وزارت آیوش

مرکزی بجٹ2020-21 میں آیوش شعبہ کو  ترقی کے پائیدار راستے پر رکھا گیا ہے: شعبہ کے ماہرین

Posted On: 07 FEB 2021 9:49AM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 07 فروری     مرکزی بجٹ 21-2020میں آیوش شعبہ کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں جن کو یہ شعبہ ایک ساتھ لا کر اور ان کا فائدہ اٹھا کر طویل مدت کے لیے پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن رہ سکتا ہے۔ آیوش شعبہ کےبارے میں بجٹ کے ماہرین  کے ایک پینل نے یہ بات کہی ہے۔

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے پیر کو پیش کیے گئے  بجٹ 2021-22 میں اگلے مالی سال کے لئے وزارت آیوش کو 2،970.30 کروڑ مختص کیا گیا ہے جو رواں مالی سال کے لیے مختص رقم (2122.08 کروڑ) سے 40 فیصدزیادہ ہے۔ مزید برآں نظر ثانی شدہ مختص  رقم کو دیکھیں تو رواں مالی سال کے 2322.08  کروڑ روپے کے مقابلے 28 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ آیوش سیکٹر پر موجودہ یونین بجٹ کے اثرات کو سمجھنے اور شراکت داروں کو سمجھانے کے لئے ڈیجیٹل موڈ میں  وزارت آیوش نے 4 فروری کو "آیوش سیکٹر کے لئے مرکزی بجٹ 21-2020 کے مضمرات" کے عنوان سے پینل مباحثہ کا انعقاد کیا۔ صنعت ، سروس سیکٹر ، میڈیا ، حکومت اور آیوش پریکٹس کرنے والے نمائندے اس مباحثے میں شامل ہوئے ، جسے 6 فروری 2021 کو مختلف ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعہ پیش کیا گیا۔

جناب  رنجیت  پرانک، شری دھوتپا پیشور لمیٹڈکے ایم ڈی اور سی ای او اور آیوش انڈسٹری  کے ایک وفد کا خیال تھا کہ بجٹ ایک پالیسی کے  تسلسل کا حصہ ہے جس میں آیوش انڈسٹری ، وزارت آیوش ، اور شعبہ کے دیگر شراکت داروں کے ذریعہ حالیہ  دنوں میں پیش کیے گئے بہت سے خیالات کو شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے بجٹ کے مختلف نکات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آیوش شعبہ  میں سائنسی علوم میں اضافہ ہوگا اور آیوش کو ایک میڈیکل اسٹریم کی حیثیت سے فروغ ملے گا۔ انہوں نے یاد دلایا  کہ حال ہی میں میڈیسینل پلانٹس بورڈ (این ایم پی بی) کے ذریعہ  دواؤں کے پودوں سے متعلق منصوبوں کے لئے 4000 کروڑ روپئے مختص کیے گئے تھے۔  انہوں نے مزید کہا کہ لگ بھگ 8800 اکائیاں  ہندوستان میں آیوش انڈسٹری کا حصہ ہیں ، اور ان کو مختلف بوسٹر گنجائشوں کا فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں جو یہ بجٹ اس صنعت کو فراہم کرتا ہے۔

آیوروید اسپتالوں کے کے ایم ڈی اور سی ای او اور سی آئی آئی آیوروید گروپ کے چیئرمین جناب راجیو واسودیون نے آیوش شعبہ کے اخراجات میں اضافے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حفظان صحت کے بڑے شعبے کے لیے ایک  بڑی تصویر مربوط وژن میں مخفی ہے (جس میں آیوش ایک حصہ ہے) جس پر گذشتہ کچھ بجٹ میں خاص توجہ دی گئی ہے۔ سال در سال حفظان صحت کے شعبہ کے لیے بجٹ کی تخصیص میں تقریباً 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ان بڑھتے ہوئے بجٹ میں مخفی ایک مستحکم حفظان صحت کا نقطہ نظر شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ سے آیوش شعبہ زیادہ فنڈ حاصل کر سکتا ہے جو ذیلی شعبوں کے لیے مختص کی گئی رقم سے زیادہ ہے۔ یہاں تک کہ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن جیسےمقررہ  ہدف والے پروجیکٹ ، جس کا 5 سال کے لیے 10،000 کروڑ روپیہ مختص ہے، آیوروید سیکٹر کے لئے ایک ممکنہ عمل انگیز بن سکتے ہیں کیونکہ اس تخصیص کا ایک چھوٹا سا حصہ آیوروید کے کچھ شعبوں میں عالمی معیار کے ثبوت پیش کرنے کے لئے کافی ہے۔ کچھ مزید اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے ، جناب واسودیون نے کہا کہ بین الاقوامی تعاون پر وزارت آیوش میں بڑھتی ہوئی رقوم اس بات  کا اشارہ ہے کہ آیوش حفظان  صحت کا نظام ہندوستان کی بڑھتی ہوئی نرم طاقت میں کیسے تعاون کر رہا ہے۔ آیوش کی تقسیم  کے نظام پر سالانہ خرچ  122 کروڑ روپے سے بڑھ کر رواں سال 299 کروڑ روپے ہوگیا ہے ، جس کے نتیجے میں زمینی سطح پر اس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔

ڈاکٹر گیتا کرشنن ، جو اس وقت ڈبلیو ایچ او کے روایتی ادویات یونٹ میں تکنیکی افسر کے طور پر کام کررہی ہیں ، نے بتایا کہ یہ بجٹ آیوش سیکٹر کے لئے "نمو اور تسلسل" کے طور پر نمائندگی کرتا ہے۔ آیوش کے لیے 300 فیصد اضافے کے فیصلے کو سمجھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ موجودہ بجٹ کس طرح ملک کی مجموعی ترقی میں اس شعبہ  کوشامل کرتا ہے۔ قومی صحت پالیسی ، 2017 کا اثر پچھلے 3 سالوں میں حفظان  صحت کے بنیادی ڈھانچے میں حکومت کی زیرقیادت اضافہ دکھائی دیا ہے اوراس سے  آیوش سسٹم کو تیزی سے ترقی کرنے اور مالی اعانت کے  اضافے سے  مدد ملی ہے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ ترقی کے تعمیراتی بلاک وجود میں آرہے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ آیوش کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ ہر صحت کی دیکھ بھال کے نظام کا حصہ بنیں۔


 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض (

U-1259



(Release ID: 1696008) Visitor Counter : 195