امور داخلہ کی وزارت

سائبر جرائم

Posted On: 03 FEB 2021 4:42PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  3/فروری 2021 ۔ انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ کے ساتھ ہی سائبر جرائم کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ این سی آر بی کے ذریعے اکٹھا اور شائع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2017، 2018 اور 2019 کے دوران بالترتیب 21796، 27248 اور 44546 سائبر جرائم کے معاملات درج کئے گئے۔ ملک میں سائبر جرائم کے پس پشت کارفرما محرکات میں ذاتی انتقام، دھوکہ دھڑی، جنسی استحصال، نفرت انگیزی، پائیریسی کی اشاعت، اطلاعات کی چوری وغیرہ شامل ہیں۔

بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈیول کے مطابق ’’پولیس‘‘ اور ’’عوامی نظم و نسق‘‘ ریاستی موضوعات ہیں اور ریاستیں بنیادی طور پر جرائم کی روک تھام، افشا، جانچ پڑتال اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لئے ذمہ دار ہیں۔ ان جرائم میں سائبر جرائم بھی شامل ہیں۔ قانون کو نافذ کرنے والی ایجنسیاں سائبر جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی التزامات کے مطابق کارروائی کرتی ہیں۔

سائبر جرائم سے جامع اور تال میل پر مبنی طریقے سے نمٹنے کے لئے میکانزم کو مضبوط بنانے کے مقصد سے مرکزی حکومت نے اقدامات کئے ہیں، جن میں سائبر جرائم کے تئیں بیداری پیدا کرنا، الرٹ / ایڈوائزری کرنا، صلاحیت سازی / قانون کا نفاذ کرنے والے عملہ  / پروسیکیوٹرز / جوڈیشیل افسروں کی صلاحیت سازی / ٹریننگ، سائبر فورنسک سہولتوں کو بہتر بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ مرکزی حکومت نے نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل، www.cybercrime.gov.in کا بھی آغاز کیا ہے، تاکہ شہری سبھی طرح کے سائبر جرائم سے متعلق شکایات رپورٹ کرسکیں ۔ اس میں خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

حکومت سائبر سوچھتا کیندر (بوٹنیٹ کلیننگ اینڈ ملویئر اینالیسس سینٹر) چلارہی ہے، جو بدخواہی / خباثت پر مبنی پروگراموں اور فری ٹولز کا انکشاف کررہے ہیں، تاکہ میلیسیس کوڈ اور ایم- کوچ جیسے ٹولز کی صفائی کی جاسکے اور موبائل فون سے متعلق خطرات کا تدارک کیا جاسکے۔ انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی- اِن)، ملک سے باہر بنیاد رکھنے والے سائبر واقعات کے بارے میں غیرملکی ہم منصب ایجنسیوں کے ساتھ تال میل کرتی ہے۔

یہ جانکاری آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب جی کشن ریڈی نے دی۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 1121

 



(Release ID: 1695019) Visitor Counter : 142