وزارت خزانہ
پنجاب، ون نیشن ون راشن کارڈ نظام کی اصلاحات کو مکمل کرنے والی 13 ویں ریاست بن گئی ہے 1،516 کروڑ روپے کی اضافی قرض کی اجازت حاصل ہوگئی ہے
ون نیشن ون راشن کارڈ نظام کی اصلاحات کے نفاذ کے لئے اب تک 13 ریاستوں کو 33،956 کروڑ روپئے کے قرض لینے کی اضافی اجازت مل چکی ہے
Posted On:
13 FEB 2021 10:16AM by PIB Delhi
نئی دہلی۔ 13 فروری وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات ذریعہ متعارف کرایا گیا "ون نیشن ون راشن کارڈ نظام" میں اصلاحات کامیابی کے ساتھ انجام دینے والی پنجاب ملک کی 13 ویں ریاست بن گئی ہے۔ اس طرح یہ ریاست کھلی منڈی سے قرض لینے کے ذریعہ 1،516 کروڑ روپئے کے اضافی مالی وسائل کو بروئے کار لانے کی مجاز بن ہوگئی ہے۔ اس کے لئے محکمہ اخراجات نے اجازت نامہ جاری کیا تھا۔
پنجاب نے اب ان 12 دیگر ریاستوں یعنی آندھرا پردیش ، گوا ، گجرات ، ہریانہ ، کرناٹک ، کیرالہ ، مدھیہ پردیش ، راجستھان ، تلنگانہ ، تمل ناڈو ، تریپورہ اور اتر پردیش میں شمولیت اختیار کر لی ہے ، جنھوں نے اس اصلاحات کو مکمل کر لیا ہے۔ ون نیشن ون راشن کارڈ نظام کی اصلاحات کی تکمیل پر ، ان 13 ریاستوں کو محکمہ اخراجات کے ذریعہ 44،956 کروڑ روپئے کی اضافی قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ جن ریاستوں کو اضافی قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے ان کی فہرست درج ذیل ہے:
سلسلہ وار نمبر
|
ریاست
|
رقم (کروڑ روپے میں)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
2,525
|
2
|
گوا
|
223
|
3
|
گجرات
|
4,352
|
4
|
ہریانہ
|
2,146
|
5
|
کرناٹک
|
4,509
|
6
|
کیرالہ
|
2,261
|
7
|
مدھیہ پردیش
|
2,373
|
8
|
پنجاب
|
1,516
|
9
|
راجستھان
|
2,731
|
10
|
تمل ناڈو
|
4,813
|
11
|
تلنگانہ
|
2,508
|
12
|
تریپورہ
|
148
|
13
|
اتر پردیش
|
4,851
|
ون نیشن ون راشن کارڈ نظام شہریوں پر مرکوز ایک اہم اصلاح ہے۔ اس کے نفاذ سےنیشنل فوڈ سیکوریٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) اور دیگر فلاحی منصوبوں کے تحت مستفید ہونے والے افراد ، خاص طور پر مہاجر مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کو ملک بھر میں کسی بھی مناسب قیمت کی دکان (ایف پی ایس) پر راشن کی دستیابی یقینی ہوجاتی ہے۔
اس اصلاحات سے خاص طور پر ہجرت کرنے والی آبادی خاص طور پر مزدوروں ، یومیہ مزدوری کرنے والوں ، شہری غریبوں جیسے کوڑا چننے والوں، فٹ پاتھ پر رہنے والوں ، منظم اور غیر منظم شعبوں میں عارضی طور پر کام کرنے والوں ، گھریلو ملازمین وغیرہ ، جوخوراک کی لازمی فراہمی کے معاملے میں خود کفیل ہونے کے لیے بار بار اپنی رہائش گاہ تبدیل کرتےہیں، انہیں بااختیار بناتا ہے ۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے چلنے والے اس اصلاح سے مستفید ہونے والے مہاجرین اس قابل ہوتے ہیں کہ وہ کسی بھی الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل (ای-پی او ایس) سے ملک میں کہیں بھی اپنی پسند کی مناسب قیمتوں کی دکانوں سے اپنے حصے کا اناج حاصل کرسکتے ہیں۔
اس اصلاح سے ریاستوں کو مستحقین کا بہتر انداز میں میں پتہ لگانے اور جعلی / نقلی / نا اہل کارڈ ہولڈروں کے خاتمے میں بھی مدد ملتی ہے جس کے نتیجے میں فلاح و بہبود کے عمل میں اضافہ ہوتا ہے اور لیکج میں بھی کمی آتی ہے۔ مزید برآں ، راشن کارڈ کی بلارکاوٹ بین ریاستی پورٹیبلٹی کو یقینی بنانے کے لئے سبھی راشن کارڈ کی آدھار سیڈنگ اورخود کار طریقے سے مستحقین کی بایو میٹرک کی تصدیق کی گئی ہے۔ ساتھ ہی سبھی مناسب قیمت کی دکانوں(ایف پی ایس) پر الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل (ای-پی او ایس) آلات کی تنصیب لازمی طور پر کی گئی ہے۔ لہذا ، ریاستوں کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ایس ڈی پی) کے 0.25 فیصد اضافی قرض لینے کی حدکی اجازت مندرجہ ذیل دونوں کارروائیوں کے مکمل ہونے پر ہی دی گئی ہے۔
- ریاست میں تمام راشن کارڈ اور مستفید ہونے والے افراد کے آدھار کو لنک کرنا
- ریاست میں تمام ایف پی ایس کا آٹومیشن۔
کووڈ – 19 عالمی وبا کے باعث درپیش متعدد چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے وسائل کی ضرورت کے پیش نظر ، حکومت ہند نے 17 مئی ، 2020 کو ریاستوں کے قرض لینے کی حد میں ان کے جی ایس ڈی پی کے 2 فیصد تک کااضافہ کیا تھا۔ اس خصوصی نظام کا نصف حصہ یعنی جی ایس ڈی پی کا 1 فیصد ریاستوں کے ذریعہ شہریوں پر مرکوز اصلاحات کے نفاذ سے منسلک تھا۔محکمہ اخراجات نے اصلاحات کے چار شعبوں کی نشاندہی کی ہے جس سے شہریوں کو فائدہ پہنچے گا۔
1۔ ون نیشن ون راشن کارڈ نظام کا نفاذ
2۔ کاروبار میں آسانی سے متعلق اصلاحات
3۔ بلدیاتی اداروں کی اصلاحات اور
4۔ بجلی کے شعبہ کی اصلاحات
اب تک 17 ریاستیں متذکرہ بالا چار اصلاحات میں کم از کم ایک اصلاح پر عملد آمد کرچکی ہیں اور انھیں اصلاحات سے منسلک قرضے لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان میں سے 13 ریاستوں نے ون نیشن ون کارڈ نظام کو نافذ کیا ہے ، 12 ریاستوں نے کاروبار میں آسانی کی اصلاحات پر عمل کیا ہے، 6ریاستوں نے بلدیاتی اداروں کی اصلاحات کی ہیں اور 2 ریاستوں نے بجلی کے شعبہ میں اصلاحات پر عمل کیا ہے۔ اصلاحات سے متعلق زائد قرضے کی کل اجازت جو ریاستوں کو جاری کی گئی ہے وہ 76،512کروڑ روپئے کی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض (
U-1493
(Release ID: 1697773)
Visitor Counter : 192