زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
ناموافق موسم کی وجہ سے فصلوں کو ہونے والے نقصان کے لئے کسانوں کو معاوضہ
Posted On:
14 FEB 2021 2:02PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 14 فروری 2021، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت ہند کے منظور شدہ آئٹموں اور ضابطوں کے مطابق ریاستی حکومتوں نے پہلے ہی قدرتی آفات کے پیش نظر پہلے ہی اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (ایس ڈی آر ایف) سے راحتی اقدامات کے لئے امداد حاصل کی ہے۔ مقررہ طریقہ کار کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (این ڈی آر ایف) سے اضافی مدد فراہم کرائی گئی ہے۔ ایس ڈی آر ایف/ این ڈی آر ایف سے ضابطوں کے تحت منظور شدہ یہ امداد ریلیف کی شکل میں فراہم کرائی جاتی ہے۔
بے موسم کی آب و ہوا کی تبدیلی وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن کے مطابق ایک آفت نہیں ہے۔لیکن ریاستی حکومتوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ریاست کے ضمن میں مقامی طور پر ’آفت‘ سمجھے جانے ، جبکہ وہ صورتحال حکومت ہند کی وزارت داخلہ کی آفات کی نوٹیفائڈ فہرست میں شامل نہ ہو، کی صورت میں قدرتی آفات کے متاثرین کو فوری راحت فراہم کرانے کے لئے ایس ڈی آر ایف کے تحت دستیاب فنڈز کے 10 فیصد تک کواستعمال کرسکتی ہیں۔ریاستیں حکومت ہند (وزارت داخلہ) کے ذریعہ 8 اپریل 2015 کو جاری ایس ڈی آر ایف / این ڈی آر ایف رہنما خطوطو کے مطابق اختراجات کرسکتی ہیں۔
حکومت نے پیداوار پر مبنی پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) اور موسم پر مبنی ری اسٹرکچرڈ ویدر بیسڈ کروپ انشورنس اسکیم (ڈبلیو بی سی آئی ایس) خریف 2016 سے قدرتی آفات، خراب موسم کی وجہ سے فصلوں کا نقصان برداشت کرنے والے کسانوں کو مالی امداد فراہم کرانے اور کسانوں کی آمدنی کو متوازن کرنے کے مقصد سے شروع کی ہیں۔ اسکیم کے تحت فصل تیار ہونے سے قبل اور فصل تیار ہونے کے بعد کے نقصانات کے لئے جامع جوکھم بیمہ فراہم کرایا گیا ہے۔
پی ایم ایف بی وائی کے تحت 19۔2018 تا 21۔2020 ادا کئے گئے دعوؤں اور استفادہ کنندہ کسانوں (جن کو دعوے کی ادائیگی کی گئی) کی ریاست وار تفصیل (25 جنوری 2021 تک)
|
ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطے کا نام
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
|
دعوؤں کی ادائیگی (روپے کروڑوں میں)
|
استفادہ کنندہ کسان
(لاکھوں میں)
|
دعوؤں کی ادائیگی (روپے کروڑوں میں)
|
استفادہ کنندہ کسان
(لاکھوں میں)
|
دعوؤں کی ادائیگی (روپے کروڑوں میں)
|
استفادہ کنندہ کسان
(لاکھوں میں)
|
انڈومان و نکوبار جزائر
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
آندھرا پردیش
|
1,887.4
|
16.2
|
1,225.0
|
14.3
|
-
|
-
|
آسام
|
2.8
|
0.1
|
-
|
-
|
-
|
-
|
بہار
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
چھتیس گڑھ
|
1,087.3
|
6.6
|
1,285.5
|
14.8
|
0.3
|
0.0
|
گوا
|
0.1
|
0.0
|
0.0
|
0.0
|
-
|
-
|
گجرات
|
2,777.5
|
13.8
|
111.7
|
0.9
|
-
|
-
|
ہریانہ
|
939.7
|
4.2
|
918.8
|
5.3
|
11.6
|
0.1
|
ہماچل پردیش
|
55.0
|
1.3
|
14.5
|
0.9
|
0.1
|
0.0
|
جموں و کشمیر
|
26.2
|
0.2
|
-
|
-
|
-
|
-
|
جھارکھنڈ
|
21.1
|
0.6
|
-
|
-
|
-
|
-
|
کرناٹک
|
2,912.2
|
13.7
|
617.7
|
5.1
|
13.8
|
0.2
|
کیرلا
|
25.8
|
0.4
|
52.8
|
0.2
|
-
|
-
|
مدھیہ پردیش
|
3,776.0
|
22.6
|
5,597.0
|
25.9
|
-
|
-
|
مہاراشٹر
|
6,059.7
|
80.0
|
6,585.9
|
87.3
|
276.0
|
3.4
|
منی پور
|
0.0
|
0.0
|
1.1
|
0.0
|
-
|
-
|
میگھالیہ
|
0.1
|
0.0
|
0.2
|
0.0
|
-
|
-
|
اوڈیشہ
|
1,170.0
|
6.6
|
1,129.1
|
11.9
|
7.8
|
1.4
|
پڈوچیری
|
0.5
|
0.0
|
-
|
-
|
-
|
-
|
راجستھان
|
3,349.5
|
20.6
|
3,936.0
|
23.3
|
-
|
-
|
سکم
|
0.0
|
0.0
|
-
|
-
|
-
|
-
|
تمل ناڈو
|
2,624.7
|
18.5
|
1,002.6
|
11.3
|
-
|
-
|
تلنگانہ
|
148.9
|
0.6
|
-
|
-
|
-
|
-
|
تریپورہ
|
0.0
|
0.0
|
0.7
|
0.1
|
-
|
-
|
اترپردیش
|
465.2
|
6.2
|
1,062.9
|
9.5
|
2.4
|
0.0
|
اتراکھنڈ
|
72.4
|
0.8
|
103.2
|
0.9
|
-
|
-
|
مغربی بنگال
|
532.1
|
7.1
|
-
|
-
|
-
|
-
|
کل میزان
|
27,934
|
219.9
|
23,645
|
211.6
|
312
|
5.1
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا گ۔ن ا۔
U-1539
(Release ID: 1697926)
Visitor Counter : 186