صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے 9 پڑوسی ملکوں کے ساتھ ‘‘کووڈ -19 سے نمٹنے کےلئے اچھی عادات پر منعقد ورکشاپ ’’کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا

Posted On: 18 FEB 2021 5:34PM by PIB Delhi

صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ‘‘کووڈ وباء سے نمٹنے کےلئے اچھی عادات کو اختیار کرنے اور انہیں فروغ دینے کی تدابیر ’’پر منعقد کی گئی ورکشاپ میں اختتامی اجلاس سے خطاب کیا۔اس کا انعقاد ہیلتھ سیکریٹریز اور تکنیکی سربراہان کی شراکت داری میں کیا گیا۔ اس میں بھارت کے 9 پڑوسی ملک  افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، ماریشس، نیپال، پاکستان،سیشلس اور سری لنکا شامل ہوئے۔

عزت مآب وزیر اعظم نے شرکاء کی موجودگی میں افتتاحی خطاب کیاتھا۔

صحت کے مرکزی وزیر کا اختتامی خطاب اس طرح ہے:

پیارے دوستو اور ساتھیوں!

کووڈ-19 کا بندوبست اور اس کے چیلنجوں پر منعقد اس ورکشاپ میں آپ کی پرجوش شراکت داری کے لئے میں آپ سبھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جہاں پر اپنے اپنے تجربوں ، اچھی روایات اور انہیں آگے بڑھانے کی تدابیر کو مشترک کیا ہے۔ میں آپ سبھی سے خطاب کرنے میں فخر محسوس کررہا ہوں ، کیونکہ آپ سبھی پر عزم اور متحرک لیڈر ہیں اور دس ملکوں  کے پبلک ہیلتھ کو چلانے والے بھی ہیں۔

دوستو!

ہم سبھی نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا ہے کہ  کس طرح سے اس وباء نے ہمیں انسانیت کے تئیں ہمارے حفظان صحت کے نظام کو بہتر بنانے اور تیاریوں کو نظر انداز کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے باخبر کرایا ہے۔اس نے ہمیں سکھایا ہے کہ عالمی بحران کے ایسے وقت میں عالمی شراکت داریوں کو اور زیادہ مضبوط کرنے کےلئے خطرات کا بندوبست اور سنجیدگی  دونوں ہی ضروری ہیں، جس سے عالمی پبلک ہیلتھ  میں ہماری دلچسپی اور سرمایہ کاری کو پھرسے اہم بنایا جاسکے اور یہی وجہ ہے کہ آج ہم سبھی لوگ یہاں پر عالمی اتحاد پر بحث کررہے ہیں۔

دوستو،

عزت مآب وزیر اعظم ، جناب نریندرمودی نے یہ بات تفصیل سے بتائی ہے کہ کس طرح سے منڈلاتے خطرے کا سامنا کرنے کے لئے اور جلد رد عمل کا آغاز کرنے میں بھارت اولین ملکوں میں سے ایک رہا ہے۔ان کی قابل قیادت میں ، ہم نے چیلنجوں سے نمٹنے کےلئے بڑے پیمانے پر اور پورے عزم کے ساتھ کام کیا ہے۔کئی رکاوٹیں آنے کے باوجود، انفیکشن کے معاملے میں بھارت فی ملین اور ساتھ ہی دنیا میں سب سے کم اموات والی تعداد کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے اور ہم لگاتار ان تعداد میں کمی کررہے ہیں۔

بھارت کی طاقت یہ رہی ہے کہ اس نے ‘‘مکمل حکومت ’’اور ‘‘مکمل سماج’’ والے نظریے کو اختیار کیا ہے۔135کروڑ کی آبادی والے ملک نے حکومت کے ذریعے وباء پر قابو پانے کےلئے جاری کی گئیں سخت ہدایات پر عمل کرنے میں اپنی طاقت اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ پورے ملک نے اپنے رہنما –عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی کی پیروی کرنے میں یکجہتی دکھائی ہے، جنہوں نے اس وباء کو روکنے کی غرض سے غیر معمولی اور مضبوط قدم اٹھانے کےلئے سیاسی قوت ارادی کا مظاہرہ کیا ہے۔

آج بھارت اس خطرناک بیماری سے نمٹنے کےلئے ہر ہندوستانی کو ٹیکہ لگانے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور ہم نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم شروع کی ہے اور مجھے یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہورہا ہے کہ اب تک ہندوستان میں 88 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی ٹیکہ کاری کامیابی کے ساتھ کی جاچکی ہے ۔

اب ہم ملک میں صحت اور اقتصادی استحکام دونوں میں توازن پیدا کرنے کی غرض سے حکمت عملی بنانے اور تیزی کے ساتھ معمول کی صورتحال  کے حصول اور دانش مندانہ طریقے سے معمول کی حالت میں واپسی کرنے کی سمت میں دیکھ رہے ہیں۔

اس موقع پر میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتاہوں کہ اس معاشی بحران کے وقت بھارت کو راہ دکھانے کےلئے ہمیں ایک عظیم قیادت کا آشیرواد حاصل ہورہا ہے۔مودی جی کی قیادت میں ہم نے اس چیلنج کو ایک موقع میں تبدیل کردیا ہے، دراصل یہ بحران لبرلائزیشن، پرائیویٹائزیشن اور گلوبلائزیشن کے توسط سے ایک  بڑی تبدیلی کا نقیب بن چکا ہے۔

دوستو،

2020ء کو میں نے سائنس کا سال کہا ہے، جب انسانیت کا سب سے خوبصورت حصہ اس مایوسی کے ساتھ اُبھر کر سامنے آیا ہے، جسے ہم لوگوں نے  جھیلا ہے۔ اس میں اہم عالمی اشتراک قائم کئے گئے ہیں، جس سے سائنس داں اپنی مہارت کو مشترک کرسکیں۔

ہم سبھی لوگ جب سائنس کی تعریف کرتے ہیں، تو میرے لئے یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ یہاں صرف سائنس نہیں  ہے، جس کا کام قابل ذکر رہا ہے ، بلکہ اس وباء کی سب سے بڑی کامیابی ٹیم ورک اور لوگوں کے ذریعے اپنی انفرادی صلاحیت کے ذریعے صحیح نتائج حاصل کرنا رہا ہے۔ دراصل سائنسدانوں اور اداروں نے  ایک نتیجہ خیز ہدف کے حصول پر توجہ مرکوز کی ہے، چاہے وہ ایک ملک میں یا ایک بر اعظم میں یا پوری دنیا کے لئے رہا ہو۔

دوستو،

 بھارت پہلے سے ہی ایک ملک کے طورپر پبلک ہیلتھ کے شعبے میں پوری دنیا کے لئے اپنے نظریے کے توسط سے قیادت فراہم کرتا رہا ہے، شراکت داری میں منسلک رہا ہے، جہاں پر متحدہ کارروائی کی ضرورت رہی ہے، ریسرچ کو شکل دیتا رہا ہے اور قیمتی علم کی ترویج  کو فروغ دیتا رہا ہے۔ ہم اس اصول پر یقین  رکھتے ہیں کہ ہیلتھ کے اعلیٰ ترین معیار کا حصول سبھی لوگوں کو ذات، مذہب، سیاسی اعتماد، معاشی یا سماجی امتیاز کے بغیر فراہم کیا جانا چاہئے، جو کہ ہر شہری کے لئے ان کے بنیادی حقوق میں سے ایک ہے۔

ویکسین میتری ، ہماری ایک انوکھی پہل ہے، جس کا مطلب ہے کہ ویکسین دوستی کی شروعات کی گئی ہے، کیونکہ بھارت کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے ‘‘وسو دھیو کُٹمبکم’’والے اپنے صدیوں پرانے مقولے پر مبنی رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ دنیا ایک خاندان ہے۔

جب پوری دنیا میں اس وباء کے علاج اور ٹیکے کی کمی کے تعلق سے ‘اعتماد کا بحران پیدا ہوگیا تھا ، تب وزیر اعظم مودی جی نے اس بات کی تصدیق کی کہ بھارت انسانیت کی مدد کے لئے اپنی پیداوار کی صلاحیت کا استعمال وائرس سے لڑنے میں کرے گا۔وزیر اعظم مودی جی کی قیادت میں بھارت کے انسانی ہمدردی کے رویوں اور دیکھ بھال کی پوری دنیا میں تعریف ہورہی ہے۔ اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ بھارت پوری دنیا میں امن ، سلامتی، تعاون اور خوشحالی میں یقین رکھتا ہے۔

وبا ء نے ہمیں سکھایا ہے کہ اس طرح کی سبھی صحت سے متعلق ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے کےلئے ایک مشترکہ ردعمل کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ یہ خطرے اجتماعی ہوتے ہیں، جس پر فتح حاصل کرنے کےلئے ایک اجتماعی ذمہ داری کی ضرورت ہوتی ہے۔درحقیقت ، ملکوں کے لئے موجودہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت اپنے مشترکہ آدرش کو پایہ کمال تک لے کر جانے کی ہے۔

میں ایک بارپھر آپ سبھی کا اس ورکشاپ میں شامل ہونے ،باہمی تعاون اور یکجہتی کے توسط سے دنیا کے روشن مستقبل کی تعمیرنیز ایک خاکہ تیار کرنے کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

شکریہ اور جے ہند!

 

*************

 

ش ح۔ف ا۔ ن ع

(19.02.2021)

(U: 1721)



(Release ID: 1699323) Visitor Counter : 146