڈمک ڈین ڈاکٹر کے این مدھو سدن پلئی اور علاقے کے عوامی نمائندے اُن حضرات میں شامل تھے، جنہوں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

...............................................................

 

 

 

    ش ح، ج، ع ر

                                                                                                                U-1945


(Release ID: 1700957) Visitor Counter : 152