بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

پارلیمنٹ نے آج تاریخی اہم بندرگاہ اتھارٹیز بل، 2020 کو منظوری دی


یہ بل کامیاب عالمی طور طریقوں سے مطابقت پیدا کرتے ہوئے مرکزی بندرگاہوں میں حکمرانی کے ماڈل کی ازسرنو تشکیل پر توجہ مرکوز کرتا ہے

Posted On: 10 FEB 2021 4:05PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 10 فروری، 2021: پارلیمنٹ نے آج تاریخی اہم بندرگاہ اتھارٹیز ایکٹ، 2020 کو منظوری دے دی۔ بندرگاہوں، جہازرانی اور آبی راستوں کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب من سکھ منڈاویہ نے آج اس بل کو راجیہ سبھا میں پیش کیا اور اسے منظوری حاصل ہوگئی۔ اب اس بل کو صدر جمہوریہ کے پاس ان کی رضامندی کے لئے بھیجا جائے گا۔

بندرگاہوں سے وابستہ بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور کاروبار و تجارت کو آسان بنانے کے علاوہ، اہم بندرگاہ اتھارٹیز ایکٹ2020 کا مقصد فیصلہ لینے کے عمل میں مرکزیت کو ختم کرنےاور اہم بندرگاہوں کی حکمرانی میں پیشہ وارانہ رویے کو شامل کرنا ہے۔ یہ بل تیز اور شفاف فیصلہ لینے کے عمل کو یقینی بناتے ہوئے تمام شراکت داروں اور پروجیکٹ کو بہتر طریقے سے نافذ کرنے کی اہلیت کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس بل کا مقصد کامیاب عالمی طور طریقوں سے مطابقت پیدا کرتے ہوئے لینڈ لارڈ پورٹ ماڈل کے طور پر مرکزی بندرگاہوں میں حکمرانی کے ماڈل کی ازسر نوتشکیل کرنا ہے۔اس بل سے اہم بندرگاہوں کے آپریشنوں میں شفافیت لانے میں بھی مدد حاصل ہوگی۔ یہ بل فیصلہ لینے کے عمل میں مکمل خودمختاری لاکر ،اہم بندرگاہوں کے ادارہ جاتی ڈھانچے کی تجدید کاری کرکے اہم بندرگاہوں کو مزید مؤثریت کے ساتھ کام کرنے کے لئے بااختیار بنائے گا۔

اہم بندرگاہ بل، 2020 کی اہم خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:

  1. یہ بل اہم بندرگاہ ٹرسٹ قانون 1963 کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس ہے کیونکہ اس میں اووَر لیپنگ کرنے والی اور پرانی ہو چکی دفعات کو ختم کرکے ان کی مجموعی تعداد 134 سے گھٹاکر 76 کر دی گئی ہے۔
  2. نئے بل میں بندرگاہ اتھارٹی کے بورڈ کی آسان ساخت کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس میں مختلف مفادات کی نمائندگی کرنے والے موجودہ 17 سے 19 اراکین کی جگہ 11 سے 13 اراکین ہی ہوں گے۔ پیشہ ور آزاد اراکین پر مبنی ایک کامپیکٹ بورڈ فیصلہ لینے کے عمل اور حکمت عملی پر مبنی منصوبہ بندی کو مضبوطی فراہم کرے گا۔ اہم بندرگاہوں کی موجودگی والی ریاستی حکومت، ریلوے کی وزارت، وزارت دفاع، کسٹمز، آمدنی کے محکمہ  کے نمائندگان کے علاوہ حکومت کی جانب سے ایک نامزد رکن اور اہم بندرگاہ اتھارٹی کے ملازمین کی نمائندگی کرنے والے ایک رکن کو اس بورڈ میں رکن کے طور پر شامل کرنے کا پروویژن ہے۔
  3. اہم بندرگاہوں کے لئے ٹیرف اتھارٹی (ٹی اے ایم پی) کے کردار کو ازسر نوطے کیا گیا ہے۔ بندرگاہ اتھارٹی کو اب ٹیرف طے کرنے کا حق دیا گیا ہے، جو کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) پروجیکٹوں کے لئے بولی لگانے کے مقصد کے لئے ایک حوالہ ٹیرف کے طور پر کام کرے گا۔ پی پی پی آپریٹر بازار کی صورتحال کی بنیاد پر ٹیرف طے کرنے کے لئے آزاد ہوں گے۔ بندرگاہ اتھارٹی بورڈ کو آراضی سمیت بندرگاہ سے وابستہ دیگر خدمات اور اثاثہ جات کے لئے شرحوں کا پیمانہ طے کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
  4. ایک عدلیہ بورڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جو اہم بندرگاہوں کے لئے پہلے کے ٹی اے ایم پی کے بقیہ کاموں کو پورا کرنے، بندرگاہوں اور پی پی پی سے متعلق رعایت پانے والوں کے درمیان پیدا تنازعات کو دیکھنے، مصیبت میں مبتلا پی پی پی پروجیکٹوں کا جائزہ لینے اور مصیبتوں کے شکار ایسےپی پی پی پروجیکٹوں کا جائزہ لینے کے طریقے سجھانے اور ایسے پروجیکٹوں کو دوبارہ زندہ کرنے کی تدابیر ڈھونڈنے اور بندرگاہوں/ بندرگاہوں کے نزدیک کام کرنے والے نجی آپریٹروں کے ذریعہ فراہم کی جانے والی خدمات کو لے کر آئی شکایتوں کو دیکھنے کا کام کرے گا۔
  5. بندرگاہ اتھارٹی بورڈوں کو معاہدہ کرنے، منصوبہ بندی اور ترقی، قومی مفاد کے علاوہ ٹیرف طے کرنا، غیر عملی اور ڈیفالٹ  کی وجہ سے پیدا ہوئی سلامتی اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے معاملے میں مکمل اختیار دیا گیا ہے۔موجودہ ایم پی ٹی ایکٹ،1963 میں 22 معاملات میں مرکزی حکومت کی پہلے سے منظوری ضروری تھی۔
  6. ہر ایک اہم بندرگاہ کے بورڈ کو کسی بھی قسم کی ترقی یا بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے مخصوص ماسٹر پلان تیار کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
  7. بندرگاہ اتھارٹی کے ذریعہ سی ایس آر اور بنیادی ڈھانچہ ترقی سے متعلق شرائط پیش کی گئی ہیں۔
  8. اہم بندرگاہوں کے ملازمین کی پنشن سے متعلق فوائد سمیت ادائیگی اور بھتہ اور خدمات شرائط کو تحفظ فراہم کرانے کے لئے پروویژن تیار کیے گئے ہیں۔

 

*****

 

ش ح ۔اب ن

U-1397


(Release ID: 1696977) Visitor Counter : 259