وزارت خزانہ

تمل ناڈو‘ایک ملک ایک راشن کارڈنظم’ اصلاح پورا کرنے والی 11ویں ریاست


تمل ناڈو کو 4813 کروڑ روپے کا اضافی قرض لینے کی اجازت جاری کی گئی

ابھی تک‘ایک قوم ایک راشن کارڈ نظم’ اصلاح کی عمل آوری کے لیے 11ریاستوں کو 30709 کروڑ روپے اضافی قرض لینے کی اجازت دی گئی

Posted On: 15 JAN 2021 3:09PM by PIB Delhi

وزارت مالیات  کے محکمہ اخراجات کے ذریعے اندراج کے مطابق  تمل ناڈو ‘ایک قوم ایک راشن کارڈ نظم’ اصلاح کو کامیابی کے ساتھ نافذ کرنے والی ملک کی 11ویں ریاست بن گئی ہے۔ اس طرح ریاست بازار سے آزاد قرض کے توسط سے  4813 کروڑ روپے کے اضافی مالی وسائل اکٹھا کرنے کی اہل ہوگئی۔ محکمہ مالیات کے ذریعے اس کے لیے اجازت دے دی گئی۔

تمل ناڈو اب دوسری 10 ریاستوں آندھراپردیش، گوا، گجرات، ہریانہ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، تری پورہ اور اترپردیش کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے، جنہوں نے اس اصلاح کو نافذ کردیا ہے۔ ایک ملک ایک راشن کارڈ نظم سے جڑی اصلاح کے پورا ہونے پر ان 11 ریاستوں کو محکمہ مالیات کے ذریعے اضافی 30709 کروڑ روپے کا قرض اکٹھا کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ منظور شدہ اضافی قرض کی ریاست وار تفصیل اس طرح ہے:

 

نمبر شمار

ریاستیں

رقم   (کروڑ روپے میں)

1.

آندھرا پردیش

2,525

2.

گوا

223

3.

گجرات

4,352

4.

ہریانہ

2,146

5.

کرناٹک

4,509

6.

کیرالہ

2,261

7.

مدھیہ پردیش

2,373

8.

تمل ناڈو

4,813

9.

تلنگانہ

2,508

10.

تری پورہ

148

11.

اترپردیش

4,851

 

 

ایک ملک ایک راشن کارڈ نظم ایک اہم شہریوں پر مبنی اصلاح ہے۔ اس پر عمل آوری سے قومی غذائی تحفظ قانون (این ایف ایس اے) اور دوسرے فلاحی منصوبوں کے تحت مستفیدین کو خصوصی طور سے غیرمقیم مزدوروں اور ان کے خاندانوں کے لیے ملک بھر میں کسی بھی مناسب قیمت والی دکان (ایف پی ایس) پر راشن کی دستیابی یقینی ہوجاتی ہے۔

یہ اصلاح غیرمقیم آبادی، جس میں زیادہ تر محنت کش ہوتے ہیں، دہاڑی مزدور، کچرا چننے والے جیسے شہری غریب ، سڑک پر رہنے والے، منظم اور غیر منظم شعبوں کے غیر مستقل مزدور، گھریلو ملازمین وغیرہ کو بااختیار بناتی ہے، جو فضائی تحفظ میں خودکفیل بننے کے لیے مستقل طور سے ایک جگہ سے دوسری جگہ پر جاتے رہتے ہیں۔ تکنیک پر مبنی یہ اصلاح غیرمقیم مستفیدین  ملک میں اپنی پسند کی کسی بھی جگہ پر کسی بھی الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل(ای –پی او ایس)اہل مناسب قیمت والی دکان سے اپنے اناج کا کوٹہ لینے کا اہل بناتا ہے۔

یہ اصلاح ریاستوں کو زیادہ خوش حال بنانے اور بے ضابطگیوں کو روکنے کے سلسلے میں مقرر شدہ مستفیدین کو بہتر فائدہ دینے و فرضی / ڈپلی کیٹ/ غیر اہل کارڈ رکھنے والوں کو الگ کرنے میں بھی اہل بناتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک راشن کارڈ کی لازمیت بین ریاستی آمدورفت یقینی بنانے کے لیے ای-پی او ایس سے مزین مناسب قیمت والی دکان (ایف پی ایس) کو خود چلانے کے توسط سے تمام راشن کارڈوں کی آدھار سیڈنگ کے ساتھ ہی مستفیدین کی بائیومیٹرک  تصدیق لازمی ہے۔ اس طرح صرف درج ذیل دونوں کام مکمل کرنے پر ہی ریاستوں کو مجموعی ریاستی گھریلو پیداوار (ای ایس ڈی پی) کا 0.25 فیصد اضافی قرض حد کی اجازت دے دی گئی ہے۔

  1. ریاست میں  تمام راشن کارڈوں اور مستفیدین کی آدھار سیڈی
  2. ریاست میں تمام ایف پی ایس کو خود چلانا

کووڈ-19 وبا سے پیدا ہوئے تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے وسائل کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے بھارت سرکار نے 17 مئی 2020 کو ریاستوں کے ذریعے ادھار لینے کی حد میں اضافہ کرکے ان کے جی ایس ڈی پی کا 2 فیصد تک کر دی تھی۔ اس خصوصی نظم کا نصف یعنی جی ایس ٹی پی کا ایک فیصد کو ریاستوں کے ذریعے شہریوں پر مبنی اصلاحات کو نافذ کرنے سے منسلک کردیا گیا تھا۔ شعبہ مالیات کے ذریعے نشان زد اصلاحات کے چار شہریوں پر مبنی شعبے اس طرح ہیں:

(الف) ایک ملک ایک راشن کارڈ نظم پر عمل آوری

(ب) کاروبار کو آسان بنانا

(ج) شہری مقامی اداروں/ سودمند اصلاح

(د) اور  بجلی شعبے سے جڑی اصلاحات

اب تک 11 ریاستوں نے ایک ملک ایک راشن کارڈ سسٹم لاگو کردیا ہے۔ 8 ریاستوں نے کاروبار میں آسانی والی اصلاح نافذ کی ہے اور چار ریاستوں نے مقامی اداروں والی اصلاحات نافذ کی ہے۔ اب تک مندرجہ بالا اصلاحات لاگو کرنے والی ریاستوں کو 61339 کروڑ روپے کے اضافی خرچ کی اجازت دے دی گئی ہے۔

*****************

U-1107

ش ح۔  ج ق ۔  ت ع۔



(Release ID: 1694695) Visitor Counter : 183